جھل مگسی، سردی کی شدت میں دن بدن اضافے کے باوجود سیلاب زدگان کھلے آسمان تلے رہنے پر مجبور ہیں، متاثرین
جھل مگسی (ڈیلی گرین گوادر) 18اگست کو گنداواہ بمشول ضلع جھل مگسی میں آنے والا تباہ کن سیلاب کئی زندگیاں نگل گیا، کئی گھر مسمار کردئیے تباہ کن سیلاب کو چارہ ماہ کا عرصہ گزرنے کے باوجود تاحال متاثرین کے گھر تعمیر نا ہوسکے ہیں سردی کی شدت میں دن بدن اضافہ ہونے کے باوجود سیلاب زدگان کھلے آسمان تلے رہنے پر مجبور ہیں۔میڈیا رپورٹ کے مطابق سروے کا عمل مکمل کرنے کے بعد بھی متاثرین کو رہنے کیلئے جگہ فراہم نہیں کی جاسکی حکومت کی جانب سے کئے گئے وعدے وفا نا ہوسکے اور نا ہی کسی این جی اوز کی طفل تسلیاں کام آسکیں متاثرین کیلئے سردی کے موسم میں زندگی بسر کرنا انتہائی مشکل ہوتا جارہا ہے چار ماہ کا طویل عرصہ مکمل ہونے کو ہے لیکن وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے سیلاب متاثرین کیلئے جو پرکشش وعدے کئے گئے تھے سوائے سروے کے کوئی اقدامات نظر نہیں آرہے نان گورنمنٹ آرگنائزیشن کو سیلاب متاثرین کیلئے باہر ممالک سے امداد دی گئی اس میں خرد برد کرکے رشتہ داروں اور دیگر بااثر افراد میں تقسیم کرکے متاثرین کے حق میں ڈاکہ ڈالا گیا جوکہ سیلاب متاثرین کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے۔دریں اثنا متاثرین نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سیلاب کے دوران اعلی آفیسران کے دورے بھی صرف فوٹو سیشن تک محدود رہے بحالی و آباد کاری کے دعوے بے سود ثابت ہورہے ہیں انہوں نے کہاکہ سیلاب کے دوران ہماری جمع پونجی سے بنائے گئے گھر سیلاب میں ملیامیٹ ہوگئے جن کو ہم بنانے کا سوچ بھی نہیں سکتے کیونکہ اس مہنگائی کے دور میں گھر کے روزمرہ کا خرچہ بھی بڑی مشکل سے پورا ہوتا ہے سیلاب زدگان متاثرین نے وزیراعظم پاکستان وزیراعلی بلوچستان کور کمانڈر میجر آصف غفور رکن قومی اسمبلی نوابزادہ خالد حسین مگسی رکن صوبائی اسمبلی نوابزادہ طارق مگسی کمشنر نصیرآباد ڈویڑن ڈپٹی کمشنر جھل مگسی سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ہمارے گھروں کی تعمیرات کو یقینی بنائیں۔