بلوچستان میں حاملہ خواتین اور نوزائیدہ بچوں میں قابل روک اموات کے واقعات سب سے زیادہ ہیں، آغا حسن بلوچ
کوئٹہ+ اسلام آباد(ڈیلی گرین گوادر)وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی آغا حسن بلوچ نے آج اپنے دفتر میں وزارت کے مختلف اداروں کا جائزہ اجلاس کی صدارت کی۔ وفاقی وزیر آغا حسن بلوچ نے کامسیٹس انٹرنیٹ سروسز (سی آئی ایس) کے چیف آپریٹنگ آفیسر جمال ناصر کو ہدایات دیں کہ وہ بلوچستان کے پسماندہ علاقوں بشمول بی ایچ یو خضدار، بی ایچ یو وڈھ، بی ایچ یو خاران، بی ایچ یو قلات پندران، بی ایچ یو جنگل اور چاغی میں چھ مزید ٹیلی ہیلتھ سہولیات قائم کریں۔ وفاقی وزیر آغا حسن بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں حاملہ خواتین اور نوزائیدہ بچوں میں قابل روک اموات کے واقعات سب سے زیادہ ہیں جسکے مدنظر رکھتے ہوئے اس پروگرام کو وسعت دی جا رہی ہے۔ بلوچستان میں ہیلتھ کیئر کے نظام کو بہتر بنانا سردار اختر جان مینگل اور بی این پی کی اولین ترجیحات میں شامل ہے تاکہ دور دراز علاقوں میں جہاں حکومتی اور پرایؤیٹ ہسپتالوں کی توجہ کم ہوتی ہے، میں صحت کے موجودہ مسائل کو حل کیا جائے۔ سردار اختر جان مینگل کے وژن کے مطابق یہ ٹیلی ہیلتھ کلینکس ماہر لیڈی ڈاکٹرز کے ذریعے ماؤں کو مفت چیک اپ، مشورے اور رہنمائی فراہم کریں گے اور زچگی اور نوزائیدہ پیچیدگیوں کا جلد پتہ لگانے اور علاج کے ذریعے زچگی اور بچوں کی اموات کی شرح کو کم کرنے میں مدد کریں گے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت ٹیلی ہیلتھ پروگرام کے تحت ملک کے کم ترقی یافتہ علاقوں کو صحت کی مساوی سہولیات اور ماہرین صحت کی مشاورت مفت فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس پروگرام کے تحت ہزاروں غریب خاندان مستفید ہوں گے جس کا افتتاح آئندہ ماہ کیا جائے گا۔