خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی نے جب پشتون قومی تحریک کی بنیاد رکھی اس وقت وہ تنہا تھے، پشتونخواملی عوامی پارٹی

خانوزئی (ڈیلی گرین گوادر) پشتونخواملی عوامی پارٹی کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی نے جب پشتون قومی تحریک کی بنیاد رکھی اس وقت وہ یک وتنہا تھے، سنگین حالات کا مقابلہ کرنے، فرنگی اورملک کے آمر قوتوں کی ایماء پر قید وبند کی صعوبتیں برداشت کرنے اور شہادت کا رتبہ حاصل کرنے تک وہ اپنے قومی، سیاسی، جمہوری مطالبات سے دستبردار نہیں ہوئے اور ان کی شہادت کے بعد اس تحریک کی سربراہی ان کے فرزند محمود خان اچکزئی نے کی اور آج پارٹی انہی کی قوم دوست، وطن دوست سیاست وپالیسیوں اور ملک میں جمہوری قوتوں کی صفوں میں اہم مقام حاصل کرچکی ہے، پشتونخوامیپ کے تمام کارکنوں کو یہ اعزازحاصل ہے کہ وہ محمود خان اچکزئی جیسے بے باک،نڈرلیڈر کی قیادت میں خان شہید ویگر شہداو اکابرین ورہنماؤں کے قومی ارمانوں کی تکمیل کی جدوجہد میں مصروف عمل ہیں۔ 2دسمبرکو کوئٹہ میں منعقدہونیوالے عظیم الشان جلسہ عام میں پارٹی کے تمام کارکن شرکت کرکے خان شہید کو ان کے قومی، سیاسی، ادبی، جمہوری، صحافتی، وطنی خدمات پر زبردست خراج عقیدت پیش کرینگے۔ ان خیالات کا اظہار پارٹی کے صوبائی ڈپٹی سیکرٹری ڈاکٹر حامد خان اچکزئی، سردار امجد خان ترین،پارٹی کے دیگر رہنماؤں سابق ایم پی اے سید لیاقت آغا، حاجی دارا خان جوگیزئی، حاجی فرید اللہ پانیزئی، صورت خان کاکڑ،محمد الدین رودوال،واجد وطنپال، حاجی محمد حسن کاکڑ، حاجی عبید اللہ پانیزئی، ڈاکٹر حبیب اللہ نے کاریزات خانوزئی کے علاقائی یونٹوں کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں پارٹی کے چیئرمین محترم محمود خان اچکزئی کے قومی سیاسی جمہوری بیانیہ کی مکمل حمایت کی گئی اور ان کی قیادت میں جاری جدوجہد کو مزید تیز کرنے پر زور دیا گیا۔ اجلاس میں خانوزئی کے مختلف ابتدائی یونٹوں اور مرغہ علاقے کے ابتدائی یونٹوں کو نومنتخب ایگزیکٹوز سے ڈاکٹر حامد خان اچکزئی اور سردار امجد خان ترین نے حلف لیااور انہیں مبارکبادپیش کیا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ 2دسمبر کو خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی کی شہادت کی49ویں برسی کے موقع پر پارٹی کے زیر اہتمام کوئٹہ میں منعقد ہونیوالے جلسہ عام میں بھرپور شرکت کیا جائیگا۔ مقررین نے کہا کہ خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی نے جس وقت پشتونوں کو فرنگی کی غلامی سے نجات کی جدوجہد کا آغاز کیا اس وقت وہ ایک کم عمر نوجوان تھے ان کی رہنمائی کرنیوالا کوئی نہ تھا اور نہ ہی کوئی ایسی قومی سیاسی جماعت جو پشتونوں کو فرنگی کے اذیت ناک صورتحال سے نجات دلاسکتی لیکن خان شہید نے اس تحریک کی بنیاد رکھ کر اس کیلئے بھرپور عوامی مہم چلائی اورانجمن وطن، ورور پشتون، پشتونخوانیپ میں جدوجہد کرتے ہوئے آخر کار پشتونخواملی عوامی پارٹی کی بنیاد رکھی اور آج یہی پارٹی اپنی جدوجہد کو جاری رکھے ہوئے ہیں، آج یہ ضروری ہے کہ بنو قومی جرگہ کے اعلامیہ پر عملدرآمد کیا جائے تاکہ پشتونوں کو درپیش اذیت ناک صورتحال سے نجات اور قوم کی ترقی وخوشحالی کے منازل جلد طے ہوسکے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے