بلوچستان اسمبلی اجلاس کورم کی نشاندہی پرملتوی، ملک سکندرنے قوائد کی خلاف ورزیوں پربلوچستان اسمبلی ہزارگنجی کی فروٹ منڈی کے مترادف قراردے دیا
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)بلوچستان اسمبلی کا اجلاس کورم کی نشاندہی پر ملتوی، قائد حزب اختلاف ملک سکندر ایڈوکیٹ نے قوائد کی خلاف ورزیوں پر بلوچستان اسمبلی ہزار گنجی کی فروٹ منڈی کے مترادف قرار دے دیا،صوبائی وزیر اسد بلوچ کا وفاق کی جانب سے صوبے کے سیلاب زدہ علاقوں کو نظر انداز کرنے پر ایوان میں احتجاج۔ بلوچستان اسمبلی کا اجلاس منگل کوپینل آف چیئرمین کے رکن قادر علی نائل کی زیر صدارت ڈیڑھ گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوا۔ اجلاس میں بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی کے سیکرٹری جنرل و صوبائی وزیر زراعت میر اسد اللہ بلوچ نے پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ بلوچستان میں بارشوں اور سیلاب کی تباہ کاریوں سے صوبے کا کوئی ضلع بھی محفوظ نہیں رہا، لوگوں کے گھر املاک اور فصلوں کو نقصان ہوا ہے انہوں نے کہاکہ سیلاب کی تباہ کاریوں سے تین سو ارب روپے کا نقصانات ہوئے ہیں وزیراعظم نے بلوچستان کے دورے کے موقع پر پہلے 10ارب روپے پھر 16ارب روپے کا امدادی پیکج دینے کا اعلان کیا تاکہ متاثرہ زمینداروں اور لوگوں کے نقصانات کا ازالہ ہو سکے مگر اعلانات کے باوجود آج تک وفاق کی جانب سے بلوچستان کو ایک روپیہ بھی امداد کی مد میں نہیں دیا گیا اس کے باوجود کہ پاکستان کو دنیا جہان سے امداد فراہم کی گئی انہوں نے کہاکہ امریکہ چین سعودی عرب متحدہ عرب امارات فرانس،ایشیئن ڈویلپمنٹ بینک و دیگر نے پاکستان کو دو سو بیلین ڈالرز امداد دی ہے مگر ان دو کھرب روپے میں سے ایک کھرب بلوچستان کا حصہ ہے مگر صوبے کو ایک روپیہ نہیں ملا وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے وزیر اعظم کے سامنے صوبے میں ہونے والے نقصانات سے پیدا ہونے والی صورتحال رکھی پلاننگ کمیشن کے اجلاس میں میں نے متعلقہ حکام کو اس صورتحال سے آگاہ کیا گیا انہوں نے کہاکہ وفاقی حکومت نے سولہ ارب روپے لینے کی بجائے ڈیڑھ ارب روپے دینے پر آمادگی ظاہر کی مگر وہ رقم بھی ادا نہیں کی گئی انہوں نے کہاکہ سی پیک ریکوڈک سیندک سوئی گیس سے بلوچستان کو کچھ نہیں ملا تاہم ایٹمی دھماکہ چاغی کے حصے میں آیا انہوں نے کہاکہ قیام پاکستان کے وقت محمد علی جناح کے الفاظ تھے کہ پاکستان میں انصاف اور مساوات ہوگا بلوچستان کے لوگوں کی زندگی بہتر ہوگی مگر افسوس کہ بلوچستان کے لوگوں کو زنجیر کے ساتھ جکڑا گیا ہے انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے استحصال کو مسترد کرتے ہیں وزیر اعظم کو بلوچستان کے عوام کی دل آزاری جھوٹ بولنے پرشرمندگی کا اظہار کرنا چاہئے انہوں نے کہاکہ بلوچستان اگر ملک کا مستقبل ہے تو مستقبل کے بچوں کے ساتھ اس طرح کا سلوک نہیں روا رکھنا چاہئے اگر رویہ ایسا ہی رہا تو صوبے میں احساس محرومی پیدا ہوگی اجلاس میں قائد حزب اختلاف ملک سکندر ایڈووکیٹ نے کہاکہ اسمبلی کے تقدس کو گزشتہ چار سالوں سے پامال کرتے ہوئے غیر آئینی طریقے سے چلایا جارہا ہے حالانکہ اس اسمبلی میں بلوچستان کے حقوق صوبے کے وسائل کو درست طریقے سے بروئے کار لانے اور ایک دوسرے کی عزت و احترام کی بات ہوتی تھی اسپیکر کی ذمہ داری ہے کہ وہ اسمبلی کے تقدس کا خیال رکھتے ہوئے اس کے تقدس کا خیال رکھے بلوچستان اسمبلی ہزار گنجی فروٹ منڈی بن گئی ہے انہوں نے کہاکہ رواں سیشن کا پہلا اجلاس 12دسمبر کو طلب کیا گیا تاہم بعد میں اسے ری شیڈول کرکے 10 تاریخ کو طلب کیا گیا اور اجلاس کے ایجنڈے سے بھی اراکین اسمبلی کو بے خبر رکھا گیا انہوں نے کہاکہ کوئی ایسا ایکٹ جس سے متعلق اراکین اسمبلی کو علم نہ ہو کہ اس میں لکھا کیا گیا ہے اسے متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھیجے بغیر ایوان سے منظور کیا جائے وہ قانون نہیں کہلاتا انہوں نے کہاکہ آئین کے آرٹیکل 144کے تحت اسمبلی کو اختیار ہے کہ وہ وفاق کو منتقل کئے گئے اختیارات دوبارہ لے سکتی ہے انہوں نے کہاکہ گزشتہ اسمبلی کے اجلاس میں ریکوڈک سے متعلق پاس کئے گئے آئینی قرار داد سے بد اعتمادی پیدا ہوئی ہے آئینی قرار داد سے نقصان بلوچستان کو ہوگا اس مسئلے کو سنجیدگی سے لیا جائے بی این پی کے رکن اسمبلی اکبر مینگل نے کہا کہ ایک بار جعلی سیاسی جماعت کے تحت آئین کو پاؤں تلے روندا گیا اٹھارویں ترمیم کے تحت بلوچستان کو ملنے والے اختیارات کو دوبارہ وفاق کو منتقل کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں انہوں نے کہاکہ اگروفاق کے سرمایے پربلوچستان کے لوگوں کا حق نہیں بنتا تو کم سے کم صوبے کے وسائل کو تو بلوچستان کے
لوگوں کیلئے چھوڑا جائے انہوں نے کہا کہ اس طرح ک پالیسیوں اور حقوق غصب کرنے سے صوبے کو اپنے ساتھ نہیں کرایا جاسکتا 70سالہ تجربے پر نظر ڈالی جائے تو بلوچستان میں ظلم و جبر کے خلاف بلوچستان نے آواز بلند کی ہے اور آئندہ ستر سال بھی آواز بلند کرتے ہوئے اپنے سائل و وسائل کیلئے جدوجہد کرتے رہیں گے کسی صورت اپنے حقوق سے دستبردار نہیں ہونگے۔ انہوں نے کہاکہ ملک کی معیشت کو تقویت دینے والے سوئی گیس کی رائلٹی سے بلوچستان کے لوگوں کو محروم رکھا گیا۔ سیندک منصوبے کے تحت جو دو فیصد شیئرز بلوچستان کو مل رہے تھے پتہ نہیں وہ رقم کس کو ادا کی جارہی ہے مگر ریکوڈک بلوچستان کے لوگوں کا مستقبل ہے اسے کسی کی عیاشی کیلئے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہاکہ اگر پارلیمنٹ کی افادیت سے انکار اور یہی روش روا رکھی گئی تو لوگ سیاسی جماعتیں مزاحمت کریں گی، انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے زمینی حقائق کو سامنے رکھ کر فیصلے کئے جائیں صوبے کے وسائل کو صوبے کے لوگوں کے حوالے کیا جائے تاکہ وہ اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کریں اجلاس میں جمعیت کے رکن اسمبلی مولوی نور اللہ نے کہاکہ کوئٹہ شہر کی اسٹریٹ لائٹس کے کھمبوں پر اللہ کے نام لکھ کر لگائے گئے ہیں اور انہی کے اوپرسیاسی جماعتوں کی تصاویر آویزاں کی گئی ہیں ان تمام تصاویر کو ہٹایا جائے انہوں نے کہاکہ گزشتہ اجلاس میں منظور ہونے والی قرار داد دھوکہ ہے بحیثیت رکن اسمبلی میں اجلاس سے بے خبر رہا من پسند ارکان اسمبلی کو اجلاس کے حوالے سے اطلاع دی گئی انہوں نے کہاکہ مذکورہ قرار داد صوبے کی مفلوق الحال عوام کے حقوق پر ڈاکہ ہے 18ویں آئینی ترمیم کے تحت وفاق نے ایک ہاتھ سے کچھ اختیارات صوبے کے حوالے کرکے دوسرے ہاتھ سے تمام اختیارات واپس لئے ہیں انہوں نے کہاکہ صوبے کے وسائل یہاں کے لوگوں کی ملکیت ہے صوبے کے لوگوں اور نمائندوں کو اعتماد میں لئے بغیر قرار داد منظور کرنے کی مذمت کرتا ہوں صوبائی وزیر پی اینڈ ڈی نور محمد دمڑ نے کہاکہ بلوچستان اسمبلی کا رواں سیشن جلد بازی میں طلب نہیں کیا گیا سیکرٹری اسمبلی نے اجلاس کا ایجنڈا اراکین اسمبلی کو ارسال کیا تھا ہم جمہوری لوگ ہیں صوبائی وزیر بات کررہے تھے کہ اس دوران کورم کی نشاندہی کی گئی جس پر پینل آف چیئرمین کے رکن قادر علی نائل نے بلوچستان اسمبلی کا اجلاس 17دسمبر سہ پہر تین بجے تک کیلئے ملتوی کردیا۔