نصیرآباد میں لگ بھگ 5 لاکھ ایکڑرقبہ اراضی پر گندم کاشت کی جاتی ہے، حاجی محمد خان لہڑی

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)صوبائی وزیر آبپاشی حاجی محمد خان لہڑی نے کہا ہے کہ نصیر آباد میں لگ بھگ پانچ لاکھ ایکڑ رقبہ اراضی پر گندم کاشت کی جاتی ہے تاہم سیلابی نقصان کی تلافی کے لئے محکمہ زراعت کی جانب سے صرف بیس ہزار بیگ گندم کا بیج فراہم کیا جاررہا ہے جو ایک یونین کونسل کی پیداورای ضرورت سے بھی کم ہے رواں سال بارشوں اور سیلاب کے باعث بلوچستان میں سب سے بڑی تباہی نصیر آباد ڈویڑن میں ہوئی اس لیے نقصانات کی تلافی کا حجم بھی اسی تناسب سے رکھا جائے یہ بات انہوں نے بدھ کو پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہی حاجی محمد خان لہڑی نے کہا کہ 19 تا 26 اگست کو ہونے والی موسلادھار بارشوں کے باعث تمام پہاڑی علاقوں اور صوبے کے چھ دریاؤں ناڑی، تلی، گوگھی، بولان اسکلیجی اور دریائے مولا سے چھ لاکھ کیوسک سیلابی پانی نے نصیر آباد کو ہٹ کیا جس سے پٹ فیڈر بیرون میں شگاف پڑے، تاہم محکمہ آبپاشی نے ہنگامی اقدامات اٹھاتے ہوئے ڈویڑن ہیڈ کوارٹر ڈیرہ مراد جمالی سمیت 75 فیصد زرعی اراضی پر کاشتہ شالی کی فصل کو سیلاب سے بچا لیا جبکہ بیس روز کے اندر اندر پٹ فیڈر کینال کے بیشتر شگاف پر کرکے زرعی پانی کی ترسیل شروع کردی گئی اسوقت پٹ فیڈر میں زرعی پانی کا کوئی مسئلہ درپیش نہیں حاجی محمد خان لہڑی نے کہا کہ نصیر آباد میں سرکاری سطح پر تقسیم ہونے والے گندم کی بیج کا تناسب نقصانات کے مقابلے میں نہایت ہی کم ہے اس لیے محکمہ زراعت اس جانب توجہ دے اور متاثرہ زمینداروں کی ضرورت کے مطابق ہر یونین کونسل میں گندم کے بیج کی منصفانہ تقسیم کے لئے اقدامات اٹھائے تاکہ اس ریلیف سے علاقے کے تمام متاثرہ زمیندار فائدہ اٹھا سکیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے