تعلیمی اداروں میں بے جاہ مداخلت کے سبب تعلیمی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہورے ہیں ، ڈاکٹر عبدامالک بلوچ
تربت(ڈیلی گرین گوادر) نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر سابق وزیر اعلی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے سولبند میں پارٹی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ 2018 میں بلوچستان کے عوام کے سیاسی مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالا کر غیر سیاسی افراد کو زبردستی کامیابی دلاکر عوام پر مسلط کردیا گیا۔ سیاسی و جمہوری عمل پر قدغن اور مداخلت کی وجہ سے بلوچستان سمیت پورا ملک سیاسی و معاشی بحران میں مبتلا ہوگیا۔ بلوچستان میں ایسی حکومت کی تشکیل کی گئی جس کا عوام و عوامی مفادات و مسائل سے دور کا بھی واسطہ نہیں ہے بلوچستان حکومت کی نااہلی کی وجہ سے بلوچستان میں امن وامان کی صورتحال سنگین شکل اختیار کرتا جارہا ہے بلوچستان کی تمام شاہراہیں غیر محفوظ ہوگے ہیں تعجب کی بات یہ ہے کہ عملا بلوچستان میں سب حکومت کے حصہ دار ہیں اپوزیشن میں ایک فرد بھی نہیں ہے۔ نیشنل پارٹی کے مرکزی سکریٹری جنرل جان محمد بلیدی نے کہاکہ پارٹی کارکنوں پر وقت و حالات نے ذمہ داری دی ہے کہ وہ گھر گھر پارٹی پروگرام پہنچائیں اور پارٹی کو منظم و فعال بنائیں۔ انھوں نے کہاکہ بلوچستان حکومت کی لاپرواہی اور غیر سنجیدگی کی وجہ سے تعلیم اور صحت کے شعبے کو مشکلات و مسائل کا سامنا ہے تعلیمی اداروں میں بے جاہ مداخلت کے سبب تعلیمی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہورے ہیں کرپشن و اقرباپروری اپنے عروج کو پہنچ چکا ہے جامعات میں مداخلت کرکے اہم ذمہ دار پوسٹوں پر سفارشی افراد کو تعینات کیا گیا ہے بلوچستان کے چانسلر اس قدر دباؤ میں ہیں کہ میرٹ کے برخلاف افراد کے خلاف اقدامات سے گریزاں ہیں۔ تربت یونیورسٹی میں فیز 2 کے تمام اسکیمات کرپشن کے نذر ہوگے ہیں جونیئر افراد کو سنیئر ترین پوزیشنوں پر تعینات کیا گیا ہے طلبا کے احتجاج کے باوجود تاحال ذمہ دار افراد کے خلاف ہائیر ایجوکیشن کمیشن نے اقدامات نہیں اٹھایا ہے اور نہ سی ایم آئی ٹی نے یونیورسٹی میں ہونے والے کرپشن پر کاروائی کی ہے۔ اجلاس سے پارٹی کے مرکزی رہنما واجہ ابوالحسن بلوچ اور جسٹس ریٹائرڈ شکیل احمد بلوچ اور نیشنل پارٹی کلات کے صدر محمد حیات اور وارث بشیر نے بھی خطاب کیا۔ عبدالحلیم بلوچ اور ماسٹر محمد عمر بلوچ نے مرکزی قیادت کے اعزاز میں پرتکلف ظہرانے کا اہتمام بھی کیا۔