بلوچستان اسمبلی کا سوئیڈن میں قرآن مجید کی بے حرمتی اور پشاور مسجد میں دھماکے کی مذمت
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)بلوچستان اسمبلی میں حکومتی واپوزیشن ارکان نے سوئیڈن میں قرآن مجید کی بے حرمتی اور پشاور مسجد میں دھماکے کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ اس گھناؤنے فعل سے دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں،وفاقی حکومت سوئیڈن کے سفیر کوطلب کرکے اس قبح عمل کے مرتکب افراد کے خلاف سخت کارروائی کامطالبہ کرے،پشاور مسجد دھماکہ انتہائی بزدلانہ،پاکستانی عوام نے انتہا پسندوں کے بے بنیاد نظریے اور مذہب کی غلط تشریح کرنے والے عناصر کے اصل چہروں کو پہچان لیا ہے ایسے بزدلانہ حملے دہشتگردی کیخلاف ہمارے قومی عزم کو کمزور نہیں کر سکتے۔ان خیالات کااظہار حکومتی واپوزیشن ارکان اسمبلی نے رکن اسمبلی اصغر علی ترین کی جانب سے سوئیڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی اور پارلیمانی سیکرٹری خلیل جارج کی جانب سے پشاور دھماکے سے متعلق الگ الگ مذمتی قراردادوں پر اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔ بلوچستان اسمبلی کا اجلاس منگل کو 2گھنٹے تاخیر سے قائمقام اسپیکر سردار بابر موسی خیل کی صدارت میں شروع ہوا،بلوچستان اسمبلی اجلاس میں جمعیت علما اسلام کے رکن صوبائی اسمبلی اصغر ترین نے مذمتی قرار داد پیش کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دنوں سویڈن میں نسل پرستوں اور انتہا پسندوں کی جانب سے ہماری مقدس کتاب قرآن پاک کو نذر آتش کرنے اور بے حرمتی کرنے کے مذموم و گھناؤنے فعل پر پر زور الفاظ میں مذمت کرتا ہوں اس قسم کی حرکت دنیا بھر کے مسلمانوں کے مذہبی جذبات پر حملے کے مترادف ہے، اور اس سے دنیا کے تمام مسلمانوں اور مذہب انسانیت کو شدید صدمہ پہنچا ہے، یہ وحشیانہ جرم بین المذاہب ہم آہنگی سماجی امن اور مذہبی روا داری کو نقصان پہنچانے کی ایک دانستہ کوشش ہے، لہذا یہ ایوان صوبائی حکومت سے سفارش کرتا ہے کہ وہ وفاقی حکومت سے رجوع کرے کہ وہ فوری طور پر سویڈن کے سفیر کو طلب کر کے اس گھناؤنی حرکت پر پاکستانی عوام کے دکھ اور افسوس سے آگاہ کرے اور قرآن پاک کی بے حرمتی کے مرتکب افراد کیخلاف فوری سخت ترین کارروائی کرنے کو یقینی بنائے، نیز معاملہ اقوام متحدہ اور او آئی سی میں بھی اٹھائیں تاکہ مستقبل میں اس قسم کے قبیح فعل کی روک تھام کی بابت مستقل لائحہ عمل طے کیا جا سکے، قرار داد کی موزنیت پر اظہار خیال کرتے ہوئے اصغر ترین نے کہا کہ اس طرح کے واقعات سے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں، اس کیخلاف حکومت پاکستان تمام فورم پر احتجاج ریکارڈ کرائے جس پر اسپیکر نے مذمتی قرار داد متفقہ طور پر ایوان کی رائے سے منظور کر لی، پارلیمانی سیکرٹری خلیل جارج کی جانب سے مذمتی قرار داد میں موقف اختیار کیا گیا کہ گزشتہ روز پولیس لائن پشاور میں دوران نماز ایک خود کش بم دھماکے کے نتیجے میں 95بے گناہ اور معصوم افراد کو شہید اور 221سے زائد افرادزخمی ہوئے، اس واقع کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہوں کیونکہ اسلام کے نام پر دوران نماز مساجد اور معصوم شہریوں پر حملے ایک بد ترین فعل ہے، پاکستانی عوام نے انتہا پسندوں کے بے بنیاد نظریے اور مذہب کی غلط تشریح کرنے والے عناصر کے اصل چہروں کو پہچان لیا ہے ایسے بزدلانہ حملے دہشتگردی کیخلاف ہمارے قومی عزم کو کمزور نہیں کر سکتے ہیں، بلوچستان کی عوام اس المناک خود کش بم حملے میں شہید اور زخمی ہونے والے افراد پر انتہائی مغموم اور افسردہ ہے، لہذا یہ ایوان شہدا کے لواحقین سے دلی ہمدردی اور تعزیت کرتا ہے اللہ سے دعا ہے کہ شہدا کے درجات کو بلند لواحقین کو صبر جمیل اور زخمیوں کو جلد صحتیابی عطا فرمائے، مذمتی قرار داد کی موزنیت پر اظہار خیال کرتے ہوئے خلیل جارج نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ مسجد میں بے گناہ نمازیوں کو نشانہ بنانا قابل مذمت فعل ہے، پوری قوم دہشتگردی واقع کے مذمت کی ہے، دنیا کا کوئی مذہب بے گناہ شہریوں کو نشانہ بنانے کی اجازت نہیں دیتا، دہشتگردی کے خاتمے کیلئے پوری قوم متحد ہو کر سیسہ پلائی دیوار بن جائے، قرار داد پر اظہار خیال کرتے ہوئے بلوچستان نیشنل پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی اختر حسین لانگو نے سانحہ بیلا، پشاور، اور کوہاٹ میں بے گناہ شہریوں کی شہادت پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس قسم کے واقعات کی روک تھام کیلئے سخت اقدام اٹھایا جائے،، قرار داد پر اظہار خیال کرتے ہوئے نصر اللہ زیرے نے کہا کہ سانحہ پشاور میں خود کش حملے کی کوئی مذہب اجازت نہیں دیتا جس میں بے گناہ شہری نماز ادا کر رہے تھے انہیں نشانہ بنانا قابل مذمت ہے، انہوں نے کہا کہ کئی برس قبل قومی اسمبلی میں پشتونخوا میپ کے ڈپٹی چیئرمین عبدالرحیم مندوخیل نے افغانستان میں مداخلت سے حکومت پاکستان باز رہنے کی بات کی تھی اس وقت وفاقی وزیر داخلہ نصیر اللہ بابر نے رحیم مندوخیل کے جواب میں بتایا کہ ہمارے بچے کابل کے دروازے پر پہنچ چکے ہیں، جس پر انہوں نے کہا کہ افغانستان کی سرزمین کسی غاصب کو برداشت نہیں کریگی، آج دہشتگردی کے واقعات ہو رہے ہیں، جس میں پشاور کے بے گناہ افراد کو نشانہ بنایا اس کی ہم بھر پور مذمت کرتے ہیں، مذمتی قرار داد پر اظہار خیال کرتے ہوئے جمعیت علما اسلام کے عزیز اللہ آغا نے کہا کہ پشاور خود کش حملے کی ہر پاکستانی مذمت کرتا ہے، دہشتگردی چاہے کسی بھی شکل میں ہو قابل مذمت ہے، جمعیت علما اسلام کے رکن اصغر ترین نے پشاور خود کش حملے کے حوالے سے مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح بے گناہ شہریوں کو نشانہ بنایا گیا اس کی مذمت کرتے ہیں،مذمتی قرار داد پر شکیلہ نوید دہوار، شاہینہ کاکڑ، مکھی شام لال،ٹائٹس سمیت دیگر اراکین نے بھی مذمت کی اور شہدا کے بلند درجات کیلئے دعا کی،قرار داد پر اظہار خیال کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف ملک سکندر ایڈووکیٹ نے کہا کہ پاکستان میں حادثات کے شہدا کیلئے تعزیت کا اظہار کرتا ہوں،پشاور،بیلا اور کوہاٹ میں جس طرح کے واقعات رونماہوئے اس پر دلی افسوس ہوا،صوبائی وزیرملک نعیم بازئی نے کہا کہ اس واقعہ کے خلاف حکومت بلوچستان نے کوچ کمپنی کا پرمٹ منسوخ کر دیا ہے،مالکان کیخلاف مقدمہ درج کیا آئندہ ہر ضلع میں مسافر کوچوں کی رفتار چیک کی جائیگی، اس واقع پر موٹر وے پولیس کیخلاف مقدمہ درج ہونا چاہئے، جس پر اسپیکر نے مذمتی قرار داد کو ایوان کی رائے سے منظور کر لیا۔