مردم شماری اہمیت کی حامل، افغان مہاجرین کو دور رکھا جائے،بی این پی
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں کہا گیا ہے کہ مردم شماری اہمیت کی حامل ہے جہاں بہت سی چیزوں کا تعین کیا جاتا ہے وہاں ہماری ذمہ داری ہے کہ بحیثیت بلوچ اور بلوچستانی مردم شماری میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں اور بلوچستان میں لاکھوں کی تعداد میں افغان مہاجرین موجود ہیں جہاں جہاں افغان مہاجرین آباد ہیں ان کو مقامی آبادی سے ہٹ کر مردم شماری کا حصہ بنایا جائے خانہ شماری اور مردم شماری میں انہیں شامل نہ کیا جائے لاکھوں کی تعداد میں مہاجرین خاندان کو شامل کیا جائے تو بلوچستان کے بلوچ، پشتون، ہزارہ اور آباد کاروں سمیت دیگر متاثر ہوں گے جو یقینا ظلم کے مترادف ہو گا افغان مہاجرین کے کیمپس اور جن علاقوں میں غیر قانونی طور پر آباد ہیں محکمہ شماریات، مردم شماری، خانہ شماری کے عملے اور انتظامیہ کی ذمہ داری ہے کہ انہیں اس عمل سے دور رکھیں بیان میں مزید کہا گیا کہ بلوچستان کے سرد علاقوں سے عوام گرم علاقوں میں ہجرت کر جاتے ہیں اگر انہیں بھی شمار نہ کیا گیا تو یہ بھی ناانصافی ہو گی بلوچستان کے مخدوش حالات کو بھی مد نظر رکھا جائے بالخصوص آواران، کوہلو، ڈیرہ بگٹی سمیت مکران ڈویڑن کے بیشتر علاقوں سے لوگ ہجرت کر گئے ہیں بلوچستان کی آبادی پہاڑ، ریگستانوں تک آباد ہیں جو شہری آبادیوں سے کافی دور ہیں عملے کو چاہئے کہ وہ اب بار انہیں لازمی شمار کریں اور غیر قانونی اقدامات کے مرتکب نہ بنیں بی این پی ترقی پسند جماعت ہے جو پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل کی قیادت میں جدوجہد کر رہی ہے بلوچستان یتیم خانہ نہیں یہاں لاکھوں کی تعداد میں آباد ہیں اور کھلم کھلا چھوٹ دی گئی ہے اگر انہیں مردم شماری میں شمار کیا گیا تو یہ ظلم ہو چکا سابقہ مردم شماری میں آواران، مستونگ، پنجگور کے دور دراز علاقوں کو مردم شماری کا حصہ نہیں بنایا گیا اور عملے نے جانے کی زحمت تک نہ کی جس کی وجہ سے ان اضلاع کی آبادی کم رہی بلوچستان کے ہر ذی شعور شہری کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ خانہ شماری، مردم شماری کی اہمیت و افادیت کو سمجھے اور جن خدشات ہیں ان کو عوام کے سامنے لائیں اور شعور بیدار کریں تاکہ بلوچستانی عوام خصوصا وہ لوگ جو مردم شماری کی اہمیت سے واقف نہیں ان کی حق تلفی نہ ہو –