دوسال سے بلوچستان میں پولیو کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا،چیف سیکرٹری بلوچستان
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) چیف سیکرٹری بلوچستان عبدالعزیز عقیلی نے کہا ہے کہ بلوچستان 2سال سے پولیو فری ہے، عوام اور خاص کر پولیو کے خلاف مہم میں خدمات انجام دینے والے فرنٹ لائن ورکرز کی وجہ سے دوسال سے بلوچستان میں پولیو کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہو اہے، دہشت گردی کے شکار ہونے کے باوجود فرٹ لائن ورکرز اس قومی فریضے سے پیچھے نہیں ہٹے، گزشتہ دنوں سیلاب سے جن پولیو ورکرز کے گھروں تباہ ہوئے انہیں جلد 25ہزار جبکہ جن کے گھروں کو نقصان پہنچا تھا انہیں 12ہزاردیئے جائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز کوئٹہ میں 7روزہ انسداد پولیو مہم کے افتتاح کے موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر چیف سیکرٹری نے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلا کر بلوچستا ن بھر میں سات روزہ انسداد پولیو مہم کا افتتاح کردیا۔ انہوں نے کہا کہ مہم کے دوران25 لاکھ99 ہزار سے زائد بچوں کو قطرے پلانے کا ہد ف مقرر کیا گیا ہے، پولیو مہم میں 11ہزار سے زائد ٹیمیں حصہ لیں گی، سال میں کئی بار مہم چلائی جاتی ہے، ہر بار مخصوص اضلاع میں مہم چلائے جاتے تھے مگر اس بار پورے بلوچستان میں مہم شروع کیا گیا ہے۔چیف سیکرٹری نے کہا کہ الحمداللہ دو سال سے بلوچستان پولیو فری ہے، عوام اور خاص کر فرنٹ لائن ورکرز کی وجہ سے بلوچستان میں دو سال کیسز رپورٹ نہیں ہوئے، گزشتہ سال شرپسندوں نے پولیو ورکز پر مامور دو اہلکاروں کو شہید کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ شرپسندوں کے حملوں کے باجود فرنٹ ورکز پولیو مہم سے پیچھے نہیں ہٹے، پولیس ایف سی و دیگر اہلکاروں کی کاوشوں سے پولیو ٹیموں کو بہترین سیکورٹی فراہم کیا گیا، پہلے سرکاری ملازمین بھی پولیو سے انکاری تھے، انکاری ملازمین سرکاری ملازمین آگاہ کرنے کے ساتھ تنبیہ بھی کیا گیا۔ عبدالعزیز عقیلی نے کہا کہ جس تنظیم نے پولیو ورکز پر حملہ کیا وہ نہیں چاہتے بلوچستان پولیو فری ہو، حملے کرنے والے تنظیم عوام کو پولیو سے فری نہیں چاہتے۔سیکورٹی الرٹ ہے پولیو ورکرز کو بھرپور سیکورٹی فراہم کرینگے۔نصیرآباد سمیت سیلاب متاثرہ علاقوں میں بحالی کیلئے بہترین اقدامات کیے گئے، پی ڈی ایم اے این ڈی ایم اے نے متاثرین کی بحالی کیلئے خیمے و دیگر ضروری سامان فراہم کیے گئے۔انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت نے دولاکھ گندم بوریاں فراہم کرنے کا عمل جاری ہے، پنجاب اور سندھ سے بلوچستان میں گندم پیداوار کم ہے، گندم بحران خود ساختہ بحران بھی ہے۔انہوں نے کہا کہ آٹا بحران کو بہت حد تک کنٹرول کردیا گیا ہے، موسمی حالات کیلئے کنٹرول کیلئے پی ڈی ایم اے و دیگر ادارے الرٹ ہیں۔ انہوں نے کہاکہ 60سے70سال سے بلوچستان سے گیس ضروریات پوری ہورہی تھی، ماہی گیروں کا ہیلتھ کارڈ کا اجرا جلد شروع کردیا جائے گا، حالیہ سیلاب میں بحالی کیلئے پاکستان کو 12بلین ڈالر کی ضرورت ہے جبکہ لوچستان میں سیلاب متاثرین کی بحالی کیلئے2.3 بلین ڈالر ضرورت ہے۔جنیوا کانفرنس میں اعلان کردی رقم سے بلوچستان بحالی کیلئے اقدمات کیے جائیں گے۔