بلوچی، براہوئی زبانوں کے کتب کے خریدار کم ہوتے جارہے ہیں جو باعث تشویش ہے، ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ

کوئٹہ+اسلام آباد(ڈیلی گرین گوادر) وفاقی وزیر سیفران محمد طلحہ محمود نے کہا کہ ہے بلوچستان ایک خوبصورت خطہ ہونے کے ساتھ ساتھ انتہائی اہم محل وقوع کا مالک ہے جہاں کے باسی بلوچ بہادر، مہذب اور وفادار ہے جو دنیا مختلف ملکوں میں آباد ہیں، ان خیالات کا اظہار انہوں محقق، دانشور یار محمد بادینی کی تنصیب "افریقہ کے بلوچ” کی تقریب پزیرائی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا، یہ بلوچی لبزانکی دیوان کے زیر اہتمام ادارہ فروغ قومی زبان کے تعاون سے جمعرات کے روز ادارہ فروغ قومی زبان کے آڈیٹوریم میں منعقد ہوا، تقریب سے سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ، ممتاز تجزیہ نگار وسعت اللہ خان، سینیٹر طاہر بزنجو، سینیٹر اکرم دشتی، معروف صحافی عامر رانا، پروفیسر حفیظ جمالی، یار محمد بادینی، پروفیسر ریاض، ڈاکٹر حمیرا اشفاق، نجیب سائر اور ڈاکٹر سعدیہ نے اپنے خیالات کا اظہار کیا، مہمان خصوصی وفاقی وزیر سیفران محمد طلحہ محمود نے یار محمد بادینی کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اتنا دور جا کر بلوچوں کو تلاش کیا، ان کے رسم رواج اور زبان پر تحقیق کی اور یہ کتاب معلومات کے حوالے سے انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور اس طرح کی تحقیقاتی کتب کا سلسلہ جاری رہنا چاہئے، صدر تقریب وسعت اللہ خان نے کہا کہ یار محمد بادینی اپنے وسائل و کاوشیں ایسے شعبہ میں لگا رہے ہیں جس میں فایدہ ونقصان کا تصور نہیں اور انہیں ہم بلوچوں کا ابنِ بطوطہ سمجھتے ہیں، انہوں نے کہا کہ کتاب زیادہ وہی اچھی ہے جس میں نئی چیزیں قاری کو ملے اور اس کے علم میں اضافہ ہو، یار محمد بادینی کی اس کتاب سے مزید تحقیق کرنے میں مدد حاصل ہوگی اور اس پر جدید انداز میں تحقیقات کی جائیں تو بہت سی نئی چیزیں مل سکتی ہے، انہوں نے کہا کہ حکومتی سطح پر مختلف ممالک میں کلچر سینٹرز کا قیام عمل میں لایا جائے جو وہاں قومی زبانوں کے فروغ پر کام کریں تو زبانیں معدومیت سے بچ سکتے ہیں، ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ یہ جامعات کو چاہیے کہ وہ ایسے چیزوں پر تحقیق کرے جس سے ملکی اکائیاں آپس میں جوڑ جائے، انہوں نے کہا کہ بلوچی، براہوئی زبانوں کے کتب کے خریدار کم ہوتے جارہے ہیں جو باعث تشویش ہے اور یہ ضروری ہے کہ ہمارے نوجوان ان کتب کا مطالعہ اپنا شعار بنائے، اکرم دشتی نے یار محمد بادینی کو اس کاوش پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ بلوچ ایک مہذب قوم ہے لیکن اس کے ساتھ ہمیشہ برا ہوا اور اس قوم کو جنگجو، ویشی قرار دینے کی کوشش کی گئی، تقریب سے خطاب کرتے ہوئے دیگر مقررین نے کہا کہ اس کتاب پر بہت محنت کیا گیا ہے جو ملکی بلخصوص بلوچستان کے لٹریچر میں ایک خوشگوار اضافہ ہے، اس طرح کے کاوشوں سے مختلف تہذیبوں کو سمجھنے اور پرکھنے کا موقع ملتا ہے، یہ اور یہ کتاب ہمارے انسپائر یشن کا باعث بنتا ہے، دریں اثناء یار محمد بادینی نے افریقہ کے شہر ممباسا میں قائم بلوچ میوزیم اور بلوچستان میں مختلف شخصیات کی طرف سے میوزیم کے لئے عطیہ کردہ بلوچی ثقافتی اشیاء کے حوالے سے ملٹی میڈیا پریزنٹیشن پیش کی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے