ادب و کلچر کے فروغ میں بلوچستان کے دانشوروں اور اکیڈمی نے اہم کردار ادا کیا ہے، ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ
تربت(ڈیلی گرین گوار) نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماوں کا مرکزی صدر سابق وزیر اعلی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کی سربراہی میں بلوچستان اکیڈمی کا دورہ کیا، مرکزی سکریٹری جنرل جان محمد بلیدی، سینٹر کبیر محمد شہی، سینٹر میر اکرم دشتی، واجہ ابوالحسن، مشکورانور، محمد جان دشتی، فداجان بلیدی، عارف سلیم، نثار بلوچ اور دیگر رہنما بھی ساتھ تھے جبکہ بلوچستان اکیڈمی کے سربراہ چیرمین غفور شاد، یوسف گچکی، شگراللہ بلوچ، قدیر لقمان،مقبول ناصر، عارف عزیز، عبید بلوچ، عابد علیم و دیگر عہداران نے رہنماوں کا اکیڈمی میں استقبال کیا اور تفصیلی بریفنگ دی۔ اس موقع پر اکیڈمی کے ایگزیکٹو کمیٹی کے اراکین بھی موجود تھے۔ سابق وزیر اعلی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ادب و کلچر کے فروغ میں بلوچستان کے دانشوروں اور اکیڈمی نے اہم کردار ادا کیا ہے انسانی سماج کی ترقی و نشوونما لٹریچر کے فروغ کے بغیر ممکن نہیں ہے کسی بھی سماج کو سمجھنے کے لیے اس کے لٹریچر کو سمجھنا ادب و ثقافت کو سمجھے بغیر ممکن نہیں۔ انھوں نے کھاکہ نیشنل پارٹی کی واضح سیاسی پالیسی ہے کہ ادب و ثقافت کو سیاست سے الگ ہے اس لیے ان کو آپس میں نہیں جوڑیں گے بلکہ اپنے طور پر ادبی و ثقافتی تنظیموں کے ساتھ ملکر ادب و ثقافت کی ترقی و ترویج اور فروغ میں اپنا حصہ ادا کرنا چاہتے ہیں انھوں نے کھاکہ ادب و ثقافت کی ترقی میں ریاست اور عوام کو اپنا حصہ ڈالنا ہوگا ریاست کی سرپرستی کے بغیر اور عوام کی حصہ داری کے بغیر ممکن نہیں ہے انھوں نے کھاکہ بلوچستان اکیڈمی کے ذمہ دار ہم پر جو ذمہ داری عائد کریں گے اس کو پورا کرنے کی بھرپور کوشش کریں گے۔ انھوں نے کھاکہ کلچر سینٹر کیچ کے لیے جو پوسٹیں منظور کئے گے تھے تاحال اس پر پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔ کیچ کلچر سینٹر سمیت ادبی آرگنائزیشن مالی مشکلات و مسائل کا شکار ہیں انھوں نے کھاکہ بلوچستان اکیڈمی کیچ کا گرانٹ نہ ہونے کے برابر ہے بلوچستان حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ادبی و ثقافتی تنظیموں کی سرپرستی کریں اور ان کو مالی مشکلات سے نکالنے کے لیے اقدامات اٹھائیں بلوچستان اکیڈمی کے گرانٹ جو ناکافی ہے فوری طور پر گرانٹ میں اضافہ کیا جائے۔ تاکہ ادارہ کتابوں کی چھپائی اور ادبی فیسٹیول اور پروگرام منعقد کرنے کے قابل ہو۔ بلوچستان اکیڈمی کیچ کے سربراہ نے کھاکہ اکیڈمی نے عطاشاد کی یاد میں لٹریری فیسٹیول جنوری میں منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس میں تمام ادبی اور سیاسی تنظیموں اور دیگر طبقہ فکر کی مدد و سپورٹ کی ضرورت ہے۔