ڈیرہ اللہ یار،جماعت اسلامی کے زیر اہتمام مولانا ہدایت الرحمان کی گرفتاری کیخلاف احتجاجی ریلی
ڈیرہ اللہ یار(ڈیلی گرین گوادر)ڈیرہ اللہ یار میں جماعت اسلامی کے زیراہتمام ملک میں مہنگائی اور گوادر حق دو تحریک کے رہنما مولانا ہدایت الرحمن کی گرفتاری کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی گئی، عبدالمجید بادینی کی قیادت میں ہزاروں افراد نے الخدمت دفتر سے ریلی نکال کر قومی شاہراہ پر ایک کلو میٹر پیدل مارچ کرتے ہوئے مزدور چوک پر پہنچ کر دھرنا دیا جسکے باعث سندھ بلوچستان کی ٹریفک کئی گھنٹوں تک معطل رہی اور دونوں اطراف سے گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں احتجاجی ریلی میں معذور افراد نے ویل چیئرز کے ذریعے خصوصی طور پر شرکت کی احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی بلوچستان کے سینئر نائب امیر بشیر احمد ماندائی، صوبائی ڈپٹی جنرل سیکریٹری انجنیئر عبدالمجید بادینی، کونسلر اتحاد کے سربراہ سردار رفیق احمد بھٹی، جے آئی یوتھ کے ضلعی صدر آصف فیروز لاشاری و دیگر نے کہا کہ بلوچستان حکومت گوادر حق دو تحریک کے پرامن مظاہرین کو دہشتگرد قرار دیکر خواتین اور نوجوانوں پر بدترین لاٹھی چارج کر رہی ہے اور حقوق کے حصول کا مطالبہ کرنے والی قیادت کو گرفتار کرکے تحریک کو کچلنے کی کوشش کر رہی ہے لیکن حکومتی طاقت کے سامنے گوادر کے عوام نے مولانا ہدایت الرحمن کی قیادت میں ثابت کردیا کہ وہ اپنے حقوق سے کسی صورت پیچھے نہیں ہٹیں گے انکا کہنا تھا کہ آج حکمرانوں نے کرپشن کی انتہا کر دی ملک میں مصنوعی غذائی قلت پیدا کرکے آٹے کا بحران پیدا کیا گیا ظالم حکمران غریب کے منہ سے آخری نوالہ تک چھیننے کے درپے ہیں گوادر سے لیکر جعفرآباد تک کرپشن زدہ حکمرانوں کے ظلم اور بربریت کی سالہا سال سے کئی داستانیں ہیں ہر دور میں اقتدار کے بھوکے حکمرانوں نے چہرے بدل بدل کر عوام کا خون نچوڑا ہے سیلاب کے دوران قوم کی مائیں بہنیں بچے سڑکوں اور نہروں کے کنارے پر دربدر کی زندگی گزار رہے تھے منتخب نمائندے ترقیاتی منصوبوں سے کمیشن کی رقم پر لڑ رہے تھے ستم ظریفی کی انتہا تب ہوئی جب ڈیرہ اللہ یار شہر کو سیلاب سے ڈبویا گیا اور فلاحی اداروں کو عوام کی امداد اور ریلیف سے بھی روکا گیا کہ ڈیرہ اللہ یار کے لوگ سیلاب زدہ نہیں ایم این اے قومی اسمبلی کے فلور پر کھڑے ہو کر کہتا ہے ڈپٹی کمشنر فون نہیں سنتا یہ ایم این اے کی نااہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے جب تمہاری بات ڈپٹی کمشنر نہیں سنتا تو مستفی کیوں نہیں ہوتے ہو ایم پی اے اور ایم این اے عوام کی نمائندگی کا حق کھو چکے ہیں مقررین کا یہ بھی کہنا تھا کہ جعفرآباد کے اقتداری اشرافیہ نے ہر دور میں پارٹیاں تبدیل کی ہیں لیکن عوام کی قسمت بد سے بدتر کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی اب وقت آگیا ہے کہ جعفرآباد کے عوام گوادر کے بلوچ بھائیوں کی طرح متحد ہو کر ان جاگیرداروں کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں اور انہیں اقتدار سے نکال باہر کرکے اپنی صفوں سے کسی غریب کو اپنا نمائندہ منتخب کرکے اسمبلی پہنچائیں تاکہ عوام کے دکھوں کا مداوا ہوسکے جعفرآباد سے ووٹ لینے والے نے نہری ترقی کے کروڑوں روپے صحبت پور میں خرچ کیے تاکہ مد مقابل کو کمیشن کا حصہ نہ ملے پٹ فیڈر کینال میں نہری پانی نہیں زرعی زمینیں بنجر ہوچکی ہیں لوگ پیاسے مر رہے ہیں جب پانی کی ضرورت نہیں ہوتی تب سیلاب لاکر عوام کو ڈبو دیا جاتا ہے اب عوام انکے مظالم مزید برداشت نہیں کرینگے اپنے حقوق کے لیے اٹھ کھڑے ہونے کا وقت آگیا ہے۔