بلوچستان میں سیلاب کے باعث مجموعی طور پر 890ارب روپے مالیت کی تباہی اور نقصانات صوبے کو بحالی کے لئے 491ارب روپے درکار ہونگے،حکومتی رپورٹ
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) بلوچستان میں مون سون کی بارشوں کے دوران آنے والے سیلاب کے باعث مجموعی طور پر 890ارب روپے کی مالیت کی تباہی اور نقصانات جبکہ صوبے کو بحالی کے لئے 491ارب روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔حکومت پاکستان حکومت پاکستان کی وزرات منصوبہ و ترقیات،خصوصی اقدامات، ایشین ڈوپلمنٹ بینک، یورپی یونین، اقوام متحدہ کے ادارہ برائے ترقیات، ورلڈ بینک کے اشتراک سے پاکستان میں سیلاب کے بعد کی صورتحال پر تیار کی گئی رپورٹ میں سیلاب سے ہونے والی مجوعی تباہی کو ڈیمجز ( مالی نقصانات) اور لاسز (مالی کے ساتھ ساتھ معاشرتی اثرات) کے طور پر جائز ہ لیا گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں سیلاب سے مجموعی طور پر349ارب روپے کے تباہی(ڈیمج)جبکہ 541ارب روپے کے نقصانات (لاسز) ہوئے ہیں جن سے نکلنے کے لئے صوبے کو 491ارب کی رقم درکار ہوگی۔سیلاب کے بعد صوبے میں غربت کی شرح ساڑھے 7سے 7.7فیصد تک بڑھنے کا امکان ہے یعنی کے صوبے میں 10لاکھ 7ہزار لوگ مزید غربت کا شکار ہوسکتے ہیں صوبے میں اس وقت بھی 84لاکھ افراد ایسے ہیں جو غربت کی سطح سے 10فیصد تک نیچے زندگی گزار رہے ہیں جبکہ یہ شرح سیلاب کے اثرات کے بعد 91لاکھ تک پہنچ سکتی ہے۔رپورٹ کے مطابق بلوچستان کے تمام اضلاع میں غربت کی سطح 42.7فیصد ہے جن میں سے سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں غربت کی شرح 44.1فیصد ریکارڈ کی گئی ہے۔سیلاب کے بعد صوبے کی 81.1فیصد آبادی کا غربت کا شکار ہونے کا خدشہ ہے۔رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں ہونے والے زرعی، خوراک،لائیوسٹاک اور فشریز کے نقصانات میں بلوچستان کا حصہ 21فیصد ہے صوبے کے آب پاشی کے نظام کے متاثر ہونے کے باعث زراعت کے لئے پانی کی قلت پیدا ہورہی ہے جسکی وجہ سے فصلوں کو بھی نقصان پہنچ رہا ہے۔بلوچستان میں زراعت کے شعبے میں 171ارب روپے کے ڈیمج، 399ارب روپے سے زائد کے لاسز ہوئے ہیں صوبے کو ان نقصانات سے نکلنے کے لئے 306ارب روپے سے زائد درکار ہونگے،بلوچستا ن میں پینے کے پانی اور نکاسی آب کے متاثرہ شعبے کی بحالی کے لئے 46ارب روپے سے زائد رقم درکار ہوگی،بلوچستان میں آبپاشی کے شعبے میں 19ارب روپے سے زائد کے نقصانا ہوئے ہیں جبکہ کمرشل و صنعتی شعبے میں 490ملین روپے کے نقصانات ہوئے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صوبے میں 1لاکھ 92ہزار 605مکانات کو 98ارب 78کروڑ روپے سے زائد کا نقصان پہنچا ہے جبکہ 10ارب سے زائد کے نقصانات ہوئے ہیں ،صوبے کے گھروں کی تعمیر و بحالی کے کل 52.65ارب روپے درکار ہیں جن میں سے 30.98ارب دوبارہ تعمیر اور 21.66ارب روپے مرمت کے لئے درکار ہونگے۔رپورٹ میں بلوچستان میں صحت کے شعبے میں 1ارب61کروڑ کے ڈیمج اور 3ارب38کروڑ روپے سے زائد کے لاسز کی نشاندہی کی گئی ہے ہیں جن کے ازالے کے لئے صوبے کو 5ارب42کروڑ روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے جبکہ سیلاب کے بعد بلوچستان کی 58.9فیصد آبادی صحت کی سہولیات سے محروم کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں سیلاب سے 2850تعلیمی ادارے متاثر ہوئے ہیں جن سے 6لاکھ 58ہزار 8سو 71بچوں کی تعلیم متاثرہوگی جن میں سے 2لاکھ 51ہزار سے زائد لڑکیاں شامل ہیں صوبے کے تعلیمی اداروں کو 29.4ارب روپے کا ڈیمج اور 14.4ارب روپے کے لاسز ہوئے ہیں صوبے کو بحالی کے لئے 51.1ارب روپے درکار ہونگے جبکہ تعلیمی نظام کے متاثر ہونے سے صوبے کے 39فیصد گھرانوں کے بچوں کی تعلیم متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں 878کلو میٹر روڈ مکمل، 1ہزار 9کلو میٹر جزوی طور پر متاثر ہوئے ہیں جبکہ 43پلوں کو نقصان پہنچا ہے صوبے میں مجموعی طور پر مواصلاتی نظام کی بحالی اور مرمت کے لئے 245.9ارب روپے درکار ہونگے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سیلاب کے باعث بلوچستان کی 796سرکاری عمارتوں کو نقصان پہنچاہے بلوچستان میں سیاحت کے شعبے کو پہنچنے والے نقصانات کا تخمینہ 440ملین روپے (دو ملین ڈالر) ہے۔صوبے میں خوراک کی کمی کا شکار (اسٹنٹنگ) کا شکار بچوں کی شرح 49.7فیصد ہے جبکہ سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں یہ شرح 48.7فیصد ریکارڈ کی گئی ہے صوبے کی مزید6.3فیصد آباد ی صفائی کے نظام سے محروم ہوگی جس سے بیماریاں پھیلنے کا خدشہ مزید بڑھے گا ۔