بلوچستان کے عوام کو اپنے وسائل پراختیار حاصل نہیں بیرونی قوتیں مداخلت کرتی ہیں ہمیں انکا راستہ روکنا ہوگا، مولانا فضل الرحمن

کوئٹہ (ڈیلی گرین گوادر) جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ بلوچستان رقبے کے لحاظ سے بڑا صوبہ ہے لیکن یہاں مسائل کے انبار اور وسائل کا فقدان ہے،صوبے کے عوام کو اپنے وسائل پراختیار حاصل نہیں ہے ہمیں اپنی حکومت بنانے کے لئے محنت کرنی پڑیگی، بیرونی قوتیں ہم پر اپنی مرضی کی حکومتیں مسلط،اختیار پر قبضہ، پارلیمنٹ سمیت دیگر معاملات میں مداخلت کرتی ہیں ہمیں انکا راستہ روکنا ہوگا،امریکہ،یورپ سمیت پوری دنیا سے دوستانہ تعلقات چاہتے ہیں مگر غلامی قبول نہیں۔یہ بات انہوں نے بدھ کو سراوان ہاؤس کوئٹہ میں چیف آف سراوان سابق وزیراعلیٰ بلوچستان نواب اسلم رئیسانی کی جمعیت علماء اسلام میں شمولیت کے موقع پر منعقدہ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر جمعیت علماء اسلام کے مرکزی سیکرٹری جنرل سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری،وفاقی وزیر مولانا عبدالواسع،صوبائی جنرل سیکرٹری رکن قومی اسمبلی آغا محمود شاہ، سینیٹر کامران مرتضی ایڈوکیٹ، اراکین قومی اسمبلی مولانا صلاح الدین ایوبی، جمعیت علماء اسلام کے مرکزی رہنما خالد سومرو،عین اللہ شمس،عثما ن بادینی، یحیٰ خان ناصر، حافظ خلیل احمد سارنگزئی، ارکان صوبائی اسمبلی اصغر علی ترین، حاجی نواز کاکڑ، عبدالواحد صدیقی، سید عزیز اللہ آغا، جمعیت علماء اسلام ضلع کوئٹہ کے امیر مولانا عبدالرحمن رفیق سمیت دیگر بھی موجود تھے۔جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ سراوان ہاؤس پہلی بار نہیں آرہا اس سے قبل بھی کئی بار سراوان ہاؤس آچکا ہوں ہمارے یہ خواہش تھی کہ نواب اسلم رئیسانی کسی نہ کسی طرح جمعیت علماء اسلام میں شمولیت کریں آج ہم اپنے مقصد میں کامیاب ہوئے ہیں۔انہون نے کہا کہ جمعیت علماء اسلام میں جب بھی معززین آتے ہیں ہم انہیں وہی عزت دیتے ہیں جو انہیں انکی سابقہ جماعت، علاقے، قبیلہ دیتاہے ہم جمعیت میں شامل ہونے والو ں کی عزت، مقام کو برقرار رکھیں گے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑا صوبہ ہے یہاں مسائل کے انبار اور وسائل کچھ نہیں ہیں اگر وسائل ہیں بھی تو صوبے کا عوام کا ان پر اختیار نہیں ہے جو لوگ جمعیت علماء اسلام کا منشور صوبائی خود مختاری اور حقوق کی علم برداری ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم عوام کو انکے وسائل کا املک سمجھتے ہیں اور وسائل پر انکے اختیار کی بات کرتے ہیں ہمیں محنت کرنی پڑیگی تاکہ ہم یہاں اپنی حکومت بنائیں اور جو حکومتیں باہر سے مسلط کی جاتی ہیں اور جس طرح عالمی قوتیں ہمارے اختیار پر قبضہ کرتی ہیں ہمارے معاملات میں مداخلت کرتی ہیں پارلیمنٹ اور حکومتیں اپنی مرضی کے مطابق بناتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ریکوڈک منصوبے پر پاکستان اور بلوچستان کے مفاد پر اگر نواب اسلم رئیسانی نے موقف اختیار کیا اور لڑے تو باہر کی قوتوں اور ہمارے وفاداروں نے متحد ہو کر انکی حکومت ختم کردی ہمیں پاکستان کو اس چیز سے نجات دلانی ہے یہ کام آسان نہیں ہے ہمارا راستہ اور جدوجہد کا رخ جمہوری، پاکستان کے آئین و قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے کام کر رہے ہیں لیکن ہم اپنی خودمختاری، داخلی اختیار کے حوالے سے امریکہ، یورپ کو کہنا چاہتے ہیں کہ دوستی کرنی ہے تو ہم تیار ہیں لیکن آقا اور غلام کے تعلق سے انکا ر رکرتے ہیں ہم کسی کی غلامی قبول نہیں کریں گے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے زعماء کی رہنمائی سے آنے والا سفر آسان ہوگا اور منزل آسانی ہوگی ہم خوشحالی اور آزادی کے دور کی جانب بڑھیں گے۔انہوں نے جمعیت علماء اسلام میں شمولیت پرنواب اسلم رئیسانی کو انکے ساتھیوں سمیت شمولیت پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ نواب اسلم رئیسانی کا پارٹی میں شمولیت کا فیصلہ تاریخی اور عظیم الشان ہے۔جلسے سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعلیٰ بلوچستان نواب اسلم خان رئیسانی نے جمعیت علماء اسلام میں شمولیت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ جمعیت علماء اسلام میں 8سے 9ماہ قبل شمولیت کا ارادہ کیا لیکن ذاتی مصروفیات کے باعث یہ عمل تاخیر کا شکار رہا۔انہوں نے کہا کہ لوگوں نے غلط فہمیاں پیدا کرنے کی کوشش کی اور غلط فہمیاں ہوئیں بھی جب میں نے 2008میں حکومت سنبھالی تو بم دھماکوں، اغواء سمیت مختلف چیلنجز کا سامنا تھا اس وقت جمعیت علماء اسلام نے میرا بھر پور ساتھ دیا اس قربت اور سیاسی انداز کی وجہ سے جمعیت علماء اسلام میں شامل ہونے میں آسانی ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے جو دوست آج پارٹی میں شامل ہورہے ہیں ہمیں مضبوط سیاسی پلیٹ فارم سے جدوجہد تیز کرنی ہوگی اسلام کے اصولوں کے تحت عوام کی بہتری اور فلاح کے لئے جدوجہد کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم اور آپ اکھٹے ہوکر ایک دوسرے کی سوچ و فکر کو سمجھنے کی کوشش کریں گے 75سالوں میں سیاسی قائدین اور عروام نے محرومیوں کا اظہار کیا ہے اب ہم نے دوستوں کی مشاورت سے اس سیاسی پلیٹ فارم میں شمولیت کا اعلان کیا ہے ہم مضبوط سوچ اور قیادت کے ساتھ عوام کے مسائل کوکم سے کم تر کریں گے۔انہوں نے کہا کہ پارٹی قائدین سے ملتے رہیں گے اور بات چیت کرتے ہیں گے اللہ ہمیں ثابت قدم رکھے اور فیڈریشن کو مضبوط بنائے، انہوں نے کہاکہ ریاست پاکستان کی اقوام کو حقوق ملنے چاہیے اس حوالے سے ہماری جدوجہد تیز سے تیز تر ہوگی۔جلسے سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علماء اسلام کے مرکزی جنرل سیکرٹری سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ ماضی میں جمعیت علماء اسلام صرف علماء کی جماعت تھی اس پر عوام کی توجہ نہیں تھی مولانا فضل الرحم نے گزشتہ 10سالوں میں جہد مسلسل کے ذریعے جماعت کو عوام کی مقبول جماعت بنایا ہے۔انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن نے عالمی اسٹیبلشمنٹ کے نمائندوں، ایجنٹوں، یہہود و کفری طاقت کی مسلط کردہ قوتوں اور نمائندوں للکارا اور انہیں پسپا ہونے پر مجبور کیا۔انہوں نے کہا کہ عمران خان بوکھلاہٹ کا شکار ہے اسکا دماغ کام نہیں کر رہا اسے دماغ کے کے ہسپتال میں داخل کرنے کی ضرورت ہے وہ صبح اور شام الگ الگ بیانیہ دیتے ہیں اور کچھ پی لیں تو بیانیہ مزید تبدیل ہوجاتا ہے عمران خان کے ذریعے ملک تباہ، معشیت زمین بوس اور ملک کو تقسیم کرنے کی سازش کی گئی مہنگائی،معاشی بدحالی سمیت دیگر مسائل عمران خان کے پیدا کردہ ہیں انہوں نے مسلسل جھوٹ بول کر حکومت کی کیاحکومت ایسے ہی چلتی ہے انہوں نے تین سال اقتدار میں ڈرامے کئے ہیں۔جلسے سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علماء اسلام کے صوبائی امیر و وفاقی وزیر مولانا عبدالواسع اور صوبائی جنرل سیکرٹری رکن قومی اسمبلی آغا محمود شاہ نے کہا کہ نواب اسلم رئیسانی کی جمعیت علماء اسلام میں شمولیت بڑی پیش رفت ہے۔انہوں نے کاہ کہ نواب اسلم رئیسانی سے انکی وزرات اعلیٰ کے دور میں بھی اچھے تعلقات رہے بلوچستان کے عوام کو انکے حقوق، این ایف سی ایوارڈ، ریکوڈک، گوادر سمیت دیگر معاملات پر جمعیت علماء اسلام اور نواب اسلم رئیسانی کابیانیہ ایک ہی رہا ہے انہوں نے ہمیں سینیٹ میں ووٹ بھی دیا ہمارے اصولی موقف کی بناء پر گزشتہ 10سال سے ہم دونوں زیر عتاب رہے ہیں آج جمعیت علماء اسلام میں لوگ جوق در جوق شمولیت کر رہے ہیں بلوچستان پہلے بھی جمعیت علماء اسلام کا قلعہ تھا اور اب صوبے میں جماعت مزید مضبوط ہوگی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے