حکومت بلو چستان کی جانب سے یقین دہانی اور مذاکرات کے بعد تاحال ضلع بر شور کا قیام عمل میں نہیں لایا گیا، 22نومبر سے بلو چستان اسمبلی کے سامنے دھرنادینگے،نعمت اللہ

کوئٹہ (ڈیلی گرین گوادر) آل پارٹیز اولسی کمیٹی بر شور توبہ کاکڑی کے رہنماؤ ں نے کہاہے کہ حکومت بلو چستان کی جانب سے یقین دہانی اور مذاکرات کے بعد تاحال ضلع بر شور کا قیام عمل میں نہیں لایا گیا، 1998کی مرد شماری میں بر شور اور توبہ کاکڑی کی آبادی کو کم ظاہر کیا گیا جو کہ سر اسر ناانصافی ہے،بر شور اور توبہ کاکڑی میں امن وامان کی صورتحال بہتراورعلا قے میں کسی قسم کے ریا ستی دشمن عناصر موجود نہیں ہیں، 22نومبر سے بلو چستان اسمبلی کے سامنے مطالبات کے تسلیم ہو نے تک احتجاجی دھرنا جا ری رہے گا۔ یہ بات آل پارٹیز اولسی کمیٹی بر شور توبہ کاکڑی کے رہنماؤ ں نعمت اللہ، اسفند یاراور حافظ شاہد سمیت دیگر نے ہفتہ کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کر تے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہاکہ ضلع پشین کا کل رقبہ 6200سکو یر کلو میٹر ہے جس میں تحصیل بر شور کا کل رقبہ 2476مر بع کلو میٹر ہے جس میں اب نیا مجبوزہ ضلع بر شور کا یرزات میں شامل کیا جا رہا ہے 1998کی مردم شماری میں تحصیل بر شور اور توبہ کاکڑ کی کل آبادی 95132تھی اور 290ریو نیو گاؤں 2017میں 8ہزار کا عرصہ بیس میں اضافہ ہوا اور یہ اضا فہ مر د شماری کی حیثیت پر سوالیہ نشان ہے۔ انہوں نے کہاکہ بیورو آف سٹیسٹسکس 3.59کے جا ری کردہ گر و تھ فارمو لے کے مطابق برشور توبہ کاکڑ ی کی آبادی 180000سے زیا دہ ہو نی چاہیے تھی بلو چستان میں چند اضلاع اسی آبادی یا اس سے بھی کم آبادی پر قائم کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بر شور توبہ کاکڑ سٹر یٹجک پوائنٹ پر واقع ہے اور اسکی افغانستان کے ساتھ 66کلو میٹر لمی سر حد ہے۔بر شور اور توبہ کاکڑ میں امن وامان کی صورتحال بہتر ہے اور علا قے میں کوئی ریاستی دشمن عناصر موجودنہیں ہیں۔ انہوں نے کہاکہ آل پارٹیز اولسی کمیٹی بر شور توبہ کاکڑی کی جانب سے لانگ مارچ کے دوران کمشنر کوئٹہ ڈویژن،ڈپٹی کمشنر پشین اور اسسٹنٹ کمشنر پشین نے آل پارٹیز بر شور توبہ کاکڑی اولسی کمیٹی سے مذاکرات کے بعد ایک اعلیٰ سطح کمیٹی قائم کی جس میں کمشنر کوئٹہ ڈویژن، ممبر بور آف ریو نیو2، ڈپٹی کمشنر پشین اور اسسٹنٹ کمشنر پشین شامل تھے جبکہ بعد میں 2اور ممبران کا اضافہ ہوا جس میں اولسی کمیٹی بر شور توبہ کاکڑی سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی جوکہ سر اسر ناانصافی ہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت کی جانب سے یقین دہانی کروانے پر ہم نے لانگ مارچ ختم کر نے کا اعلان کیا تھا حکومت کی جانب سے مجوزہ کمیٹی نے برشور اور کاریزات کا تفصیلی دورکی گیا اور اپنی رپورٹ مرتب کر کے وزیر اعلیٰ کو ارسال کی گئی لیکن ہمیں معلوم ہوا ہے کہ رپورٹ میں تبدیلی کی گئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ بر شور اولسی کمیٹی نے فیصلہ کر تے ہوئے عوام سے اپیل کی ہے کہ 22نومبر بروز منگل کو بر شور توبہ کاکڑی سے لانگ مارچ کے لئے ایک بار پھر ڈی ایچ اے کے مرکزی گیٹ پر جمع ہو جائیں۔ انہوں نے کہاکہ آل پارٹیز اولسی کمیٹی بر شور توبہ کاکڑی کی جانب سے بلو چستان اسمبلی کے سامنے مطالبات کے تسلیم ہو نے تک احتجاجی دھرنا جا ری رہے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے