پرویز الٰہی کے جانے کے بعد ہمارے وزیر اعلیٰ حمزہ شہباز ہوں گے ، رانا ثنا

اسلام آباد (ڈیلی گرین گوادر) وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ چار بجے کے بعد پرویز الٰہی وزیراعلیٰ نہیں رہیں گے۔اپنے ایک بیان میں وفاقی وزیر نے کہا کہ گورنر پنجاب بلیغ الرحمان شام چار بجے کے بعد نیا نوٹیفکیشن جاری کر دیں گے اور نئے نوٹیفکیشن کے بعد پرویز الٰہی وزیر اعلیٰ نہیں رہیں گے۔

رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ گورنر پنجاب وزیراعظم کو کہہ سکتے ہیں کہ صوبے میں گورنر راج لگایا جائے۔ بیوروکریسی سے کہوں گا کہ وہ آئین اور قانون کے مطابق چلیں۔وزیر داخلہ نے پنجاب کی وزارت اعلیٰ سے متعلق کہا کہ پرویز الٰہی کے جانے کے بعد ہمارے وزیر اعلیٰ حمزہ شہباز ہوں گے۔ چیئرمین پی ٹی آئی کی مبینہ آڈیوز سے متعلق رانا ثنا اللہ نے کہا کہ عمران خان کی آڈیو حقیقت ہے، ان کی ویڈیوز بھی موجود ہیں۔

رانا ثنا اللہ نے مزید کہا کہ تحریک انصاف کچھ بھی کر لے آئین سے مزاحمت نہیں کر سکتی۔ آئین میں لکھا ہے کہ وزیر اعلیٰ اعتماد کا ووٹ نہ لیں تو وہ وزیر اعلیٰ نہیں رہیں گے۔ گورنر کی مرضی ہے جب بھی اعتماد کے ووٹ لینے کا کہہ دیں۔ ہمیں معلوم ہے کہ ان کے پاس نمبر پورے نہیں ہیں اگر ہیں تو اعتماد کا ووٹ لے لیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ حمزہ شہباز ہی وزیر اعلیٰ کے متفقہ امید وار ہیں۔ میرے علم میں نہیں ہے کہ وزیر اعلیٰ پرویز الٰہی سے کوئی مذاکرات ہو رہے ہیں۔ اگر کنفرم ہو گیا کہ یہ ووٹ آف کانفیڈینس نہیں لے رہے، گورنر پنجاب 4 بجے کے بعد نیا نوٹیفیکیشن جاری کریں گےوزیر داخلہ نے کہا کہ اگر یہ غیر آئینی اقدام کریں گے تو حکومت گورنر راج نافذ کر سکتی ہے۔ الیکشن تو تب ہی ہوتے کہ اسمبلیاں توڑ دی جاتیں، ابھی تو کے پی کے کی اسمبلی توڑنے سے بھی بھاگ رہے ہیں۔ اگر گورنر راج لگ گیا تو اس کا وقت 6 مہینے تک ہو گا۔

رانا ثنا اللہ نے کہا کہ عمران خان ملک دشمن ایجنڈے پر کام کر رہا ہے۔ عمران خان اور اس کے ورکرز گمراہی کی آخری حد کو پہنچے ہوئے ہیں۔ ایک مہینے سے اسمبلیاں توڑنے کا رونا رو رہے ہیں، اس صورت حال میں گورنر کا حق ہے کہ وہ اپنا اختیار استعمال کریں۔ عمران خان کا بنیادی ایجنڈا ہی یہی ہے کہ ملک کو دیوالیہ کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ سوائے عمران خان کے اسٹیبلشمنٹ، عدلیہ، سیاست دان اور قوم یہی چاہتی ہے کہ ملک میں استحکام ہو۔ عدالت سے عمران خان کو کوئی ریلیف نہیں ملنے والا۔ ووٹ آف کانفیڈینس لینے کے سوا ان کے پاس کوئی چارہ نہیں ہے۔قبل ازیں سابق صدر آصف علی زرداری اور وزیراعظم کے مابین رابطہ ہوا، جس میں پنجاب میں اعتماد کے ووٹ اور پرویز الٰہی کے خلاف تحریک عدم اعتماد سے متعلق معاملات پر مشاورت کی گئی۔

پی پی اور ن لیگ کی قیادت کی ہدایت پر دونوں جماعتوں کے رہنماؤں کو گورنر پنجاب سے مشاورت کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔دوسری جانب وزیر اعلیٰ پنجاب کا اعتماد کا ووٹ لینے کے معاملے پر گورنر ہاؤس میں مشاورتی اجلاس جاری ہے جس میں قانونی پہلوؤں پر غور کیا جا رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق اپوزیشن تاحال کسی فیصلے پر نہیں پہنچ سکی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اپوزیشن نے آج پنجاب اسمبلی میں نہ جانے کا فیصلہ بھی کیا ہے، تاہم صوبے میں گورنر راج لگانے یا وزیر اعلیٰ کو دوبارہ خط لکھنے پر مشاورت جاری ہے۔

گورنر ہاؤس پنجاب کے ذرائع کے مطابق گورنر پنجاب بلیغ الرحمان نے اسپیکر پنجاب اسمبلی کا خط مسترد کردیا ہے، جس کے بعد گورنر سیکرٹریٹ کی جانب سے جلد دوبارہ حکم جاری کیا جانے کا امکان ہے۔گورنر پنجاب کی جانب سے آج ہی وزیراعلیٰ سے اعتماد کا ووٹ لینے کا حکم دیا جائے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے