ملکی تاریخ میں 18 ویں ترمیم نے قومیتوں کی حقوق کو مستحکم تحفظ کیاجسے رول بیک کرنے کی منفی کوشش کی جارہی ہے، رحمت صالح بلوچ
حب(ڈیلی گرین گوادر)نیشنل پارٹی کے صوبائی ورکنگ کمیٹی کا اجلاس زیر صدارت صوبائی صدر میر رحمت صالح بلوچ رند ہاؤس حب چوکی میں منعقد ہوا۔اجلاس میں تنظیمی امور بلوچستان کے قومی وسائل ریکوڈک،ملکی آئین و 18 ویں ترمیم پر قدغن اور ملکی سیاسی صورتحال ایجنڈے کا حصہ تھے۔جس پر اراکین ورکنگ کمیٹی نے سیر حاصل بحث کی۔اس موقع پر نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر میر رحمت صالح بلوچ صوبائی جنرل سیکرٹری خیر بخش بلوچ صوبائی ترجمان علی احمد لانگو نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان وفاق کی علامت ہے اور ملکی آئین چار قومی اکائیوں کی بنیاد پر ہے۔سیاسی اکابرین کی لازوال جدوجہد سے آئین نے قومی اکائیوں کو سیاسی معاشی تحفظ فراہم کیا۔لیکن بدقسمتی سے روز اول سے مخصوص مائنڈ سیٹ نے آئین اور قومیتوں کی قومی وسائل کو غصب کرنے سیاسی معاشی حقوق پر قدغن اور آئین پر شب و خون مارنے کی تسلسل کو جاری رکھا۔سیاسی جمہوری جماعتوں کی جدوجہد سے ملکی تاریخ میں 18 ویں ترمیم نے قومیتوں کی حقوق کو مستحکم تحفظ کیا۔جس کو رول بیک کرنے کی منفی کوشش شروع سے رہی۔انہوں نے وفاق کی جانب سے ریکوڈک پر متنازعہ قانون سازی اور بلوچستان کی قومی وسائل کو اپنے تصرف میں لینے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا گیا کہ وفاقی اتحادی حکومت میں موجود بڑی سیاسی جماعتوں نے خود 18 ویں ترمیم کی خالق ہے۔ ان کی طرف سے اس متنازعہ قانون سازی نے نہ صرف آئین پر شب و خون مارا بلکہ بلوچ قوم سمیت قومیتوں کے سانس روکنے کا مرتکب ہوئے۔جس کو نیشنل پارٹی کسی صورت تسلیم نہیں کریگی۔ رہنماوں نے کہا کہ نیشنل پارٹی فکری و نظریاتی اصول پر کاربند رہتے ہوئے قومی سوال کو ملک کا سنگین مسلہ سمجھتی ہے۔قومی نابرابری و معاشی ناانصافی اور قومی بالادستی کی منفی سوچ نے ملک میں قومی سوال کو اجاگر کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک اس وقت سیاسی طور پر عدم استحکام ہے اور معاشی طور پر انتہائی مشکلات کا شکار ہیں۔مہنگائی کے عذاب نے عوام کی زندگی اجیرن کر رکھی ہے۔رہنماوں نے کہا کہ ملک کی تمام تر مشکلات کا حل صرف اور صرف جمہوریت کے استحکام اور صاف و شفاف انتخابات سے ممکن ہوگا۔سیاسی مداخلت کے منفی کردار کو روکنا ہوگا۔اس موقع پر آدم قادر بخش کلثوم نیاز بلوچ عبدالغنی بلوچ اشرف علی مینگل،فاروق بلوچ نظام رند خورشید عالم ندیم میانی طاہرہ بلوچ شاری بلوچ نواز کھوسہ دیدگ بزنجو روات خان یار محمد بنگلزئی سمیت دیگر موجود تھے۔اجلاس کل 29 دسمبر کو جاری رہے گا