اسلام آباد ہائیکورٹ نے کراچی اور بلوچستان پولیس کو شیخ رشید کیخلاف درج مقدمات پر کارروائی سے روک دیا
اسلام آباد (ڈیلی گرین گوادر) اسلام آباد ہائیکورٹ نے کراچی اور بلوچستان پولیس کو شیخ رشید کیخلاف درج مقدمات پر کارروائی سے روک دیا۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے شیخ رشید کی گرفتاری پر توہین عدالت اوران کی کراچی منتقلی کے خلاف درخواستوں پر سماعت کی۔عدالت کے روبرو شیخ رشید کے وکیل نے کہا کہ شیخ رشید کو 6 گھنٹے تک نامعلوم جگہ پر کرسی سے باندھ کر رکھا گیا،اس دوران میرے موکل سے سیاسی سوالات کئے گئے،تشدد بھی کیا گیا،
جسٹس طارق محمود جہانگیری نے ریمارکس دیئے کہ مجھے نہیں سمجھ آرہی کہ یہ سلسلہ رکے گا کہاں ؟ پہلے سیکرٹری انفارمیشن اور ایم ڈی پی ٹی وی کے خلاف دہشت گردی کے مقدمات بنے،اب وہی کچھ آپ کے اپنے خلاف ہورہا ہے ، ذرا سوچیں اگر خاتون سیکرٹری اطلاعات کو بڈھ بیر پولیس لے جاتی تو کیا ہوتا؟
دوران سماعت شیخ رشید کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ میرے موکل کے خلاف تیسرا مقدمہ مری میں درج کیا گیا ہے، جن میں سے صرف ایک مقدمے میں گرفتاری ہوئی ہے۔جسٹس طارق محمود جہانگیری نے ریمارکس دیئے کہ ایک ہی وقوعہ پر مختلف شہروں میں ایف آئی آر کیسے درج ہوسکتی ہیں؟ قانون کہتا ہے جب ایک مقدمے میں گرفتاری ہوتو باقی میں بھی ہوجاتی ہے۔
عدالت عالیہ نے کراچی کے تھانہ موچکو اور بلوچستان کے ضلع لسبیلہ میں شیخ رشید کے خلاف درج مقدمات پر کارروائی سے روک دیا۔ہائی کورٹ نے بار کونسلز ، اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔اسلام آباد ہائی کورٹ سے قبل پیر کے روز جوڈیشل مجسٹریٹ اسلام آباد عمر شبیر نے بھی شیخ رشید کا راہداری ریمانڈ دینے کے لیے کراچی پولیس کی استدعا مسترد کردی۔عدالت نے تفتیشی افسر کو جیل میں تفتیش کرنے کی اجازت دے دی۔
چند روز قبل شیخ رشید احمد نے الزام لگایا تھا کہ آصف علی زرداری نے ایک کالعدم تنظیم کو عمران خان کو قتل کرنے کے لیے پیسے دیئے ہیں۔اسی الزام پر شیخ رشید کے خلاف ایک مقدمہ دائر ہوا، جس پر انہیں 2 فروری کو حراست میں لیا گیا۔شیخ رشید نے گرفتاری ہی کے دوران وزیر اعظم شہباز شریف اور بلاول بھٹو زرداری کے خلاف سخت جملے کہے۔بلاول بھٹو زرداری کے خلاف باتیں کرنے پر شیخ رشید کے خلاف کراچی کے موچکو پولیس اسٹیشن اور بلوچستان کے ضلع لسبیلا کے وندر پولیس اسٹیشن میں مقدمے درج کئے گئے ہیں۔