بنیادی حقوق کیلئے جدو جہد کررہے ہیں بدقسمتی سے وہ ہمیں ملی ہی نہیں، منورہ منیر بلوچ
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوار)ایجوکیشن اینڈ یوتھ امپاورمنٹ سوسائٹی کے زیر اہتمام یونائیٹڈ نیشنز ڈویلپمنٹ پروگرام(یو این ڈی پی)، نیشنل کمیشن فار ہیومن رائٹس اور حکومت بلوچستان کے تعاون سے 10 دسمبر کو عالمی یوم انسانی حقوق کے عنوان سے تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں رکن قومی اسمبلی منورہ منیر بلوچ، نیشنل کمیشن فار ہیومن رائٹس کی ممبر فرخندہ اورنگزیب، صوبائی سیکرٹری اطلاعات حمزہ شفقت، سیکرٹری وومن ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ سید سکندر شاہ، ڈی جی سوشل ویلفیئر مسرت جبین، نیشنل کمیشن آن وومن سٹیٹس ریحانہ خلجی، یونائیٹڈ نیشنز ڈویلپمنٹ پروگرام (یو این ڈی پی) کیظہور احمد،میر احمد مری، ایجوکیشن اینڈ یوتھ امپاورمنٹ سوسائٹی کے سربراہ سمیع شارق، جہاں آراء تبسم، وزیر اعلیٰ بلوچستان کے کوآرڈینیٹر بابر یوسف زئی، عورت فاؤنڈیشن کے ریذیڈنٹ ڈائریکٹر علاؤ الدین خلجی، ہارون رئیسانی، فائزہ میر موجود تھے۔ خطاب کرتے ہوئے رکن قومی اسمبلی منورہ منیر بلوچ نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ ہم جو بنیادی حقوق کیلئے جدو جہد کررہے ہیں بدقسمتی سے وہ ہمیں ملی ہی نہیں ہے قوانین بہت سے بنائے گئے ہیں لیکن اس کی عمل داری کا فقدان ہے ہمیں عوام کی سپورٹ کی ضرورت ہے ہم کئی دہائی پیچھے ہیں ہمارے پاس حقوق لینے کیلئے آگاہی نہیں ہے بلوچستان کے لوگ بھی انسانی حقوق کیلئے جدو جہد میں اپنا حصہ ڈال رہے ہیں۔ بلوچستان کے نوجوانوں کو ترجیح دینے کی ضرورت ہے یو این ڈی پی کے ظہور احمد نے کہا کہ ایجوکیشن صحت و دیگر کیلئے سب کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ایس ڈی جیز کے ہدف کو حاصل کیا جا سکے 17 ایس ڈی جیز عوام کیلئے ہے، ایس ڈی جیز انسانی حقوق کا ایجنڈا ہے جس کی تکمیل کیلئے کام کی ضرورت ہے۔ سیکرٹری اطلاعات حمزہ شفقت نے کہا کہ بلوچستان معلومات تک رسائی کے انڈیکیٹر پر آخری نمبر پر ہے، معلومات تک رسائی کا قانون تو بن گیا ہے اس کے رولز پر کام نہیں ہوسکا، 2010ء میں آئین کے آرٹیکل 19 اے کے تحت عوام کو معلومات تک رسائی کا حق دیا گیا۔ اس قانون کے تحت عوام کرپشن کی روک تھام و دیگر حوالوں سے افادیت بڑھ چکی ہے۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان نے خصوصی ہدایت دی ہے کہ انفارمیشن کمیشن کی سمری بھیجی گئی ہے جو آئندہ ماہ بن جائے گی انفارمیشن رولز آئندہ کابینہ اجلاس میں پیش کرکے منظوری لی جائے گی، الیکٹرانک و سوشل میڈیا کے ذریعے آگاہی مہم پھیلاتے ہوئے کام کریں گے۔ سیکرٹری وومن ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ سید سکندر شاہ نے کہا کہ ڈیموسٹک وائلنس سے متعلق قانون کے رولز آف بزنس پر کام کیا ہے، پروٹیکشن آفیسر کے رولز کی محکمہ ایس اینڈ جی اے کو فائل بھیجا گیا ہے۔نیشنل کمیشن آن وومن سٹیٹس کی ممبر ریحانہ خلجی نے کہا کہ کمیشن قوانین، پالیسی کو دیکھ لیں اور خواتین کے حقوق پر قوانین میں جدت لائی جانے کا کردار ادا کررہا ہے۔ کمیشن کو سول کورٹ کا اختیار اور انکوائری کا اختیار حاصل ہے، صوبائی سطح پر کمیشن بن گیا ہے۔ ہمیں اپنی زمہ داریاں بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔ گھریلو تشدد، بچوں و دیگر سے متعلق قوانین موجود ہے جس پر من و عن عمل درآمد کی ضرورت ہے۔ ڈی جی سوشل ویلفیئر مسرت جبین نے کہا کہ سوشل ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ مختلف امور پر کام کررہی ہیں 16 روزہ ایکٹیوزم میں مختلف مو ضو عات پر تقاریب منعقد کی۔ شادی ایک بندھن ہے، والدین کم عمری میں بچیوں کی شادی کرا دیتے ہیں تو انہیں صحت کے حوالے سے بہت سے مشکلات کا سامنا ہوتا ہے اگر 18 سال کے بعد کسی کی شادی ہوں تو مشکلات کم ہو جاتے ہیں۔ گزشتہ چار سالوں میں مختلف قوانین پاس ہوئے ہیں۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان کے کوآرڈینیٹر بابر یوسف زئی نے کہا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میں حقوق العباد معاف کروں گا لیکن مخلوق کے حقوقِ پر معافی نہیں ہوگی جس طرح حال ہی میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جاری ہے وہ ناقابل بیان ہے، ہمیں انسانی حقوق کے عالمی دن کی مناسبت سے کشمیر کی عوام کیلئے آواز بلند کرنے کی ضرورت ہے، کشمیر میں بھارتی فوج کے مظالم قابل مذمت ہے ہم سب کی زمہ داری بنتی ہے کہ ہم مظلوم کو ان کا حق دے۔ انسانیت کی خدمت سے بڑا کوئی آجر نہیں ہے۔ ہمیں عہد کرنا ہوگا کہ انسانی حقوق کیلئے آواز بلند کریں گے۔ انسانیت کیلئے کام کرنا ہوگا۔ ایجوکیشن یوتھ امپاورمنٹ سوسائٹی کے سربراہ سمیع شارق نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا بعد ازاں شیلڈز تقسیم کئے گئے۔