بی اے پی صوبہ بلوچستان کی غریب عوام کے دلوں کی آواز ہے، سینیٹر ثمینہ ممتا ز زہری

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) سینیٹر ثمینہ ممتا ز زہری نے کہا ہے کہ یہ بالکل درست اور مسلمہ حقیقت ہے کہ اپنے مستقبل کا فیصلہ کرناسب کا بنیادی حق ہے لیکن کوئی بھی مہذب معاشرہ اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ کام نکل جانے کے بعد اور اپنے مقاصد حاصل کرنے کے بعد اپنا ہی نشیمن جلا دیا جائے۔معاشرہ میں کم از کم اتنا ظرف تو ہونا چاہئے کہ گھر چھوڑ کرجاتے جاتے اپنے ہی گھر کو برا بھلا نہ کہا جائے یا اس کی برائیاں نہ کی جائیں۔ان خیالات کا اظہار سینیٹر ثمینہ ممتا ز زہری نے اپنے ایک اخباری بیان میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ کہاں کا انصاف ہے کہ جس تھالی میں کھایا اسی میں سوراخ کر کے چلتے بنے۔جب تک تھالی میں من پسند چیزیں تھیں تو سب کچھ ٹھیک تھا۔گھر بھی ٹھیک تھا اور گھر والے بھی لیکن جاتے جاتے اپنے ہی گھر، اپنے ہی محسن کو برا بھلا کہنا کہیں کا انصاف نہیں اور مہذب معاشرے میں ایسے لوگوں کی کوئی وقعت اور قدر نہیں ہوتی جو اپنے ہی گھر سے مخلص نہیں ہوتے۔بالکل ایسا ہی بلوچستان عوامی پارٹی جس کا اردو میں مخفف ”باپ“ بنتا ہے کے ساتھ کیا گیا۔ گزشتہ دنوں کئی لوگ باپ کو چھوڑ کر دوسری پارٹیوں میں چلے گئے یا یوں کہا جائے کہ موسمیاتی تبدیلی کے پیش نظر مفاد پرست عناصر نے اپنا گھر جہاں وہ پلے بڑھے اورجو اُن کی پہچان تھا چھوڑ کر اپنی اڑان اُن گھروں کی جانب کر دی جن میں انہیں کوئی ”کشش“ نظر آئی۔لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ”باپ آخر باپ ہوتا ہے“اور ”اپنا گھر اپنا ہوتا ہے“۔ انہوں نے کہا کہ ناخلف اولاد کے جانے سے وقتی طور پر تو شاید گھر میں اداسی یا کمی محسوس کی جائے لیکن یہ سخت وقت زیادہ لمبا نہیں ہوتا وقت کے ساتھ ساتھ سب نارمل ہو جاتا ہے اور زندگی یوں ہی رواں دواں رہتی ہے۔وہ وقت دور نہیں جب اپنا راستہ الگ کرنے والوں کو احساس ہوگا کہ جس گھر میں آپ بسنے جارہے ہیں وہاں موجود پہلے سے لوگ اس گھر کے لئے زیادہ اہم ہیں یا اپنا گھر چھوڑ کر آنے والے زیادہ اہم ہیں۔ نئے گھر والوں کو بھی اتنا تو پتہ ہوگا کہ جو اپنے باپ، اپنے گھر کا نہیں ہوا وہ ہمارا کیا ہوگا۔سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے کہا کہ بڑے بوڑھے کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کسی کو ناخلف اولاد نہ دے۔ایسے بہت سے واقعات ہیں کہ اولاد نے باپ سے لاتعلقی اختیار کر لی اور اپنی من مانی کرنے نکل کھڑے ہوئے اور کچھ عرصے بعد انہیں ان کی اوقات کا احساس ہوا کہ باپ کے ساتھ رہتے ہوئے ان کی کیا عزت تھی اور اپنا گھر اور سایہ چھوڑ کر در بدر کی ٹھوکروں کے سوا کچھ نہیں ملا۔جو عزت آپ کو اپنے گھر میں ملتی ہے وہ کسی اور گھر میں بالکل بھی نہیں ملتی جبکہ دوسرے گھر والوں کو یہ بھی پتہ ہو کہ ناخلف اور نافرمان اولاد جب اپنے باپ کی نہ ہو سکی تو ہماری کیا ہوگی۔ یہ بات مسلمہ حقیقت ہے کہ اپنے مفادات اور مذموم مقاصد کی تکمیل کے لئے باپ سے لاتعلقی یا یوں کہیں کہ غداری کی صورت میں ناخلف اولاد کہیں کی نہیں رہتی۔جس باپ نے آپ کو پالا پوسا، بڑا کیا اور اس قابل بنایا کہ آج لوگ آپ کو جانتے ہیں۔ آج آپ جو کچھ بھی ہیں وہ اسی باپ یعنی بلوچستان عوامی پارٹی کی مرہون منت ہیں کیونکہ آپ کی خود کی کوئی پہچان تو ہے نہیں۔ بلوچستان عوامی پارٹی صوبہ بلوچستان کی غریب عوام کے دلوں کی آواز ہے اور اسے بلوچستان بھر میں پذیرائی حاصل ہے۔ بلوچستان کی عوام نے دیکھا ہے کہ بی اے پی کی حکومت کے آنے کے بعد بلوچستان میں کس تیزی سے ترقی ہوئی ہے جس کی مثال گزشتہ کئی دہائیوں میں نہیں ملتی۔ آج بھی بلوچستان عوامی پارٹی کی حکومت نے بلوچستان کی تیز رفتار ترقی اور بہتری کے لئے جواقدامات کئے ہیں انہیں نہ صرف بلوچستان بلکہ پاکستان سمیت دنیا بھر کے مقتدر حلقوں نے سراہا ہے۔ بلوچستان عوامی پارٹی کے صدر میر عبدالقدوس بزنجو کی قیادت میں بی اے پی بلوچستان کے عوام کے لئے اپنی خدمات کا سلسلہ جاری رکھے گی اورآئندہ ہونے والے الیکشن میں بھی بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کرے گی اور یہی وہ وقت ہوگا جب گھر چھوڑ کر جانے والوں کو اپنی سنگین غلطی کا احسا س ہوگا کہ اُن سے کتنی بڑی غلطی ہوئی۔ کہاوت ہے کہ ”پتھر جب تک اپنی جگہ پر رہے وہ مضبوط ہوتا ہے“ لیکن اگر پتھر اپنی جگہ چھوڑ دے تو اُس کی طاقت ختم ہو جاتی ہے اور وہ ڈھلوان کی طرف چلتا جاتا ہے اور بالآخر گہری کھائی میں گر کر ہمیشہ کے لئے اپنی وقعت کھو دیتا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے