مھسا امینی ہلاکت احتجاج،ایران نے مزید 3 مظاہرین کو سزائے موت دیدی
تہران (ڈیلی گرین گوادر)ایران میں مظاہروں کے دوران سیکیورٹی اہلکاروں کو قتل کرنے کے الزام میں مزید 3 شہریوں کو سزائے موت سنا دی گئی۔فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایران میں مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد تقریباً 3 ماہ سے جاری مظاہروں میں شرکت اور فورسز پر حملوں کے الزام میں مزید 3 ایرانیوں کو پھانسی کی سزا سنادی گئی۔
رپورٹ کے مطابق ایران میں اب تک 17 افراد کو سزائے موت سنائی جاچکی ہے تاہم حالیہ سزاؤں کیخلاف اپیل دائر کی جاسکتی ہے۔کرد ایرانی خاتون مہسا امینی کی 16 ستمبر کو پولیس حراست کے دوران ہونے والی ہلاکت کے بعد سے پورے ملک میں مظاہرے ہوئے، جن میں حکومت کے خاتمے کا مطالبہ کیا گیا۔
ایرانی حکومت نے سزا یافتہ افراد میں سے 4 کو پھانسی دے دی ہے جبکہ سپریم کورٹ نے 2 اور شہریوں کی پھانسی کی سزا کو بھی برقرار رکھا ہوا ہے۔مغربی شہر کرج میں نومبر میں پیرا ملٹری اہلکاروں کو قتل کرنے پر 2 شہریوں محمد مہدی کریمی اور سید محمد حسینی کو ہفتے کو پھانسی دی گئی تھی، جبکہ سیکیورٹی فورسز پر ہونے والے ایک اور حملے میں ملوث ہونے پر دو شہریوں محسن شکاری اور مجید رضا کو دسمبر میں سزائے موت دی گئی تھی۔
مظاہرین کو سزائے موت دینے کے خلاف عالمی سطح پر آواز اٹھائی جا رہی ہے جبکہ مغربی ممالک نے ایران پر مزید پابندیاں بھی عائد کرنے کا کہا ہے۔دوسری طرف ایرانی سیکیورٹی فورسز نے دارالحکومت تہران کے ہفت حوض محلے میں مظاہرین پر براہ راست گولیاں چلا دیں۔ مظاہرین کے خلاف ایرانی حکومت کے جابرانہ طرز عمل کے خلاف اتوار کو نئے احتجاجی مظاہرے کئے گئے، گرفتاریوں اور موت کی سزاؤں کیخلاف ”یوم بدلہ“ کے نام سے احتجاج شروع کیا گیا۔