پی ٹی آئی اسمبلی واپس آنے کیلئے مر رہی ہے،خواجہ آصف

اسلام آباد (ڈیلی گرین گوادر)وزیردفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی اسمبلی واپس آنے کیلئے مر رہی ہے، اور عمران خان خود کو دوبارہ سیاسی منظرنامے میں لانا چاہتا ہے۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ نگراں حکومتوں کا فیصلہ آئین کے مطابق ہوگیا۔ محسن نقوی کو نگراں وزیراعلیٰ پنجاب بننے پرمبارکباد دیتا ہوں، امید ہے وہ پنجاب میں الیکشن شفاف الیکشن کرانے میں کامیاب ہوں گے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ نگراں وزیراعلیٰ پنجاب کے الیکشن کمیشن کے فیصلے کا خیر مقدم کرتا ہوں، پی ٹی آئی اور ق لیگ کی جانب سے ہمارے ناموں پر اعتراض کیا گیا، پرویزالہٰی اس عمر میں اپنے تمام رشتے داروں کے خلاف ہوگئے ہیں، محسن نقوی ایک طرح سے پرویزالہیٰ کے داماد ہیں۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے گالم گلوچ کرکے استعفے دیے تھے اور اب اسمبلی واپس آنے کیلئے مر رہی ہے، پی ٹی آئی خود اسمبلی سے نکلی، ہم نے نہیں نکالا، عمران خان میں کوئی شرم و حیا والی کوئی چیز نہیں، اور وہ آہستہ آہستہ سیاست سے باہر ہوتے جارہے ہیں، ان کا ذہنی توازن خراب ہو چکا ہے، وہ خود کو دوبارہ سیاسی منظر نامے میں لانا چاہتا ہے اور اس کا بیانیہ ہے کہ مجھے دوبارہ وزیراعظم بنا دو۔

خواجہ آصف نے کہا کہ عمران خان جب بھی رکن قومی اسمبلی بنےانہوں نےاستعفیٰ دیا، ان کے فیصلوں کی قیمت ان کے ورکرز ادا کر رہے ہیں، عمران خان کےغلط فیصلوں کی قیمت ادارے یا قوم ادا نہیں کرسکتی، جب بھی الیکشن ہوں گے عمران خان کی مقبولیت کا پتہ چل جائے گا، ہم ’’ووٹ کو عزت دو‘‘ کا بیانیہ لیکر چلتے رہیں گے، ’’ووٹ کو عزت دو‘‘ کا نعرہ آئین کا حصہ ہے۔وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ عمران خان اپنے محسن، حواریوں، ملک اور اس کی مٹی کا بھی نہیں، جنرل باجوہ کے نام کی مالا جبتے تھے، اب ان کو گالیاں دیتے ہیں، چیف الیکشن کمشنر کو گالیاں دیتے ہیں اور انصاف بھی مانگ رہے ہیں۔

خواجہ آصف نے کہا کہ عمران پروجیکٹ فیل ہوا تو ہمارے پاس کھنڈر آیا، ہمارے پاس آپشن تھا کہ تحریک عدم اعتماد کے بعد الیکشن کروا دیتے، عدم اعتماد کے بعد نگراں حکومت آتی تو ڈیفالٹ کرجاتے، آئی ایم ایف نے نگراں حکومت سے بات نہیں کرنی تھی۔وزیر دفاع نے کہا کہ پاکستان کی ایک انچ زمین بھی دہشت گردوں کے پاس نہیں، افغان مہاجرین ہماری معیشت کا حصہ بن چکے ہیں، ہم کابل اور تہران کیساتھ رابطے میں ہیں، کوشش ہے تینوں ممالک کی سرزمین دہشتگردی کیلئے استعمال نہ ہو۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے