مردم شماری میں جو طریقہ کار وضع کیا گیا ہے خدشہ ہے کہ مہاجرین کے اندراج بھی ہوگا ، نیشنل پارٹی
کوئٹہ (ڈیلی گرین گوادر) نیشنل پارٹی کوئٹہ کا ضلعی اجلاس زیر صدارت ضلعی صدر حاجی عطاء محمد بنگلزئی منعقد ہوا۔ اجلاس میں مرکزی نائب صدر ڈاکٹر اسحاق بلوچ مرکزی ریسرچ سیکریٹری آغا گل, مرکزی کمیٹی کے اراکین نیاز بلوچ, یونس بلوچ صوبائی ڈپٹی جنرل سیکریٹری عبدالصمد رند صوبائی لاء سیکریٹری ایڈوکیٹ جلیل بلوچ صوبائی خواتین سیکریٹری کلثوم نیاز بلوچ سینئر اراکین غفار قمبرانی قیوم سجن صدیق کیتران نعیم بنگلزئی محمود رند ظفر رند بی ایس او پجار کے مرکزی سینئر جوائنٹ سیکریٹری کامریڈ ابرار برکت بلوچ صوبائی صدر بابل ملک بلوچ اللہ گل بلوچ حنیف و دیگر شریک تھے۔ اجلاس سے ضلعی صدر حاجی عطاء محمد بنگلزئی نے کہا کہ مردم شماری انتہائی احساس اور اہم مسئلہ ہے۔ اس سے قبل مردم شماری ہوئی جو کہ صاف شفاف بنیادوں پر ہوا تھا۔ جس میں مہاجرین کے اندراج نہیں کیا گیا اب اس مردم شماری میں جو طریقہ کار وضع کیا گیا ہے خدشہ ہے کہ مہاجرین کے اندراج بھی ہوگا کیونکہ ایپ اور ویب سائٹ کے ذریعے اندراج کو آسان بنایا گیا ہے اور اسکا ریکارڈ کو محفوظ کرنے کا ابھی تک واضح لاء عمل مر تب نہیں کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کارکن تحصیل اور یونٹ کے سطح پر عوام کے ساتھ مر مربوط رابطہ استوار کر کے اپنے لوگوں کے اندراج کو یقینی بنائے اور گھر گھر جا کر اگائی مہم چلائے۔ انہوں نے کہا کہ مردم شماری کا عملہ شناختی کارڈ کو چیک کرکے اندراج کرے مزید بالخصوص کویٹہ میں مردم شماری میں شناختی کارڈ کے تصدیق نادرا سے کیا جائے کیونکہ جعلی شناختی کارڈ بھی بنائے گئے ہیں جسکا ثبوت کئی شناختی کارڈ بلاک کے گہے- انہوں نے کہا کہ نیشنل پارٹی کے کارکن موثر مہم چلائے۔ حاجی عطاء محمد بنگلزئی صاحب کے سربراہی میں پانچ رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی۔ جو مردم شماری کے سلسلے میں متعلقہ حکام سے ملاقات کرینگے۔ اجلاس میں پارٹی کے مرکزی نائب صدر ڈاکٹر اسحاق بلوچ کے سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی گئی جو مردم شماری کو شفاف طریقے کرنے کے لیے سیاسی اکابرین سے رابطہ کرینگے۔۔نیشنل پارٹی کے اجلاس میں لطیف آفریدی کے بیمانہ قتل کی مذمت کرتے ہوئے مرکزی نائب صدر ڈاکٹر اسحاق بلوچ نے کہا کہ لطیف آفریدی ایک سیاسی رہنما تھے وہ ہمیشہ اصولی موقف اور اچھے سیاسی اقدار پر قائم رہا۔ انہوں نے کبھی بھی آئین کے بالادستی جمہوریت کے فروغ اور حقیقی وفاقیت کے اصولوں پر مصلحت نہیں کی۔ وہ مظلوم طبقات اور مظلوم اقوام کی توانا آواز تھیں اسکے قتل در اصل قانون اور اچھی سیاست کا قتل ہے۔ کیونکہ وہ پوری زندگی اصولی سیاست کے پرچار کرتے رئے اور انسانی حقوق کے علمبردار تھے عدالت میں ایسی شخصیت کا قتل بہت سارے سوالات کو جنم دیتا ہیے ایک نامور وکیل اور عظیم سیاستدان کا اس انداز میں عدالت میں قتل حکومت کی نااہلی اور بے حسی کا ثبوت ہیے لطیف آفریدی کے قتل کا اعلی سطع پر تحقیقات کرکے اصل محرکات کو سامنے لایا جاے۔ آخر میں لطیف آفریدی کے مغفرت کے لیئے دعا کی گئی۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭