سرکاری تعلیمی اداروں میں تعلیم برائے نام رہ گیا ہے، مولانا عبدالحق ہاشمی

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولانا عبدالحق ہاشمی نے کہاکہ جماعت اسلامی کبھی ڈراؤنگ سیٹ پر نہیں آئی جیسے آیا سب سے پہلے طلباء کے بنیادی حقوق طلباء یونین بحال کردیں گے طلباء یونین بحال ہوتاہے توطلباء کے انتخابات کاطریقہ اور ٹولزکیا ہوں گے اس پر طلباء تنظیموں ولیڈرزکو ملکر باقاعدہ طور پر بلوچستان کے حالات کو مدنظررکھتے ہوئے پری پلاننگ کمیشن ترتیب دیکر بہترین طریقے سے طلباء تک رسائی ممکن بنائی جائے یہ اہمیت کا حامل ہے۔ بدقسمتی سے حکومت طلباء کو حقوق دینا چاہتے ہیں نہ طلباء وتعلیم پر خرچ کرنا چاہتے ہیں تعلیم کو سرمایہ داروں تک محدود کیا گیا ہے تعلیم پر خرچ کرکے ہی ہم ترقی وخوشحالی کی راہ پر گامزن ہوسکتے ہیں حکو مت کا تعلیم کو ترجیح نہ دینے کی وجہ سے سرکاری تعلیمی اداروں میں تعلیم برائے نام رہ گیا ہے جبکہ نجی تعلیم اداروں کی مہنگی تعلیم غریب صوبے کے عوام ووالدین کی پہنچ سے دور ہے۔بدقسمتی سے بلوچستان کے عوام پر تعلیم بلخصوص اعلیٰ تعلیم کے دروازے بندکیے گیے ہیں۔ اسلامی جمعیت طلباء کی ملک گیر تعلیمی خدمات طلباء کی تعلیمی امدادورہنمائی تعلیم کو ترقی دینے طلباء کی کامیابی کیلئے ہیں۔جماعت اسلامی تعلیمی اداروں کو آباد کرنے والی تعلیمیافتہ لوگوں کی انقلابی پارٹی ہے۔ہم ملک کو اسلامی اوربلوچستان کو خوشحال بناکر تعلیم عام اور ہر ایک کی پہنچ میں لاناچاہتے ہیں۔حکومت تعلیمی بجٹ میں اضافہ کریں اگربلوچستان کو ترقی دینا ہے تو تعلیم پرخرچ کرتے ہوئے تعلیم پر توجہ دی جائیں۔ان خیالات کا اظہارانہوں نے اسلامی جمعیت طلباء کوئٹہ کے زیر اہتمام پریس کلب کوئٹہ میں ’طلباء جرگہ“ آل اسٹوڈنٹس فیڈریشن کانفرنس کاانعقاد بعنوان طلباء یونین کی بحالی وقت کی ضرورت سے بطور مہمان خصوصی خطاب کیا۔”طلباء جرگہ“ کی صدارت اسلامی جمعیت طلباء بلوچستان کے ناظم ڈاکٹر نوید نادر مگسی نے کیا جرگہ میں بلوچستان کے تمام طلباء تنظیموں کے صدور نے شرکت کی۔اس موقع پر ناظم اسلامی جمعیت طلباء بلوچستان ڈاکٹرنوید نادر مگسی،ناظم اسلامی جمعیت طلباء کوئٹہ احسان اللہ خان،پی ایس ایف کے صدر طاہر شاہ،پی ایس اوکے ڈپٹی سیکرٹری ہارون موسیٰ خیل،آئی ایس ایف کے صدر ثناء اللہ ودیگر نے طلباء تنظیموں کے نمائندگان نے طلباء یونین کی بحالی اورطلباء مسائل پر خطاب کرتے ہوئے کہاکہ طلباء یونین کو فوری بحال کیا جائے طلباء یونین بحال نہ ہونے کی وجہ سے طلباء تعلیم اور تعلیمی اداروں کا نقصان ہورہا ہے فوجی آمروں کی طلباء دشمن اقدام کو تین دہائیوں بعد بھی برقراررکھنا زیادتی وظلم اور جبر کے سواکچھ نہیں۔ ہمیں فوجی آمروں نے طلباء یونین پر پابندی عائد کی جو38 سال گزرنے کے باوجود تاحال موجود ہے طلباء یونین پر پابندی کی وجہ سے ملک کا تعلیمی نظام،لیڈرشپ کی تیاری اور معاشرتی اقدار تباہ ہوکر رہ گیا ہے۔آمروں نے یہ سب کچھ اس لیے کیا کہ ملک کا روشن مستقبل یعنی طلباء کبھی ترقی وخوشحالی کی نئی صبح نہ دیکھ سکیں اور جاگیر دارووڈیروں کی فوج ہم پر ہمیشہ مسلط رہے۔ بعدازاں تمام طلباء تنظیموں نے طلباء یونین کی بحالی پر پیش رفت پر یکجا محنت اور کوشش کی یقین دہائی کرائی اور ہر محاذ پر اسلامی جمعیت طلباء کا ساتھ دینے کا اعلان کیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے