2023ء کے الیکشن میں ٹھپہ ماری کی کوششیں کی گئی تو عوام چٹان کی مانند اس کے سامنے رکاوٹ بنیں گے ، ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ

تربت(ڈیلی گرین گوادر)نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر، سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ نے کہاکہ 2023ء کے الیکشن میں ٹھپہ ماری کی کوششیں کی گئی تو عوام چٹان کی مانند اس کے سامنے رکاوٹ بنیں گے، عوام کا راستہ روکا نہیں جاسکتا، سیاسی مسافروں کو منزل نہیں ملے گی، بلوچستان میں ڈکٹیٹر کی جانب سے شروع کی گئی جنگ کاآخری اور واحد حل سیاسی مذاکرات ہیں ان خیالات کااظہار انہوں نے نیشنل پارٹی تحصیل آپسر کے زیراہتمام کہدہ یوسف محلہ آپسر میں کہدہ داؤد بلوچ کی رہائش گاہ پر منعقدہ جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیاجلسہ عام میں خواتین کی بھی بہت بڑی تعداد شریک تھی، ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ نے کہاکہ مشرف کی لگائی گئی آگ سے بلوچستان جل رہا ہے ہزاروں نوجوان اس جنگ میں شہید ہوگئے ہیں، اس جنگ کا آخری حل صرف مذاکرات ہے، سیاسی پراگندگی کے خلاف نیشنل پارٹی سیاسی مزاحمت کررہی ہے، اب ہماری مائیں بہنیں بڑی تعداد میں جمہوری جدوجہد کا حصہ ہیں عام انتخابات میں کسی بھی مذموم کوشش کے سامنے قوم چلتن کے پہاڑ کی مانند کھڑی ہوگی، اس لئے ٹھپہ ماری کا خیال دل سے نکال دیاجائے، نیشنل پارٹی اپنے عوام پر ایسے نمائندوں کومسلط ہونے نہیں دے گی جو قبرستان کیلئے بھی کوئی خالی زمین نہ چھوڑیں، عوام کو مافیا کے چنگل سے نجات دلاکر رہیں گے، ٹرالنگ نے سمندر کو تباہ کردیاہے،بارڈر پر ٹوکن سسٹم نے لوگوں کوبرباد کرکے رکھ دیاہے کھلے عام ٹوکن کی خریدوفروخت جاری ہے یہ کروڑوں اربوں روپے کن جیبوں میں جارہے ہیں، نیشنل پارٹی ٹوکن سسٹم کوختم کرنے کی کوشش کرے گی، نیشنل پارٹی کی سیاسی قوت میں میر حاصل خان،شہیدمولا بخش اورشہید ڈاکٹر یاسین کا خون شامل ہے، ہم اس دن کے منتظر ہیں جب ایک عام بلوچ سیاسی کارکن بلوچستان کا وزیر اعلیٰ بنے گا، جوبلوچستان اوربلوچ کیلئے نیک شگون اور خوشی کا دن ہوگا،ہمیں فخر ہے کہ ہم نے نیشنل ازم کو بارکھان اور نصیرآباد تک پہنچایا، ہمارے اکابرین نے وطن اور یہاں کے باسیوں کے لیے اپنی عمریں جیلوں میں گزارے، انہوں نے کہاکہ جس طرح سیاسی کارکنان ایک بارپھر نیشنل پارٹی کے قافلے میں واپس شامل ہورہے ہیں کارکنان کی محنت وجدوجہد اور عوامی قوت کے بل پر کیچ کی تمام نشستیں نیشنل پارٹی جیت جائے گی، انہوں نے کہاکہ نیشنل پارٹی کے کونسلران کوہدایت کی کہ وہ اسکولوں میں داخلہ کے وقت اپنے وارڈکے تمام بچوں کی اسکولوں میں داخلہ یقینی بنائیں، تمام بچوں کو حفاظتی ٹیکہ جات اور اپنے وارڈکو منشیات فری بنانے کیلئے کوششیں کریں جبکہ شجرکاری کی طرف بھی توجہ دیں، نیشنل پارٹی کے سیکرٹری جنرل جان محمدبلیدی نے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ باپ کے نام پربلوچستان کی سیاست کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی، نام نہاد قبائلی قوم پرستوں نے بھی بلوچ قوم پرستی پربدنما داغ لگائے ہیں جوبلندوبانگ دعوؤں کی آڑ میں کبھی قدوس بزنجو کے پیچھے توکبھی عمران خان کے ساتھی، آرمی چیف کی توسیع میں بھی ساتھ دیتے ہیں یہ کیسے قوم پرست ہیں کہ صادق سنجرانی بھی ان کے پیارے ہیں اور احسان شاہ کی اہلیہ کوبھی سینیٹر بناتے ہیں، ماتھا چھوم گروپ کی سیاست اب آشکار ہوگئی ہے انہوں نے کہاکہ آج ملک معاشی دیوالیہ کا شکارہے امپورٹ بند ہیں،ڈیڑھ سو روپے کلو آٹا نہیں مل رہاہے، پٹرولیم بحران آنے والا ہے یہ سب عوامی مینڈیٹ پر شب خون اور ٹھپہ ماری کانتیجہ ہے اگر مستحکم پاکستان اورجمہوریت چاہتے ہو تو عوام کو ووٹ کا بنیادی حق دینا ہوگا انہوں نے کہاکہ بلوچ بھیک نہیں بلکہ اپنے وسائل پر اپنا حق مانگتاہے انہوں نے کہاکہ بلوچ قوم کوفیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ اسی طرح آگ میں جلتا رہے گا یا پھر منظم جمہوری جدوجہد کے ذریعے اپنے بچوں کامستقبل بہتربنائے گا کیونکہ عوامی مینڈیٹ پر شب خون کے نتیجے میں یہ حالت ہوگئی ہے کہ ڈاکٹرمالک نے تعلیمی اداروں کو جوبسیں دی تھیں وہ بغیر ٹائر کے کھڑی ہوگئی ہیں تعلیمی اداروں کی بسوں کیلئے ٹائر اقبال شاہ زئی خریدکر دے اس سے زیادہ شرم کی بات کیا ہوگی، بلوچستان اتنا کنگال نہیں کہ یہ سب لوٹ مارکا نتیجہ ہے، آج یونیورسٹی کے بچے سردی میں فیسوں میں اضافہ کے خلاف احتجاج پرمجبورہیں انہوں نے کہاکہ عزت کی زندگی، امن، روزگار اور خوشحال مستقبل اور سیاسی مسئلہ کو سیاسی اندازمیں مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کیلئے ڈاکٹرمالک کو لانا ہوگا، نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر، سابق صوبائی وزیرمیر رحمت صالح نے کہاکہ 2018ء میں بلوچستان اسمبلی کو ٹھیکہ پر دیاگیا جس کاپہلا تحفہ ہماری بہن ملک ناز کی شہادت کی صورت میں اور دوسرا تحفہ حیات بلوچ کی شہادت کی صورت میں بلوچ نے وصول کیا جبکہ 2018ء کے بعد معاشرہ تباہی وبربادی کا شکارہوگیا مگر اب بلوچستان کے سیاسی کارکنان او رسیاسی قیادت آپ کے سامنے چلتن کے پہاڑ کی مانند کھڑی ہوگی اگرپھر بھی اپنے مکروہ عزائم سے بازنہیں آئے تو سیاسی جماعتیں اور سیاسی قیادت اپنے سیاسی لائحہ عمل کا فیصلہ کرنا اچھی طرح جانتے ہیں انہوں نے کہاکہ بلوچ کیلئے زندگی تنگ کردی گئی ہے نوکریوں کے ریٹ مقرر ہیں، ہمارے روزگارکے قدرتی ذرائع سمندر اور بارڈر کو ٹھیکیدار نظام کے حوالے کرکے غریب کے منہ سے نوالہ چھینا گیاہے، پنجگور میں 38ہزار ای ٹیگ اور اسٹیکر جاری کئے گئے ہیں فی اسٹیکر7لاکھ روپے تک فروخت کیاگیا پنجگور سے گوادرتک تمام بارڈر مافیا کو ٹھیکہ پر دیاگیا ہے، انہوں نے کہاکہ رات کو قدوس بزنجو کے پلنگ سے چمٹنے والے دن کو ڈرامہ بازی کا سلسلہ اب بندکریں یہ ڈبل اسٹینڈرڈ سیاست اب نہیں چلے گی، نیشنل پارٹی مکران ڈویڑن کے ریجنل سیکرٹری واجہ ابوالحسن نے کہاکہ آئندہ دور نیشنل پارٹی کا ہے، کارکنان مردم شماری کو ایک چیلنج اور قومی ذمہ داری سمجھ کر اس میں بھرپور حصہ لیں، نیشنل پارٹی کے مرکزی فنانس سیکرٹری حاجی فداحسین دشتی نے کہاکہ ہم نے چیمبر آف کامرس کے ذریعے بارڈر کاروبارمیں آسانیاں پیداکرنے اور بارڈرمارکیٹوں کے قیام کیلئے جدوجہد کی ہے بارڈر ایشوز متعلقہ حکام کے سامنے اٹھائے ہیں مگر یہ نہیں چاہتے کہ بلوچ کو روزی روٹی کے ذرائع میسر ہوں پاکستان میں بلوچ کو شک کی نگاہ سے دیکھاجاتاہے انہوں نے کہاکہ ایران بارڈر سے روزانہ کروڑوں روپے بھتہ جیبوں کی نذرہورہے ہیں، نیشنل پارٹی کے مرکزی انفارمیشن سیکرٹری اسلم بلوچ نے کہاکہ عوام2023ء کے الیکشن میں ثابت کریں گے کہ بلوچستان اسمبلی سیاسی کارکنوں کی اسمبلی ہے اگر الیکشن میں ٹھپہ ماری کی کوشش کی گئی توہرپولنگ اسٹیشن میدان جنگ بنے گی کسی کو عوامی مینڈیٹ پر شب خون مارنے نہیں دیں گے انہوں نے کہاکہ ڈاکٹرمالک کی قیادت میں نیشنل پارٹی بلوچستان کی نمائندہ سیاسی قوت ہے، جلسہ سے نیشنل پارٹی خواتین ونگ کیچ کی سیکرٹری میڈم شاری، نیشنل پارٹی تحصیل آپسرکے صدر اقبال بلوچ، بی ایس او تربت زون کے صدر باہوٹ چنگیز، میڈم گل سمین نے بھی خطاب کیا، جلسہ میں اسٹیج سیکرٹری کے فرائض نیشنل پارٹی آپسر کے جنرل سیکرٹری احسان درازئی نے سرانجام دئیے، جبکہ نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما جسٹس (ر) شکیل احمدبلوچ، ڈاکٹرنوربلوچ، نثار احمدبزنجو، ملابرکت بلوچ، محمدجان دشتی، رجب یاسین،ضلعی صدرمشکور انور بلوچ، میر فضل کریم، نیشنل پارٹی خلیج کے رہنما محمد حیدربلوچ، بلخ شیرقاضی، یونس جاوید، حاجی ہاشم، کہدہ داؤد بلوچ، کونسلر کہدہ محمد نور، خواتین ونگ کی رہنما طاہرہ خورشید، صابرہ اسلام ودیگر رہنما بھی شریک تھے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے