پارٹی کانگریس تمام پشتونخوا وطن اور فعال نظریاتی اور انقلابی کارکنوں کیلئے روشن مستقبل کا نوید ہے،نو منتخب چیئرمین خوشحال خان کاکڑ

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے پانچویں تاریخی کانگریس کا کھلا اجلاس(تاریخی جلسہ عام)پارٹی کے نو منتخب چیئرمین خوشحال خان کاکڑ کے زیر صدارت منعقد ہوا۔جلسے کا آغاز مولوی عبدالکلیم نے کلام پاک کے تلاوت سے کیا سٹیج سیکرٹری کے فرائض نو منتخب سیکرٹری جنرل خورشید کاکا جی نے سرانجام دیا۔ سب سے پہلے چیئرمین خوشحال خان کاکڑ اور شریک چیئرمین مختار خان یوسفزئی سے حلف پشتون قومی سیاسی تحریک کے عظیم رہنما عبدالرحیم مندوخیل کے فرزند ارجمند اور پارٹی رہنما بایزید روشان نے لیا پھر مرکزی ایگزیکٹیو کے اراکین سے پارٹی چیئرمین خوشحال خان کاکڑ نے حلف لیا جبکہ صوبائی ایگزیکٹیو سے شریک چیئرمین مختار خان یوسفزئی نے حلف لیا۔اس تاریخی جلسہ عام سے پارٹی رہنماوں خوشحال خان کاکڑ،مختار خان یوسفزئی،رضا محمد رضا،عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدراصغر خان اچکزئی،یوسف خان کاکڑ،صاحبہ بڑیچ،ایم پی اے نصر اللہ زیرے،ممتاز قبائلی رہنما ملک محمد ہاشم خان کاکڑ،پیپلز پارٹی کے رہنما ناصر آغا،پی ایس او کے رہنماوں غیرت یوسفزئی اور لطیف کاکڑ نے خطاب کیا۔مرکزی سیکرٹری اطلاعات محمد عیسیٰ روشان نے جلسہ عام کی قراردادیں پیش کیں جبکہ شاعر فریادی کاکڑ نے ملی ترانہ پیش کیا۔پارٹی چیئرمین خوشحال خان کاکڑ نے پارٹی کے رہنماوں،کارکنوں اور مندوبین اور جمہوری پارٹیوں کے نمائندوں اور جلسہ عام کے تمام شرکاء اوراپنے وطن پال باشعور عوام کو پشتونخوا میپ کے تاریخی قومی کانگریس اور اس عظیم الشان جلسے کے انعقاد پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی کانگریس تمام پشتونخوا وطن اور ملک کے دیگر علاقوں کے منظم فعال نظریاتی اور انقلابی کارکنوں کا تاریخی نمائندہ اجتماع تھا جو ہم سب کے لئے روشن مستقبل کا نوید ہے۔اس کامیاب کانگریس کے انعقاد پر پارٹی کے تمام رہنما و کارکن اور ہمارے مائیں،بہنیں مبارکباد کے حق دار ہے۔انہوں نے شریک چیئرمین مختار خان یوسفزئی پارٹی کے مرکزی ایگزیکٹیو اور صوبائی ایگزیکٹیو کے اراکین کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی کانگریس ایسے تاریخی لمحات میں منعقد ہوا کہ پشتون افغان غیور ملت اور ہمارے عوام اپنے پرافتخار تاریخ کے بدترین صورتحال سے دو چار ہیں۔پشتونخو امیپ کے ہزاروں کارکنوں نے تاریخی لمحات میں اپنے تمام خاندانی اور سماجی رشتوں پر پارٹی کے مقدس رشتے کو اولیت دے کر پارٹی کے منشور و آئین اپنے قومی اہداف اور قومی موقف پر قائم رہنے کا فیصلہ کیا۔ہمیں بجا طور پر امید ہے کہ ہمارے وہ کارکن جو کانفرنس کا حصہ نہیں بن سکے وہ بھی پارٹی کے اس برحق موقف کا بھرپور ساتھ دینگے۔انہوں نے کہا کہ پشتون افغان وطن کی تمام جمہوری وطن پال قوتوں اور باشعور عوام کی نظریں اس تاریخی قومی کانگریس پر مرکوز تھیں۔اے این پی کے رہنما اصغر خان اچکزئی کی یہ بات ہمارے لئے باعث مسرت ہے کہ پشتونخوا میپ کا بیانیہ تمام پشتون افغان عوام کا بیانیہ ہے۔انہوں کہا کہ کامیاب کانگریس کے بعد ہم نے پشتونخوا میپ کو جدید عصر کے تقاضوں کے مطابق سائنسی،علمی و نظریاتی بنیادوں پر ایسا متحد و منظم کرنا ہوگا کہ وہ ہمارے غیور ملت کی ا?زادی و سربلندی اور اپنے عوام کی و ترقی خوشحالی اور تاریخی افغانستان کی ملی استقلال،ا?زادی و سلامتی کیدفاع کے لئے تاریخی رول ادا کرے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے کارکنوں کا اخلاص جذبہ قربانی وطن اور عوام سے والہانہ محبت اور تنظیمی صلاحیت کامیابی و کامرانی کی ضمانت ہے۔پشتونخوا میپ اپنی خصلت میں استعماریت اور فیوڈالیزم کی مخالف پارٹی ہے ہم ظالم اور مظلوم کی جنگ میں غیر جانبدار نہیں بلکہ مظلوم کے ساتھ ہے۔پشتونخوا میپ ایک فرد پر دوسرے فرد،ایک طبقے پر دوسرے طبقے اور ایک قوم پر دوسرے قوم کے ظلم اور جبر کے خلاف ہیں۔ہمارا یہ بیانیہ ہماری بقاء کی ضمانت ہے۔پاکستان پانچ قوموں کا مشترک ملک ہیں ہر قوم کو اپنی تاریخی سرزمین پرحق حاکمیت اور اپنے قدرتی وسائل پر قومی حق ملکیت کا حق حاصل ہے۔جمہور ی فیڈریشن میں تمام قوموں کی برابری اور ملک کے اقتدا اعلیٰ میں تمام قوموں کو مساوی حصہ داری کا آئینی حق حاصل ہے لیکن بدقسمتی سے پاکستان آج تک نہ جمہوری فیڈریشن بن سکا اور نہ قوموں کا گلدستہ۔آج بھی ہمارا وطن اور قوم محکوم ہے ہمارے وسائل پر غیروں کا قبضہ ہے ہماری زبان اور کلچر ہمارے قومی ہیروز اور ہمارے عوام کو احترام کا مقام حاصل نہیں ہے۔ا?زاد افغانستان پشتون افغان ملت کا تاریخی مرکز ہے لیکن آج پاکستان،ایران،روس و امریکہ و دیگر ممالک افغانستان کے معاملات کو زیر بحث لاسکتے ہیں لیکن پشتون افغان عوام کو افغانستان پر بات کرنے کا حق حاصل نہیں جو ناقابل قبول ہیں ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ 40 سال سے جاری جنگ پنجاب اور افغانوں کے درمیان جاری ہے۔استعمار گر افغانستان کو اپنا پانچواں صوبہ بنانا چاہتے ہیں جبکہ افغان عوام اپنیسروں کی قیمت پر اپنے محبوب وطن کی ملی استقلال کا دفاع کررہے ہیں اس جنگ میں پنجاب کی شکست نوشتہ دیوار ہے۔افغان دشمن پالیسوں کے باعث پاکستان کو سنگین سیاسی معاشی اور سماجی بحرانوں کا سامنا ہے۔ہم نے پارٹی کانگریس ایسے حالات میں منعقد کیا کہ ملک پر ا?مریت کی قوتوں کو غلبہ حاصل ہے۔لاقانونیت،مہنگائی و بدامنی اور دہشت گردی کا دور دورہ ہے۔پشتونخوا وطن میں ہر روز بے گناہ پشتونوں کا خون ناحق بہایا جارہا ہے سوات سے وزیرستان تک ایک بار پھر دہشت گردوں کو مسلط کیا جارہا ہے۔ایسے حالات میں ہماری عوام کی جان و مال کا دفاع پشتونخوا میپ اور تمام وطن پال جمہوری قوتوں کا اولین ملی فریضہ ہے۔ملی شہید عثمان کاکڑ کا ایک ارمان یہ تھا کہ پشتونخو اوطن کی جمہوری قوتیں اپنے قومی اور وطنی مفادات اور اپنے عوام کے حقوق و اختیارات کے حصول کے لئیایک نیشنل ایجنڈا پر متفق ہوکر متحدہ قومی محاذ بنائے۔پشتونخوا میپ ایسے محاذکی تشکیل میں اپنا کردار ادا کریگی انہوں نے کہا کہ افغانستان کے ملی سٹیٹ اور ملی اداروں کیخاتمے اور افغانستان پر استعماری طاقت سے طالبا ن کا جابرانہ اقتدار مسلط کرنے کے بعد افغانستان میں عوام کے تمام انسانی حقوق پامال ہوئیہیں اور وہاں زندہ رہنے کی کوئی ضمانت باقی نہیں رہی ایسے حالت میں لاکھوں افغان اپنے وطن سے نکلنے پر مجبور ہوئے ہیں لیکن پاکستان نے تباہ حال افغانوں کو ہزاروں کی تعداد میں گرفتار کرکے غیر انسانی اور استعماری عتاب کا نشانہ بنا یا جارہا ہے ان قیدیوں میں سینکڑوں افغان خواتین اور بچے بھی شامل ہیں ان کے خلاف جو برتاؤ کیا جارہا ہے وہ انتہائی توہین ا?میز اورناقابل برداشت ہے۔پشتونخوا میپ کے مبارز اور بہادر کارکنوں کو اپنی محکومی اور تباہ حالی سے اپنے عوام کو نجات دلانے اور نئی نسل کے خوشحال و ترقی یافتہ مستقبل کو یقینی بنانے کے لئے قربانیوں کے لئے تیار رہنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ہم تمام محکوم قوموں کے ساتھ مل کر محکومی کے خلاف اور جمہوری حکمرانی کے لئے مشترکہ جدوجہد کے لئے تیار ہیں ہم تمام قوموں کے حقوق و اختیارات کا احترام کرتے ہیں۔پشتون اور بلوچ برادر اقوام ہے ہم نے بلوچوں کی سرزمین اور قومی حقوق کا ہمیشہ احترام کیا ہے اور بجا طور پر امید کرتے ہیں کہ بلوچ بھائی بھی پشتون تاریخی سرزمین اور قومی حقوق کا احترام کرینگے۔انہوں نے کہا کہ پارٹی کیتاریخی کانگریس میں خواتین کارکنوں کی شرکت قابل تحسین ہیں ہمیں یقین ہے کہ ہمارے بہادر اور باشعور خواتین قومی سیاسی تحریک میں اپنا بھرپور کردار ادا کرینگیانہوں نے کہا کہ پشتونخوا میپ کی تاریخی کانگریس کی کامیابی میں ہر مکتبہ فکر کے نمائندوں نے اپنا کردار ادا کیا ہے جس پر ہم ان سب کے ازحد مشکور ہیں۔
٭٭٭٭

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے