شہباز گل کے خلاف درج مقدمات کا ریکارڈ پیش نہ کرنے پر، لاہور ہائیکورٹ برہم
لاہور(ڈیلی گرین گوادر) لاہور ہائی کورٹ نے بار بار مواقع فراہم کرنے کے باوجود پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر شہباز گل کے خلاف درج مقدمات کا مکمل ریکارڈ پیش نہ کرنے پر وفاقی اور پنجاب حکومتوں پر برہمی کا اظہار کیا۔ شہباز گل اپنے وکیل کے ہمراہ عدالت میں موجود تھے جب جسٹس طارق سلیم شیخ نے وفاقی لا افسر سے سیکریٹری داخلہ کی عدم موجودگی کے بارے میں استفسار کیا۔
بظاہر برہم جج نے ریمارکس دیے کہ حکومت کی جانب سے ریکارڈ پیش کرنے کے لیے بار بار مواقع طلب کرنے سے اس کی بد نیتی ظاہر ہوتی ہے، جج نے نوٹ کیا کہ انٹرنیٹ نے روابط اور ڈیٹا شیئرنگ کو چند منٹوں کا کام بنا دیا ہے لیکن حکومت کا طرز عمل بہت مایوس کن ہے۔شہباز گل کے وکیل ایڈووکیٹ رمضان چوہدری نے کہا کہ حکومت کی جانب سے پہلے دائر کی گئی رپورٹ نامکمل اور مبہم تھی، انہوں نے کہا کہ حکومت نے یہ بھی نہیں بتایا کہ درخواست گزار کی گرفتاری کیوں رورت تھی۔
جج نے کیس کی سماعت 6 فروری تک ملتوی کرتے ہوئے سیکریٹری داخلہ کو ہدایت کی کہ درخواست گزار کے خلاف مقدمات کا ریکارڈ جمع کرائیں یا کوئی مقدمہ نہ ہونے سے متعلق بیان داخل کرایا جائے۔عدالت میں پیشی کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے شہباز گل نے کہا کہ سابق وزیر اطلاعات فواد چوہدری کی گرفتاری سیاسی انتقام کی واضح مثال ہے۔