ہم نے اپنی سیا ست داؤ پر لگا کر پاکستان کو بچایا ہے،مولانا عبد الواسع

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) جمعیت علماء اسلام کے صوبائی امیر وفا قی وزیر مولانا عبد الواسع نے کہا ہے کہ ہم نے اپنی سیا ست داؤ پر لگا کر پاکستان کو بچایا ہے، جب تک آئی ایم ایف کے معاہدے ختم نہیں ہو جا تے عوام کومشکلات کا سامنا کر نا پڑے گا،ہم نے اسی لئے حکومت سنبھالی ہے کیونکہ یہ گھر ہمارا ہے ہمارے گھر پر ایک ڈاکو آیا تھا جسے ہم نے نکال دیا ہے،قائد پی ڈی ایم نے اعلان کر دیا ہے کہ جمعیت علماء اسلام ضمنی انتخابات میں حصہ نہیں لے گی، طاقت ور قوتیں افغانستان سے زیا دہ وہ پاکستان سے ناراض ہیں وہ پاکستان کو نقشے سے مٹانا چاہتی ہیں۔یہ بات انہوں نے جمعہ کو صوبائی سیکرٹریٹ چمن ہاؤسنگ سکیم میں پریس کانفرنس کر تے ہوئے کہی۔ اس موقع پر حضرت افغان،حضرت علی کاکڑ، حاجی عبدالحکیم کاکڑ، حضرت علی آغانے جمعیت علماء اسلام میں شمولیت اختیار کر نے کا اعلان کیا۔ وفا قی وزیر مولانا عبد الواسع نے کہا کہ ملک کی حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے ہر کوئی یہ دیکھ رہا ہے کہ امید کی کرن کس طرف سے ہم کہاں جائیں، امید کی کرن صرف اور صرف جمعیت علماء اسلام ہی ہے گزشتہ مہینوں میں مولانا فضل الرحمن کی قیادت میں بلو چستان سے سیا سی و قبائلی شخصیات نے بھی پارٹی میں شمولیت اختیار کی ہے وفتافوقتاً مختلف سیا سی جماعتوں سے کارکن مستعفی ہو کر جمعیت علماء اسلام میں شمو لیت اختیار کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ آزادی مارچ شروع کر رہے تھے ہمیں نہیں پتہ تھا ہمیں پاکستان کو اتنی کا میابیاں نصیب ہوں گی یہ صرف اور صرف جمعیت علماء اسلام کی جدوجہد ممکن ہوئی ہے، ہم سود نا موس رسالت، دینی مدارس کے حقوق کے خاطر جنگ لڑی ہے۔ انہوں نے کہاکہ گزشتہ حکومت یورپ کی مسلط کر دہ حکومت تھی اور اسٹیبلشمنٹ کی واضح انداز میں تعاون بھی حاصل تھا پاکستان کی 22کروڑ عوام اور اللہ پاک کے تعاون سے گزشتہ سلیکٹڈ حکومت کا خاتمہ ممکن ہو۔ انہوں نے کہاکہ جمعیت علماء اسلام کے کارکنوں کا مذاق اڑا یا جا رہا تھا کہ طاقتور حکوموت کے خاتمے کے لئے مدرسوں کے طلباء اورپاکستان کے غریب عوام کو لایا گیاہے لیکن نا صرف حکومت ختم ہو ئی بلکہ جیسے آٹے سے بال نکالا جا تا ہے ویسے ہی سلیکٹڈ حکمرانوں کو پارلیمنٹ سے بھی نکال دیا گیا اور اب انکے نام و نشان ہی نہیں ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پارٹی میں شمو لیت اختیار کر نے والے سیا سی کارکنوں نے جب پاکستان کی سیا سی جماعتوں کی طرف دیکھا تو انہیں صرف جمعیت علماء اسلام نظرآئی پاکستان کے حقوق کی خاطر خالصتاً جدو جہد کر رہی ہے۔انہوں نے کہاکہ ہم نے کب کہا تھا کہ مہنگائی ختم کر دیں گے ہم نے پہلے ہی دن اعلان کیا تھا کہ جتنے دن حکومت کے گزرتے جائیں گے تو ریاست اس حال پر پہنچ جائے گی کہ کوئی حکومت کر نے کو بھی تیار نہیں ہوگا اور ریاست اپنا وجود برقرار نہیں رکھ سکے گی۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے اپنی سیا ست داؤ پر لگا کر پاکستان کو بچایا ہے پاکستان کے اثاثے محفوظ ہو گئے ہیں، جب تک آئی ایم ایف کے معاہدات ختم نہیں ہو جا تے عوام کومشکلات کا سامنا کر نا پڑے گااور اس سفر میں ہم عوام کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہاکہ یہ کوئی فلسفہ نہیں ہے کہ لوگ ہمیں طعنے دیتے ہیں کہ ہم نے حکومت سنبھال لی ہے ہم نے اسی لئے حکومت سنبھالی ہے کیونکہ یہ گھر ہمارا ہے ہمارے گھر پر ایک مسلط شدہ ڈاکو آیا تھا ہم نے اسے نکال دیا ہے۔انہوں نے کہاکہ ہم نے حکومت میں ہو تے ہوئے ریکوڈک معاہدے کے مخالفت کی، جمعیت علماء اسلام نے ہمیشہ ملک اور صوبے کے بقاء کی خاطر جنگ لڑ ی ہے جس کی وجہ سے عوام کا رحجان ہماری طرف بڑھ رہا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ 18ویں ترمیم حوالے سے معدنیات صوبوں کے حوالے ہوئے تھے ہم نے پہلے کہا تھا کہ 18ویں ترمیم کو مزید طاقت ور بنا کر صوبوں کو اختیار ات دیں گے۔ انہوں نے کہاکہ قائد پی ڈی ایم نے اعلان کر دیا ہے کہ ضمنی انتخابات میں حصہ نہیں لے گی۔ ایک سوال جواب میں انہوں نے کہاکہ طاقت ور قوتیں افغانستان سے زیا دہ وہ پاکستان سے ناراض ہیں وہ پاکستان کو خراب کر نا چاہتی ہیں طاقت ور قوتیں پاکستان کو نقشے سے مٹانا چاہتی ہیں،ضروری نہیں دہشتگرد افغانستان یا پھر انڈیا سے آئے ہمارے چاروں طرف ہمارے ہمسائیں ابھی تک ہم اس نتیجے پر نہیں پو نچیں کہ یہ جان سکیں کہ دہشتگرد کس ملک کی طرف سے ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اگر سودی نظام کی بناء پر قر ضے لیتے ہیں تو ایک دن ملک پر آجائے گا کہ ڈیفالٹ کے کنارے پر پہنچ جائیں گے، سودی نظام کے خلاف ہماری شروع دن سے جنگ چل رہی ہے جب تک ملک سے سودی نظام ختم نہیں ہوتا ملک معاشی بحرانوں سے نہیں نکل سکتا ہم نے حکومت کو مجبور کر دیا ہے کہ اسٹیٹ بینگ اور نیشنل بینک آف پاکستان نے جوسود کے فیصلے کے خلاف انہوں نے اسٹے لیا ہے وہ واپس لیا جائے جو کہ وزیر خزانہ نے واپس لے لیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ امیریکہ ترقیاتی ملک ہے لیکن گزشتہ دنوں سنے میں آرہا تھا کہ وہ بھی ڈیفالٹ کی طرف جا رہا ہے جس کی سب سے بڑی وجہ سودی نظام ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے حوالے سے ہم صوبائی حکومت کے ساتھ ہے جب ہم نے بلو چستان کے لئے این ایف سی حاصل کر لیا اور 1سوارب سے لیکر 6سو ارب تک بجٹ پہنچا دیا ہے، بلو چستان جمعیت علماء اسلام کا گھر ہے ہم اسکے ولی وارث ہیں۔اس موقع پرحضرت افغان نے کہا ہے کہ موجودہ ملکی ابتر سیا سی صورتحال اور گزشتہ سلیکٹڈ حکومت کی نا با لغی سیا ست کی وجہ سے آج ہم جن بحرانوں سے گزر رہے ہیں اگر جمعیت علماء اسلام اپنا جاندار کر دار نہیں کر تی توشائد ہم آج کی اس صورتحال کے لئے ترس جا تے کیونکہ مولانا فضل الرحمن نے نا صرف ملک کے حقیقی ترجمانی کی بلکہ علا قائی ملکی حالات کو سنگین سے سنگین تر ہو نے سے قبل قوم کو آگاہی فراہم کی ہے اور ملک کے تما م سیا سی جمہوری قوتوں کو یکجا کر کے سلیکٹڈ حکمرانوں سے نجات دلانے میں اہم کر دار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایک سیا سی کارکن کی حیثیت سے ہم ان تمام حالات کا جائزہ لے رہے تھے لہٰذا مولانا فضل الرحمن کی بااصول قیادت سے متاثرہو کر حضرت علی کاکڑ، حاجی عبدالحکیم کاکڑ سمیت دیگر کے ہمراہ جمعیت علماء اسلام میں شمولیت اختیار کر نے کا اعلان کر تے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ سیا سی، اصولی اور جمہوری روایات کی وجہ سے عوامی نیشنل پارٹی سے دوری اختیار کی ہے کیونکہ عوامی نیشنل پارٹی بلو چستان میں عروج پر ہے اور بلو چستان حکو مت میں اپنا اہم کردار ادا کر رہی ہے اگر ہمیں مفادات اور مراعات عزیز ہو تے تو عوامی نیشنل پارٹی میں سیا سی کارکن کے بجائے ذاتی معراعات لینے میں ضرور کامیاب ہو تے لیکن ہم نے سیا سی کارکن کی حیثیت سے پارٹی کے پار لیمانی و سیا سی جدو جہد کے حوالے سے پیدا ہو نے والے تحفظات پر خاموش ہو نے کے بجائے اپنی آواز بلند کی مگر بد قسمتی سے پار لیمان کے اندر پارٹی کے اقتدار اوراپو زیشن کے کر دار جیسے غیر سیاسی اقدامات کی بھی مر کز کو آگاہی دینے کے باجود ہمارے تحفظات دور کر نے کے بجائے غیر آئینی اقدامات کو تحفظ دے کر بحیثیت سیا سی کار کن ہمیں ما یوس کیا گیا جس کی بناء ہم نے طویل صبر اور انتظار کے بعد ہم اس نتیجے پر پہنچیں ہیں کہ ہم جمعیت علماء اسلام میں شمولیت اور جمعیت علماء اسلام کی قیادت پر مکمل اعتمادکا اظہار کر تے ہوئے یقین دھانی کرواتے ہیں کہ ہم جمعیت علماء اسلام کے آئین و دستور کے مطابق جماعت کو فعال و متحرک بنا نے میں اپنے تمام صلا حیتوں کو بروئے کار لائیں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے