بلوچستان کی کوئلہ کانوں میں رواں سال بھی حادثات میں کمی نہ آسکی 55 حادثات میں ستر سے زائد کان کن اپنی جان سے گئے
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) بلوچستان کی کوئلہ کانوں میں رواں سال بھی حادثات میں کمی نہ آسکی،رواں سال بھی صوبے کی مختلف کوئلہ کانوں میں اب تک ہونے والے 55حادثات میں ستر سے زائد کان کن اپنی جان سے گئے،پچھلے پانچ برسوں میں صوبے کی کوئلہ کانوں میں 430سے زائد کان کن لقمہ اجل بن چکے ہیں۔بلوچستان کے مختلف علاقوں مچ،ہرنائی،دکی، چملانگ میں کوئلہ کی کان کنی کی جاتی ہے ان علاقوں کی کوئلہ کانوں میں مناسب حفاظتی اقدامات نہ ہونے کی وجہ سے ہر سال اوسط ستر سے سو افراد مختلف حادثات کا شکار ہوکر اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں گزشتہ سال 2021 کے دوران ہونے والے 65حادثات میں 87کان کن اپنی جان سے گئے جبکہ 43 زائد زخمی ہوئے تھے جبکہ پانچ برسوں میں صوبے کی کوئلہ کانوں میں 430 کان کن لقمہ اجل بن بن چکے ہیں۔پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق کی رپورٹ میں صوبے کی کانوں میں حادثات کا تسلسل پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔رپورٹ میں سفارشات پیش کی گئی ہیں کہ تربیت یافتہ سرکاری سیفٹی انسپکٹرز کی تعداد بڑھائی جائے، اْن کے انسپکشن دوروں میں اضافہ کیا جائے تاکہ حفاظتی معیارات کی پاسداری یقینی ہوسکے اور کانوں کے حادثات کم ہو سکیں۔ کان مالکان اور ٹھیکیدار بھی فعال ایمبولینس سروس یقینی بنائیں۔