لوٹ مار کی وجہ سے پاکستان دیوالیہ،قومی خزانہ بیرون ملک منتقل ہورہاہے ، مولانا عبدالحق ہاشمی
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولانا عبدالحق ہاشمی نے کہاکہ آئی ایم ایف اور حکمران قومی خزانہ اورعوام کو لوٹ رہے ہیں لوٹ مار کی وجہ سے پاکستان دیوالیہ،قومی خزانہ بیرون ملک منتقل ہورہاہے۔مولانا ہدایت الرحمان بلوچ ودیگر قائدین کی رہائی تک ہرسطح پر احتجاج جاری رکھیں گے گوادربلوچستان کے حقوق کے حقوق کے حصول کی جدوجہد گرفتاری مقدمات سے نہیں رُک سکتی۔بلوچستان کیساتھ اپنوں اور غیروں نے ہمیشہ براسلوک کیا۔انہوں نے کہاکہ سی پیک،ساحل،بارڈراور دیگر معدنیات ووسائل اور ترقی پر سب سے پہلا حق بلوچستان کا ہے بارڈرٹریڈ پر آسانی دیکر بلوچستان کے ساحل ووسائل بلوچستان سے غربت بے روزگاری ختم کرنے پر خرچ کیا جائے لاپتہ افرادبازیاب،نوجوانوں کو روزگار دیاجائے مختلف ادوارمیں مختلف جذباتی نعروں و پیکیجزکے نام پر بلوچستان کے عوام کو دھوکہ دیا گیا ہے گوادر کے لوگوں سے کیے گیے وعدے پورے کیے جائیں۔بدعنوان لوگ،پارٹیاں بدلنے یا چہروں کی تبدیلی سے عوامی مسائل حل نہیں ہوگی نظام کی تبدیلی سے مسائل حل ہوں گے جماعت اسلامی نظام کی تبدیلی کیلئے کوشاں ہے۔ نوجوان،علمائے کرام جماعت اسلامی کی جدوجہد کا حصہ بنیں اور جاگیرداروں اور وڈیروں کے ظلم کے خلاف بلاخوف آواز بلند کرکے اسلامی نظام کے نفاذ میں ہمارا ساتھ دیں نوجوان فرسودہ نظام سے تنگ آ چکی اور ملک میں اسلامی نظام چاہتی ہے، ان کے خوابوں کی تعبیر کریں گے۔ گوادر پورٹ کو گیم چینجر کا نام دیا گیا لیکن سالوں گزرنے کے باوجود بات صرف وعدوں اور نعروں تک محدود رہی، مقامی رہائشی بنیادی سہولتوں تک سے محروم ہیں۔ بلوچستان کی 70فیصد آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہے،بے روزگاری کی شرح بھی سب سے زیادہ،جن لوگوں کے پاؤں تلے معدنیات کے ذخائر ہیں، حکمرانوں کی نااہلی کی وجہ سے انھیں پینے کا صاف پانی تک میسر نہیں۔ کرپشن اور امن و امان کی صورت حال بلوچستان میں سب سے بڑا چیلنجز ہیں۔ صوبے میں سیلاب وبارش متاثرین دربدر پھر رہے ہیں۔ بلوچستان کا نوجوان حکمرانوں سے بے زار اور مایوس ہو چکا، محرومیاں بڑھتی رہیں تو حالات مزید خطرناک ہوں گے۔ قدرتی گیس پیدا کرنے والے علاقے کے 80فیصد عوام کو کھانا پکانے کے لیے ایندھن میسر نہیں۔ بلوچستان کے بیشتر دیہاتوں میں بجلی سرے سے نہیں، شہروں میں گھنٹوں لوڈشیڈنگ اورپینے کاپانی تک دستیاب نہیں۔ نظام مصطفیؐ ہی ہمارے مسائل کا حل ہے۔ حضورؐ کا اسوہئ حسنہ ہمارے لیے بہترین نمونہ، اسی پر عمل پیرا ہو کر دنیاوی و اخروی زندگی میں کامیابی ممکن ہے۔ حضورؐ سے محبت کا بنیادی تقاضا ہے کہ ہم ان کا دیا گیا نظام ملک میں نافذ کرنے کے لیے جدوجہد کریں۔ عدالتیں، الیکشن کمیشن اور اسٹیبلشمنٹ سمیت تمام ادارے اپنی حدود میں رہ کر کام کریں گے تو ملک آگے جائے گا۔ آئین اور قانون کی بالادستی قائم کرنا ہو گی۔ موجودہ اور سابقہ حکومتوں نے ملک کو غربت، جہالت اور مہنگائی کے اندھیروں میں دھکیلا۔