بلوچستان میں مختلف جیلوں میں 30 جیلرز کی آسامیاں خالی ہیں، آئی جی خانہ جات
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)آئی جی جیل خانہ جات ملک شجاع الدین کاسی نے انکشاف کیاہے کہ بلوچستان میں مختلف جیلوں میں 30جیلرز کی آسامیاں خالی ہیں اس کے علاوہ جیلوں میں قائم ڈسنپسریوں میں ادویات کی کمی کاسامناہے،یہ تاثر کہ جیلوں میں قیدی صرف قید یا پھر انہیں ٹارچر کیاجاتاہے کے خاتمے کیلئے جیل میں قیدیوں کو تعلیم،ہنر سیکھانے کیلئے آفیسران کو تربیت فراہم کی گئی ہے حال ہی میں قیدیوں نے بی اے کے امتحانات پاس کئے جس پر انہیں معافی دی گئی۔ان خیالات کااظہار انہوں نے خصوصی انٹرویو میں کیا۔آئی جی جیل خانہ جات شجاع کاسی نے کہاکہ مختلف جیلوں میں قائم ڈسنپسریوں میں ادویات کی کمی کاسامناہے قیدی بند ہوتے ہیں بلوچستان میں تین ایسی جیلیں ہیں جہاں قیدی گنجائش سے زیادہ ہیں البتہ عملے کی کمی کاسامناہے بلوچستان میں مختلف جیلوں میں 30جیلرز کی آسامیاں خالی ہیں قیدی کو پھانسی کا طریقہ کار سے متعلق آفیسران کو بھی علم نہیں ہے،اگر ان آسامیوں کو کمیشن کودی جائے تو عملے کی کمی ایک حد تک پوری ہوسکتی ہے،انہوں نے کہاکہ یہ تاثر کہ جیلوں میں صرف قیدی بند ہوتے ہیں ان کو بند رکھنا یا ٹارچر کاماحول ختم کردیاگیاہے،بہت سے آفیسران امریکہ سے تربیت لیکر آئے ہیں،انسانی حقوق کی تربیت فراہم کی گئی ہے،جو فارغ اوقات ہے اس کواستعمال میں لاتے ہوئے انہیں علم،ہنر سیکھائیں،انہوں نے کہاکہ یہ بہترین نظام ہے کہ قیدیوں کو تعلیم دلا کر ان سے مڈل،میٹرک،ایم اے یا بی اے کے امتحانات لئے جاتے ہیں ہر جیل میں باقاعدہ سینٹرز فعال کئے جاتے ہیں حال ہی میں بعض قیدیوں نے بی اے کاامتحان پاس کیاہے جنہیں معافی بھی مل چکی ہے،انہوں نے کہاکہ ہر جیل میں لائبریری قائم کی گئی ہیں قیدی فارغ وقت میں وہاں پڑھائی کریں تاکہ ان کے نفسیاتی مسائل کم ہوسکے،یہاں دو طرح کے جرمانے ہوتے ہیں ایک قصاص یا دیت عدالت یہ نہیں لکھتی کہ اگر وہ یہ جرمانہ نہ بھریں تو اتنا قید کاٹنا پڑے گا اس جرمانے کو لازمی بھرناپڑتاہے ایک دوسرا جرمانہ جس میں عدالت لکھتاہے کہ اگر جرمانہ نہ بھرا گیا تو6ماہ یا ایک سال مزید قید کاٹنی پڑے گی،یہ بڑا کار خیر ہے کہ کسی قیدی کو قید سے آزاد کرائیں۔