وکلاء اور ججز آئین کی بالادستی کریں توملک بھرمیں کوئی چیک پوسٹ نہیں ہوگی، جسٹس اطہر من اللہ
کوئٹہ (ڈیلی گرین گوادر)سپریم کورٹ کے جج جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا ہے کہ بلوچستان نے آئین کیلئے بہت قربانیاں دیں،کئی شہدا دئیے ہیں، وکلاء اور ججزاگر آئین کی بالادستی کریں توملک بھرمیں کوئی چیک پوسٹ نہیں ہوگی،یہ بات انہوں نے کوئٹہ میں بلوچستان ہائی کورٹ کے بار روم کوئٹہ میں میر عطاء اللہ لانگو ایڈوکیٹ کی جانب سے سپریم اور ہائی کورٹس کے ججز کے اعزاز میں منعقدہ تقریب سے خطاب میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہی۔ تقریب میں بلوچستان ہائی کورٹ ججز، بلوچستان بار کونسل اور وکلاء بار کی مختلف تنظیموں کے نمائندے بھی موجود تھے۔ جسٹس اطہرمن اللہ کا کہنا تھا کہ بچپن میں ژوب سے کوئٹہ تک وقت گزارا،جب طالب علم تھا،اسلام آباد سے تربت،تفتان تک بائی روڈسفر کیا، بلوچستان پرامن صوبہ تھا تب ایک چیک پوسٹ بھی نہیں تھی، وکلاء اور ججزاگر آئین کی بالادستی کریں توملک بھرمیں کوئی چیک پوسٹ نہیں ہوگی۔انہوں نے کہا کہ میرے لیے یہ اعزاز ہے کہ بلوچستان بار اپنے اصولوں کو برقرار رکھتا ہے، بلوچستان نے آئین کیلئے بہت قربانیاں دیں کئی شہدا دئیے ہیں۔سپریم کورٹ کے جج جسٹس جمال مندوخیل نے ہائی کورٹ بار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں گزراوقت یادآتاہے مگرفخر ہے صوبے کی نمائندگی سپریم کورٹ میں کرتا ہوں، میری ذمہ داری ہے آپ کا پیغام آگے تک پہنچتا رہوں،ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کو شعور دینے کیلئے آئین پر عملدرآمد ضروری ہے، بلوچستان کے لوگوں کو اپنے آئینی حقوق کا علم تک نہیں ہے،قوم میں آئین کی پاسداری نہیں ہوگی تو شعور نہیں آئے گا، عوام کو شعور دینے میں وکلاء بھی اپنا کردار ادا کریں،انہوں نے کہا کہ آئین پر نظر ثانی کرنے کی ضرورت ہے، 17 ججز آئین پر عمل کرینگے تو ملک آگے جائے گا،جسٹس جمال مندوخیل کا کہنا تھا کہ وکلاء کا بائیکاٹ روایت ہے لیکن یہ آخری حل ہے مسئلہ شروع ہونے سے قبل ہی ہڑتال کا آپشن نہیں ہونا چاہئے۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ مجھے سپریم کورٹ کے ججز بتاتے ہیں کہ بلوچستان کے وکلاء تیاری سے آتے ہیں، یہاں بیشتر وکلاء مجھ سے چھوٹے ہیں میں انکاکا بڑا بھائی ہوں،انہوں نے کہا کہ جب وکیل روسٹر سے گزر کے آتا ہے سمجھ جاتا ہوں تاریخ لینے آیا ہے یا کیس لڑنے، وکلاء اپنے وقت کو ایمانداری سے استعمال کریں، وکلاء سے گزارش ہے کہ عدالتوں سے ہڑتال نہ کریں وکلاء کے بائیکاٹ سے سائلین کو مشکلات کا سامنا ہوتا ہے، بائیکاٹ سے دور دراز سے آئے گواہ واپس چلے جاتے ہیں، چیف جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ وکلاء اور ججز کو ملکر آئین کی بالادستی کیلئے کام کرنا ہوگا۔