کراچی اورحیدرآباد کےعوام نے بلدیاتی انتخابات کومسترد کردیا،خالد مقبول صدیقی
کراچی(ڈیلی گرین گوادر)متحدہ قومی موومنٹ -پاکستان (ایم کیو ایم) کے کنوینر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ بلدیاتی انتخابات میں ووٹر ٹرن آؤٹ نہ دینے پر شہریوں کے مشکور ہیں۔کراچی میں ایم کیو ایم رہنماؤں ڈاکٹر فاروق ستار، مصطفیٰ کمال اور دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایم کیو ایم کنوینر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ بلدیاتی انتخابات کو قبول نہیں کرتے ان کی کوئی اخلاقی حیثیت نہیں ہے۔
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ کراچی اور حیدرآباد کے لوگ حوصلہ رکھیں ان کے وارث اور ساتھی موجود ہیں۔خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ حیدرآباد، کراچی اور ٹنڈو الہیار کے لوگوں کی سیاسی بصیرت کو سلام پیش کرتے ہیں جنہوں نے ووٹ ٹرن آؤٹ نہیں دیا۔انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم ایک بار پھر ثابت کرے گی کہ ہم اقتدار اور اسمبلی کے مرہون منت نہیں مگر عوام کے درمیان موجود ہیں۔خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ کراچی کو دبئی سمجھ کر لوٹنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم حکومتیں چلانے اور گرانے کا ٹھیکہ واپس لے رہی ہے۔خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ سندھ حکومت، الیکشن کمیشن، سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ نے تسلیم کیا کہ کراچی اور حیدرآباد میں قبل از انتخابات دہاندہلی ہوئی ہے جس کی وجہ سے کراچی کی 70 یونین کونسل کم بنی ہیں جس کو پیپلز پارٹی نے 53 تسلیم کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر شفاف انتخابات نہیں ہوتے تو پھر الیکشن کمیشن کی کیا ضرورت ہے، ہم نے دہاندہلی کے خلاف خود کو دستبردار کیا ہے سیاسی مفادات کے لیے نہیں۔ایم کیو ایم رہنما نے کہا کہ ایم کیو ایم اپنا مقدمہ جیت گئی ہے جبکہ انصاف ہار گیا ہے۔
اس موقع پر ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ ایک دہاندہلی قبل از انتخابات جیری مینڈرنگ کے ذریعے ہوئی جس میں حلقہ بندیاں کی گئیں اور دوسرا یہ کہ تمام سیاسی جماعتیں حیدرآباد، کراچی، ٹنڈو الہیار میں ووٹروں اور انتخابی حق پر ڈاکا مار کر الیکشن لڑ رہی ہیں۔فاروق ستار نے کہا کہ ہم بلدیاتی انتخابات کو تسلیم نہیں کرتے کیونکہ قبل از انتخابات دہاندہلی کا آغاز ہو چکا تھا۔فاروق ستار نے کہا نو ووٹر ٹرن آؤٹ نے بتادیا کہ شہریوں کے بنیادی حقوق کا سودا کرکے کراچی کی 70 سیٹییں ہڑپ کی گئی اور ہمیں محروم رکھا گیا اور آج جو جیتے گا وہ ایم کیو ایم کی دستبرداری کے صدقے میں جیتے گا۔انہوں نے کہا کہ اصولی طور پر تمام جماعتوں کو ایم کیو ایم کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے تھا مگر انہوں نے کراچی کی چھینی گئی 70 نشستوں کی کوئی پرواہ نہیں کی۔