ہائیڈروالیکٹر ک یونین کا مہنگائی کیخلاف کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)آل پاکستان واپڈاہائیڈروالیکٹرک ورکرزیونین (سی بی اے)بلوچستان کے زیراہتمام قومی اداروں کی نجکاری اوراداروں میں سیاسی مداخلت، فیڈرزکوآؤٹ سورس کرنے، خالی آسامیوں کی بھرتیوں پرعائدپابندی، ملک میں جاری مہنگائی اوربیروزگاری کے خلاف کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیاگیا،مظاہرے میں شریک ملازمین نے پلے کارڈاوربینرزاٹھارکھے تھے اورمہنگائی وبیروزگاری کے خلاف شدیدنعرے بازی بھی کی۔اس موقع پر مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے یونین کے صوبائی سیکریٹری عبدالحئی، وائس چیئرمین عبدالباقی لہڑی، جوائنٹ سیکریٹری یارمحمد علیزئی،سیکریٹری نشرواشاعت سیدآغامحمدودیگر مقررین نے کہا کہ حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ملکی معیشت پستی کاشکارہے مگراس کے باوجودحکمران ریاستی اخراجات کو پوراکرنے کے لئے آئے روزقرضے لے رہے ہیں جبکہ دوسری جانب ملکی وسائل بروئے کار لاکر معیشت کو بہتر بنانے کے بجائے عالمی مالیاتی اداروں کی ایما پرپالیسیاں بناکر صنعت، تجارت اور زراعت کومزید تباہی کے دھانے پرلے جایاجارہا ہے، مقررین نے کہا کہ واپڈا اور اس کے گروپ آف کمپنیز کے 01لاکھ 60ہزارسے زائد ملازمین کسی صورت وزارت انرجی پاور ڈویژن کی جانب سے چاروں صوبوں میں 11KVفیڈرز کی آؤٹ سورس کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔مقررین نے کہا کہ واپڈاایکٹ 1958 کے تحت واپڈاکاقیام عمل میں لایاگیا جس نے 24گھنٹے سستی بجلی فراہم کرکے صنعت، تجارت، زراعت اور ملک کی ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کا کردارادا کیا لیکن 1994 میں نجی پاورہاؤسز کے ساتھ معاہدے کرکے ملکی معیشت اور منافع بخش ادارے واپڈا کی تباہی کی بنیاد رکھی گئی، کمپنیوں میں نچلی سطح کی ہزاروں پوسٹیں خالی جبکہ افسروں کی فوج ظفر موج تعینات کرکے پاورکمپنیوں کو اس نہج پر پہنچادیا گیا ہے کہ آج ملک میں بجلی کی عدم دستیابی اور مہنگا ہونے کی وجہ سے صنعتیں بند ہورہی ہیں، زراعت، تجارت اور معیشت تباہ ہو چکی ہیں اور بے روزگاری و غربت میں روزبروز اضافہ ہورہا ہے۔انہوں نے کہا کہسرکاری سرپرستی میں مزید ڈیمز اور پاورہاؤسز بنانے کے بجائے 1994 کے بعدسے آئی پی پیز سے مہنگے داموں بجلی خریدی گئی جس کی ادائیگیاں ڈالروں میں ہورہی ہیں اورپرائیویٹ پاورپاؤسز نہ چلنے کے باوجودبھی60فیصد کیپسٹی چارجز کی مد میں کھربوں روپے آئی پی پیز اور آر پی پیز کو دے کرکرپٹ حکمران، سرمایہ دار اور لٹیرے ملک کو تباہی کی طرف لے گئے ہیں۔مقررین کاکہناتھا کہ سیاسی مداخلت نے اداروں کو تباہ کردیا، قواعدوضوابط سے ہٹ کر کمپنیوں میں تقرریاں و تبادلے ہورہے ہیں، واپڈا اور اس کی کمپنیوں کے ہزاروں کارکنوں نے ادارے کیلئے اپنی جانیں قربان کی ہیں اور ہزاروں کارکن معذور ہوکر پاور سیکٹر کو بنانے اور چلانے میں اپنا کردار ادا کررہے ہیں ایسے حالات میں آؤٹ سورسنگ اور نجکاری ملک کی مزیدمعاشی تباہی کاپیش خیمہ ثابت ہوگی۔مقررین نے کہا کہملک اس وقت بدترین سیاسی و معاشی عدم استحکام کا شکار ہے ملک پر قابض 5فیصد مراعات یافتہ طبقے کو ترقی یافتہ ممالک کی طرح دنیا کی تمام آسائشیں میسر ہیں اور یہ طبقہ باری باری اقتدار کے مزے لوٹ رہا ہے جبکہ دوسری طرف 95فیصد غریب عوام بھوک، افلاس، غربت، جہالت، پسماندگی، دہشت گردی، غنڈہ گردی، کرپشن اور لوٹ مارجیسے حالات سے دوچار انتہائی کسمپرسی میں غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کرنے پر مجبورہے۔انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ اداروں کی نجکاری اور آؤٹ سورسنگ کے بجائے اصلاحاتی نظام کے ذریعے اداروں میں بہتری لائی جائے، سیاسی مداخلت کا خاتمہ کیا جائے، ہزاروں خالی آسامیوں پر بھرتیاں کی جائیں،پاور کمپنیوں کو تحلیل کرکے واپڈا کی سابقہ حیثیت کو بحال کیا جائے اور ملک میں صنعتکاروں، کسانوں اور تاجروں کو بہتر مواقع فراہم کرکے بے روزگاری اور غربت میں کمی لائی جائے۔