بلوچستان میں تبدیلی کے حوالے سے مجھ سے نہیں بلکہ صوبائی پارلیمانی پارٹی سے پوچھا جائے ، مولانا فضل الرحمن
کوئٹہ (ڈیلی گرین گوادر) جمعیت علماء اسلام اور پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ الیکشن وقت پر نہیں بلکہ وقت سے آگے ہونے چاہیے، توشہ خانہ کے بعد پشاورکے نودارات کا اسکینڈل بھی آرہا ہے عمران خان پاکستان کی سیاست کا غیر ضروری عنصر ہیں، عمران کی وجہ سے تاریخ میں پہلی بار فوج کے ادارے میں تفریق پیدا ہوئی اور معیشت تباہی کے دلدل میں پھنس گئی، امریکی سازش کا سائفر لہراکر عوام کی ہمدردی حاصل کرنے والے آج امریکہ کے خلاف بیان دینے سے گریز کر تے ہیں،غیر سیاسی اور تخریب کار ذہنیت سے مذاکرات نہیں ہوسکتے،بلوچستان میں آئندہ انتخابات کے بعد ہمارا کردار عوام کی خواہشات کے مطابق ہو گا۔یہ بات انہوں نے بدھ کو سراوان ہاؤس کوئٹہ میں سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔اس موقع پر جمعیت علماء اسلام کے مرکزی جنرل سیکرٹری سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری، جمعیت علماء اسلام کے صوبائی امیر وفاقی وزیر مولانا عبدالواسع، جمعیت علماء اسلام کے رہنماء رکن صوبائی اسمبلی نواب اسلم خان رئیسانی سمیت دیگر رہنماء بھی موجود تھے۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ بلوچستان میں تبدیلی کے حوالے سے مجھ سے نہیں بلکہ صوبائی پارلیمانی پارٹی سے پوچھا جائے صوبے میں صوبائی جماعت کے مشورے سے سیاسی اقدامات کئے جاتے ہیں انہوں نے کہا کہ آئندہ انتخابات کے بعد بلوچستان کے حوالے سے ہمارا فیصلہ عام انتخابات میں عوامی رائے کو مد نظر کررکھتے ہوئے ہوگا۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ جب ہماری حکومت آئی تو ملک دوالیہ ہونے اور بلیک لسٹ میں شامل ہونے کے کنارے پر تھا اب ہم گرے سے وائٹ لسٹ میں آگئے ہیں اسکے باوجود آئی ایم ایف ہمارے قرضوں کی قسط کا اجراء نہیں کررہا ہے اب ظلم و جبر کون کر رہا ہے ہم پر قدغن لگا کر مشکل میں ڈالا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ جب اقتدار سنبھالا تو حکومت کو اندازہ بھی نہیں تھا کہ عمران خان نے ساڑھے تین سال میں ملک کو مشکلات کے دلدل میں اس قدر دھکیل دیا ہے کہ ہم اس سے نکلنے کی کوشش کریں تو اس میں مزید دھنس رہے تھے ملک و معیشت بچانے کے لئے طویل المدتی منصوبوں کی ضرورت ہے پڑھے لوگ بھی زبانی گفتگو میں بہک رہے ہیں عمران خان نے گزشتہ ایک چند دنوں میں اپنی کئی ناکامیوں کا اعتراف کرلیا ہے وہ کہتے ہیں کہ دوسری سیاسی قیادت چور ہے انکے حامی بھی بغیر علم، عقل اور حکمت عملی کے اس بات کو مان لیتے ہیں لیکن پنکی اور گوگی کو چور نہیں مانتے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان نے کبھی جنرل باوجوہ کو سپہ سالار کہا تو کبھی میر جعفر،ایسا شخص جسکا اپنا کوئی موقف نہیں ہے ہر لمحہ وہ اپنا موقف تبدیل کرتا ہے ایسے لوگوں کو سیاسی جماعتیں کارکن نہیں رکھتی وہ ایک جماعت کا لیڈر بنا ہوا ہے، گالیاں دینا، کردار کشی کرنا عمران خان کا شیوہ ہے انہوں نے ہماری تہذیب کو تباہ کیا ہے اخلاقی معیار کو زمین بوس اور نوجوانوں کو بے راہ روی کی جانب گامزن کردیا ہے۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ نے گستاخانہ مواد کو جرم قرار دیا عمران خان کی حکومت اس فیصلے کے خلاف اپیل میں گئی جسے وفاقی حکومت نے واپس لے لیا ہے سود کے خلاف فیصلے پر بھی اسٹیٹ بینک اور نیشنل بینک نے اپیلیں واپس لے لی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت معیشت کو ترجیح دے رہی ہے الیکشن بروقت نہیں بلکہ آگے بڑھانے کا سوچ رہے ہیں ملک ٹھیک کر نے کیلئے وقت چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پوری دنیا کے ساتھ دوستی کا تعلق چاہتے ہیں لیکن یہ تعلق غلامی نہیں برابری کی بنیاد پر ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ امریکہ نے ہمیں انسانی حقوق کے حوالے سے تنقید کا نشانہ بنایا ہے امریکہ سے کہنا چاہتا ہوں کہ وہ کونسے انسانی حقوق کی بات کرتے ہیں افغانستان میں 20سال تک جو کچھ کیا گیا، گواتنا موبے، بگرام جیل، ابوغریب جیل میں جو کچھ ہوتا تھا کیا وہ انسانیت تھی،جس کے اپنے ہاتھ خون سے لتھ پتھ ہیں اسے کوئی حق حاصل نہیں کہ وہ دوسروں کو انسانی حقوق کا درس دے ہمیں انسانی حقوق نہیں بلکہ اسکی تشریحات پر اعتراض ہے افغانستان میں شکست کے بعد امریکہ کے پاس سپر پاور کا ٹائٹل نہیں رہا طاقت کے کھمنڈ میں ہمیں کوئی اپنا غلا م نہ سمجھے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی خارجہ پالیسی بہتری کی جانب گامزن ہے خارجہ پالیسی داخلہ مفاد کے ساتھ منسلک ہے ہماری اسلامی اور مشرقی تہذیب ہے جسکا احترام پوری دنیا کو کرنا چاہیے مغرب ہم پر اپنے اقدار تھونپنے کے بجائے ہمارے اقدار کا احترام کرے ہم شدت پسندی نہیں دلیل کی بنیاد پر دنیا کو قائل کریں گے ہماری سوچ واضح ہے کہ ہم پاکستان کو مستحکم دیکھنا چاہتے ہیں زلزلہ،سیلاب یا کوئی بھی دوسری آفت ہو مذہبی سیاسی جماعتیں ہمیشہ فرنٹ لائن پر ہوتی ہیں موم بتی مافیاء کسی بھی چیز کی دلیل نہیں ہے۔