لسبیلہ، حالیہ فلڈاور بارشوں کے بعد اسپتال میں ادویات کی کمی کا سامنا ہے،ایڈوکیٹ نذر بلوچ

لسبیلہ(ڈیلی گرین گوادر) صوبائی محتسب اعلیٰ بلوچستان ایڈوکیٹ نذر بلوچ کاجام غلام قادر گورنمنٹ اسپتال اور 50بیڈڈ سوشل سیکورٹی اسپتال حب کا دورہ اسپتالز کے مختلف شعبہ کا معائنہ کیا اور ایڈمنٹ مریضوں کی عیادت کی اور علاج ومعالجہ کے حوالے سے دی جانے والی سہولت کے بارے میں آگاہی لی سوشل سیکورٹی اسپتال دورے کے موقع پر ڈاکٹرز کی حاضری اور سہولیات کے فقدان پر برہمی کا اظہار،ڈاکٹرز کی حاضری یقینی اور مریضوں کو ادویات سمیت دیگر سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کردی جبکہ جام غلام قادر گورنمنٹ اسپتال کے دورہ کے موقع پر اسپتال حب کے سپریٹنڈنٹ ڈاکٹر عبدالحمید بلوچ نے صوبائی محتسب اعلیٰ کو اسپتال کے مسائل بلخصوص ادویات کی قلت،بجلی و پانی اورصفائی کے فقدان کے حوالے سے آگاہ کیا اس موقع پر صوبائی محتسب اعلیٰ ایڈوکیٹ نذر بلوچ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لسبیلہ میں حالیہ فلڈاور بارشوں کے بعد اسپتال میں ادویات کی کمی کا سامنا ہے کیونکہ دیگر علاقوں سے زیادہ جام غلام قادر گورنمنٹ اسپتال حب میں مریضوں کا رش زیادہ ہے جس کی وجہ سے ادویات کی قلت پیدا ہو رہا ہے ایک تو اسپتال کے ادویات کی فراہمی کے حوالے سے بجٹ کافی کم ہے اور بجٹ کے حوالے سے سیکرٹری صحت سے وہ بات کرینگے اور اسپتال میں ٹیکسیشن اسٹاف کی کمی ہے اور ایک دو ماہ میں اس کی کمی کو بھی دور کیا جائے گا انھوں نے کہاکہ اسپتال میں بجلی اور پانی کا بھی مسئلہ ہے یہاں پر متبادل بجلی کی فراہمی کیلئے سولر سسٹم لگے ہیں لیکن بیٹری ناکارہ ہو چکے ہیں انکی بہتری کیلئے بھی اقدامات اٹھائے جائیں گے تاکہ بجلی کا مسئلہ حل ہو سکے اور پانی کی فراہمی کیلئے بھی موثر اقدامات اٹھایا جائے گااور حب میں سینکڑوں صنعتیں قائم ہیں انکی ذمہ ہے کہ اسپتال کے چھوٹے چھوٹے مسائل کو حل کریں خاص کر پانی اور ادویات کی فراہمی کیلئے اپنا کردار ادا کریں جام غلام قادر گورنمنٹ اسپتال کے مسائل جو حل طلب کریں ان کے حل کیلئے وہ صنعتکاروں سے ملاقات کر کے انہیں اسپتال کے مسائل سے آگاہ کریں گے تاکہ وہ ان مسائل کیلئے عملی اقدام اٹھائیں صوبائی محتسب اعلیٰ ایڈوکیٹ نذربلوچ نے ایک سوال کے جواب میں کہا ہے کہ ہر عوام ملک کو ٹیکس دیتا ہے اور حکومت کی ذمہ داری ہے کہ عوام کو صحت،ایجوکیشن،بجلی،گیس،پانی سمیت دیگر بنیادی سہولتیں فراہم کریں اور ملک کے حالات اس طر ح ہیں وہ سب دیکھ رہے ہیں لیکن ہمیں بہتری کی جانب جانا ہے اور لسبیلہ کی سب بڑی خوبی یہ ہے کہ یہاں پر صنعتیں قائم ہیں اور ان فیکٹری مالکان کو طلب کر کے اسپتال سمیت عوام کے مسائل کے حوالے سے سوموٹو نوٹس لونگا کیوں کہ حب کے سرکاری اسپتال،ایجوکیشن میں مسائل جنم لے رہے ہیں انہیں حل کرنا بھی انکی مہ داری کے زمرے میں آتا ہے بعض فیکٹریاں ان معاملات مین تعاون بھی کررہے ہیں جام غلام قادر گورنمنٹ اسپتال میں انھوں نے سولر سسٹم و جنریٹر لگایا ہے لیکن ہمیں بھی اپنی چیزوں کا خیال رکھنا چاہئے اگر ہم سسٹم کو صحیح نہیں کر سکتے کم ازکم اپنی چیزوں کا تو خیال رکھیں تاکہ وہ ناکارہ ہونے سے بچ سکیں جس کی جو ڈیوٹی ہے وہ اسے فرض شناسی سرانجام دیں تو حالات بہتری کی جانب جائیں گے اور ہر چیز تباہی سے بچ سکے گا انھوں نے کہاکہ لسبیلہ ہم سب کا ضلع ہے اس کیلئے مل بیٹھ کر کام کرینگے اور مسائل کے حل کیلئے عملی کام کرنا ہو گا اور انکے حل کی طرف جانا ہے ایک سوال کے جوا ب میں صوبائی محتسب اعلیٰ بلوچستان نے کہاکہ صحت کے حوالے سے حکومت بلوچستان ایک اپنا بجٹ ہے اور صحت کے شعبے میں ایک آفیسر ٹرانسفر ہوتا تو دوسرا اسٹے لے لیتا ہے اس طرح کے مسئلے مسائل سامنے آرہے ہیں جب اْوپر سطح پر اس طرح کے مسائل ہونگے تو نچلی سطح پر کون اسپتالوں کو ادویات دے گا ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ بلوچستان نے فلڈ بارشوں کے دوران بلوچستان میں بہت کام کیا تھا اور باہر ممالک سے فلڈ کے مد میں امداد ملا ہے ہمارے نمائندوں کو بھی بلوچستان اسمبلی میں آواز اٹھا نا چاہئے کہ اس امداد سے بلوچستان کا بھی حصہ ہو بطور صوبائی محتسب اپنے ایکٹ واختیار میں رہ کر ہی کام کرونگا جو اسمبلی میں بیٹھے ہوئے ہیں وہ اپنا کام کریں جب سندھ اپنے لیئے ایک ارب ڈالر لے سکتا ہے تو بلوچستا ن والے کیوں نہیں لے سکتے اسمبلیوں میں بیٹھے نمائندوں پر فرض بنتا ہے کہ وہ اپنے صوبے او ر عوام کیلئے آواز اٹھائیں اس موقع پر ڈائریکٹر محتسب لسبیلہ انوار الملک،ایڈوکیٹ اقبال جاموٹ،ایڈوکیٹ بلال احمد،ایڈوکیٹ،ایڈوکیٹ فضل جتک سمیت دیگر انکے ہمراہ تھے دریں اثناء صوبائی محتسب بلوچستان ایڈوکیٹ نذربلوچ نے گزشتہ روز اپنے دورہ حب کے موقع پر حب کے صنعتی ورکرز کے علاج ومعالجہ کے حوالے سے صنعتی ایریا میں قائم 50بیڈڈ پر مشتمل سوشل سیکورٹی اسپتال کا دورہ کیا اور اسپتال کے مختلف شعبہ جات کا جائزہ لیا اسپتال کے ایکسرے اور الٹراؤساؤنڈ رومز کو تالے لگائے پائے گئے جبکہ میڈیکل اسٹور میں ادویات نہ ہونے کے اور ڈاکٹرز کی غیر حاضری پر براہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ سوشل سیکورٹی اسپتال محنت کشوں اور انکے بچوں کے علاج ومعالجہ کیلئے قیام کیا گیا ہے لیکن یہاں پر علا ج ومعالجہ کی سہولیات کا فقدان ہے اور اکثر ڈاکٹرز غیر حاضر ہیں جبکہ ایکسرا اور الٹراساؤنڈ رومز کو تالے لگے ہیں انھوں نے ایم ایس سوشل سیکورٹی اسپتال کو ڈاکٹرز کی حاضری کو یقینی اور مریضوں کو علاج ومعالجہ کی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت دی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے