اقوام متحدہ اور تمام ممالک ترکی اور شام کے متاثرہ عوام کے ساتھ تعاون کرکے انسانی دوستی کا ثبوت دیں ، مختار خان یوسفزئی
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے شریک چیئرمین مختار خان یوسفزئی، جنرل سیکرٹری خورشید کاکاجی،مرکزی سیکرٹری صاحبہ بڑیچ نے اپنے مشترکہ بیان میں ترکی اور شام میں تباہ کن زلزلے کے نتیجے میں ہونے والے بڑے پیمانے کے جانی اور مالی نقصانات پر دلی دکھ و افسوس اور برادر اقوام کے ساتھ مشکل کی اس گھڑی میں اظہار یکجہتی کا اظہارکیا گیا ہے۔ بیان میں اقوام متحدہ اور تمام ممالک سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ ترکی اور شام کے متاثرہ عوام کے ساتھ اس مشکل وقت میں ہر قسم کی مدد اور تعاون کرکے انسان دوستی کا ثبوت دیں تاکہ متاثرہ عوام اس ناگہانی آفت کا مقابلہ کر نے کے قابل ہوسکیں اور انکو درپیش مشکلات کا مداوا بہتر طور پر کیا جاسکیں۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اس وقت دنیا کے بیشتر کم ترقی یافتہ اقوام اور ممالک کو قدرتی آفات سے نمٹنے کا چیلنج درپیش ہے اور ناگہانی قدرتی آفات کے نتیجے میں جانی و مالی نقصانات کا شدیدخطرات موجود ہے۔جبکہ دوسری جانب ترقی یافتہ اقوام اور ممالک میں بہتر منصوبہ بندی کے زریعے قدرتی آفات سے نمٹنے کیلئے نہ صرف تیاری موجود ہے بلکہ انہوں نے ترقی اور تعمیراتی ڈھانچہ ایسا تشکیل دیا ہے کہ وہاں پر جانی اور مالی نقصانات کے امکانات کو کافی کم کردیا گیا ہے۔ پاکستان جیسا ملک جس کے کئی علاقے زلزلے کے فالٹ لائن پر موجود ہے اور جس میں پشتونخوا وطن سر فہرست ہے جس پر زلزلے کے نتیجے میں وسیع پیمانے پر جانی و مالی خطرات منڈلا رہے ہیں لیکن ریاست اور حکومت کی جانب سے اس سلسلے میں مکمل غیرسنجیدگی دکھائی دے رہی ہے۔آفات سے نمٹنے خصوصا زلزلے کے نتیجے میں ہونے والے نقصانات کی روک تھام کیلئے نہ تو کوئی موثر پلان موجود ہے اور نہ ہی اس کے لئے اقدامات کئے جارہے ہیں بلکہ آفات سے نمٹنے کیلئے موجودہ قوانین پر بھی عملدرآمد نہیں کیا جارہا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ وسیع تباہی و بربادی اور انسانی جانوں اور مالی نقصانات سے بچاو کیلئے ضروری ہے کہ ترقی یافتہ دنیا کے معلومات اور تجربوں سے استفادہ حاصل کیا جائے۔ پارٹی اپنے بیان کے زریعے وفاقی اور صوبا ئی حکومتوں، اقوام متحدہ اور قدرتی آفات سے نمٹنے کے تمام بین القوامی اور ملکی غیر سرکاری اداروں کی توجہ اس جانب مبذول کراتی ہے کہ وہ فورا سے بیشتر قدرتی آفات سے نمٹنے کیلئے پلان کو ازسرنو مرتب کریں عوام اور متعلقہ اداروں کواگاہی اور تربیت دیں اور درکار وسائل کی فراہمی کو یقینی بنائیں۔ تعمیری ڈھانچے کیلئے سخت سے سخت شرائط لاگو کرکے تمام اداروں کو اس پر عملدرآمد کیلئے ذمہ دار ٹہرائے۔