جمعیت میں غیر مشروط طور پر شامل ہورہا ہوں،جو مسائل سیاستدان حل کرسکتے ہیں وہ بیوروکریٹ یا اسٹیبلشمنٹ حل نہیں کرسکتی،نواب رئیسانی
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)چیف آف سراوان سابق وزیراعلی نواب محمد اسلم رئیسانی نے کہا ہے کہ فوج کو سیاست میں لانے والے سیاستدان ہیں جب تک سیاسی جماعتیں اپنی سمت کو درست نہیں کرتی حالات بد سے بد تر ہوتے جائیں گے جمعیت علماء اسلام میں شمولیت کا فیصلہ اس کے منشور اور کردار کو مد نظر رکھ کر کیا امید کرتا ہوں کہ جے یو آئی صوبے اور ملکی سیاست میں اپنی مثبت سیاسی جدوجہد کو مزیدپروان چڑھائے گی ان خیالات کا اظہار انہوں میڈیا سے غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے کیا انہوں کہا کہ کافی عرصہ سے کسی سیاسی جماعت میں شمولیت کے حوالے سے اپنے لوگوں اور قبائلی زعماء سے مشاورتی عمل جاری تھا اور تقریبا ایک سال قبل ہی جے یو آئی میں شامل ہونے کا فیصلہ کرلیا تھا لیکن اپنی کچھ ذاتی مصروفیات کے باعث باضابطہ شامل نہ ہوسکا انہوں نے کہا کہ جمعیت میں غیر مشروط طور پر شامل ہورہا ہوں انہوں نے کہا کہ کسی بھی جماعت میں تھا لیکن اپنا ایک واضح موقف ہمشہ سے رکھا اپنے صوبے اور عوام کے حقوق کے تحفظ کے لئے ہمشہ آواز بلند کی انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے مسائل حوالے سے اگرچہ تمام قوم پرست ومذہبی جماعتوں ہمشہ سے جدوجہد کرتی چلی آرہی ہیں ایک مثبت پہلو یہ ہے کہ تمام جماعتں اپنے اپنے انداز میں ان مسائل کو اجاگر کرتی چلی آرہی ہیں اور مسائل سب مشترک ہیں انہوں کے کہا کہ یہ درست کہ اداروں کی سیاست میں مداخلت رہی ہے لیکن اسٹیبلشمنٹ کو سیاست میں لانے والے ہم خود سیاستدان ہیں جب تک ہم سیاستدانوں نے اپنی سمت کو درست نہ کیا حالات اسی طرح بد سے بد تر ہوتے جائیں گے انہوں کہا جو مسائل سیاستدان حل کرسکتے ہیں وہ بیوروکریٹ یا اسٹیبلشمنٹ حل نہیں کرسکتی لہذا جس کا جو کام ہے اگر وہ ایماندارانہ طریقے سے کرے تو مسائل خود بخود بہتر ہوتے جائیں گے صوبے کے مالی بحران کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ جب تک ہم نے اپنامالیاتی نظم و نسق بہتر نہ کیا معاشی بحران اسی طرح برقرار رہے گا این ایف سی ایوارڈ سے شیئر کا ملنا یا نہ ملنا مسلئہ نہیں ہمارے بجٹ کا 80فیصد تنخواہوں کی مد میں جاتا ہے جب تک پرائیویٹ سیکٹر کو تقویت نہ دی گئی مسائل حل نہیں ہوں گے لوگوں کا روزگار کے حوالے سےانحصار صرف سرکار پر ہی نہیں ہونا چاہیے سرمایہ کاری کے حوالے سے حکومت سمیت سیاسی جماعتوں اور تمام طبقہ فکر مل کر کوشیش کرنی ہوگی انہوں نے کہا بلوچستان میں مسنگ پرسنز کا معاملہ ایک حقیقی مسلہ ہے جس کو حل کرنا انتہائی ضروری ہے انہوں نے کہا لوگوں کو لاپتہ کرنا غیر آئینی و غیر قانونی ہے جس کہ وہ شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں انہوں کہا ان کے دور حکومت میں علیحدگی پسندوں سے مذاکرات ہوئے اور جنگ بندی کا اعلان ہوا لیکن جب تیل تلاش کرنے والی ایک کمپنی نے ڈیرہ بگٹی کے علاقے زین کوہ میں صوبائی حکومت اور مقامی لوگوں کی رضامندی کے بغیر کام شروع ہوا تو علحدگی پسند وں نے جنگ بندی کامعاہدہ ختم کیا