بی پی ایل اے کو چند طالع آزماؤں کے رحم وکرم پر نہیں چھوڑ سکتے ، پروفیسر آغازاہد

کوئٹہ (ڈیلی گرین گوادر) بلوچستان پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن کے سابق صدر پروفیسر آغا زاہد نے کالج اساتذہ کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ بی پی ایل اے کے احتجاج سے پروفیسرز کی مکمل لاتعلقی اس بات کی دلیل ہے کہ کالج اساتذہ باشعور ہیں اور وہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ بی پی ایل اے کابینہ طلباء کو اپنے مذموم مقاصد کے حصول کے لئے سڑکوں پر لاکر تعلیم دشمنی کررہی ہے، ہم تنظیم کو چند طالع آزماؤں کے رحم وکرم پر نہیں چھوڑ سکتے۔ اپنے جاری کردہ بیان میں پروفیسرآغازاہد نے کہا کہ بی پی ایل اے کے احتجاج کا اصل اور خفیہ ایجنڈہ کوئی اور تھا جبکہ اس کے لئے کالج اساتذہ کے ایشوز کو پس پشت ڈال کر ان کا مزید استحصال کیا گیا اب جبکہ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے میرٹ پر ڈائریکٹر کالجز کی مستقل تعیناتی عمل میں لائی جاچکی تو بی پی ایل اے کے احتجاج سے ہوا نکل گئی۔ انہوں نے کہا کہ بی پی ایل اے پر عرصے سے مسلط رجیم نے ہمیشہ مخصوص افراد کے ذاتی مفادات و مراعات پر پروفیسرز کی اجتماعیت کو قربان کیا ہے۔ مخصوص افراد کوہمیشہ مقدس گائے کی حیثیت حاصل رہی ہے جبکہ ہمارے اجتماعی مراعات و مفادات کو پس پشت ڈالا گیا بی پی ایل اے کے اس احتجاج سے پروفیسرز نے مکمل لاتعلقی کرکے ثابت کردیا کہ وہ اب مزید مخصوص افراد کے ذاتی مفادات کے لئے استعمال ہونگے نہ تنظیم کو ایسا کرنے دینگے۔بیان میں کہا گیا کہ بپلا قیادت نے اس احتجاج کے دوران انتہائی بھونڈے اور اوچھے ہتھکنڈے استعمال کئے جو کسی طور بھی پروفیسرز کی تہذیبانہ روایات کے شایان شان نہیں جن میں گھٹیا الزام تراشی و بہتان طرازی،خاتون کارڈ، متعصبانہ بیانیہ، بلیک میلنگ کے طور پر سیاسی پارٹی کے ساتھ مشترک ریلی و احتجاج، اپنے تبادلوں کو رکوانے کے لئے طلبا کے کندھوں پر بندوق رکھ کر انہیں روڈوں پر لانا اور اخبارات میں گمنامی بیانات شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان غیر شائستہ اور گری ہوئی حرکات سے تنظیم کی ساکھ بری طرح مجروح ہوئی ہے اور پروفیسرز کے سر شرم سے جھک گئے ہیں۔جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ تنظیم کو مزید چند افراد کے ہاتھوں یرغمال نہیں ہونے دینگے اور نہ ہی پروفیسرز کو مزید ان طالع آزماوں کے رحم و کرم پر چھوڑا جائے گا۔
٭٭٭٭

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے