پی ٹی آئی والے تنخواہ بھی لے رہے ہیں اور اسمبلی بھی نہیں جاتے، سپریم کورٹ

اسلام آباد (ڈیلی گرین گوادر) نیب ترامیم کے خلاف عمران خان کی درخواست پر سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے ریمارکس دیئے کہ پی ٹی آئی والے تنخواہ بھی لے رہے ہیں اور اسمبلی بھی نہیں جاتے.چیف جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے خصوصی بینچ نے نیب ترامیم کے خلاف عمران خان کی درخواست پر سماعت کی۔

دوران سماعت جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ اسپیکر ایک ساتھ تمام استعفے کیوں منظور نہیں کرتے؟ جس رکن کو مسئلہ ہوگا اسپیکر کے فیصلے پر اعتراض کر دے گا۔دوران سماعت جسٹس منصورعلی شاہ نے ریمارکس دیئے کہ پی ٹی آئی والے تنخواہ بھی لے رہے ہیں اور اسمبلی بھی نہیں جاتے، زبانی باتیں نا کریں،اسمبلی نہیں پسند تو سیٹیں بھی چھوڑیں، اسپیکر کو 4 دن میں استعفے منظور کرنے کا حکم دیں تو کیا آپ تیار ہیں؟ پی ٹی آئی کا حق ہے کہ وہ اسمبلی سے استعفے دے یا نہ دے۔

عدالتی استفسار پر عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ عدالت ایسا حکم جاری کرتی ہے تو اس کیلئے مکمل تیار ہیں، موجودہ حکومت کرپشن اورعوامی اعتماد توڑنے کے نتیجے میں آئی، پی ٹی آئی تو انتخابات کرانے کا ہی مطالبہ کر رہی ہے۔جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ یہ سیاسی بحث ہے جس کو سیاسی مقام پر ہونا چاہییے، جب عوامی مفاد کی بات ہو تو پی ٹی آئی کا اسمبلی میں نہ ہونے کا سوال غیر مؤثر ہو جاتا ہے۔

جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیئے کہ استعفوں کا سوال سیاسی نہیں آئینی ہے، استعفے منظور نہیں ہو رہے تو پی ٹی آئی عدالت سے رجوع کیوں نہیں کرتی؟پی ٹی آئی تو روزانہ انتخابات کا مطالبہ کر رہی ہے، پی ٹی آئی کا مطالبہ عوام میں جانے اور عام انتخابات کا ہے اس سے زیادہ اور کیا کرے؟۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے