بی پی ایل اے کے پلیٹ فارم سے جو جدوجہد2020ء میں ادھوری رہ گئی تھی دسمبر2022ء میں اس پر پھر سے عملدرآمد شروع کردیں گے،پروفیسر آغا زاہد

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) بلوچستان پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن پروگریسیو پینل کے رہنماؤں نے مطالبہ کیا ہے کہ صوبے میں اعلیٰ تعلیم کے فروغ کے لئے اولین اسٹیک ہولڈرز کے طور پر کالج اساتذہ کی تجاویز کو اہمیت اور اولیت دی جائے، جب تک کالج اساتذہ کے مسائل حل نہیں ہوتے اس وقت تک صوبے میں اعلیٰ اور معیاری تعلیم کے فروغ کا ہدف حاصل نہیں ہوسکتا،دور دراز کالج حکومت کی توجہ چاہتے ہیں، رہائشی کوارٹرز، بیچلرز لاجز کی تعمیراور ہائیر ایجوکیشن الاؤنس کا اجراء یقینی بنایا جائے، پروفیسرز اپنے روشن اور تابناک مستقبل کے لئے پروگریسیو کو اپنا مینڈیٹ دیں ہم نے بی پی ایل اے کے پلیٹ فارم سے جو جدوجہد2020ء میں ادھوری رہ گئی تھی دسمبر2022ء میں اس پر پھر سے عملدرآمد شروع کردیں گے۔ ان خیالات کااظہار بی پی ایل اے الیکشن2022ء کے سلسلے میں پروگریسیو پینل کے صدارتی امیدوار پروفیسر آغا زاہد، پروفیسر گلاب بلوچ، پروفیسر شہزاد امیر، پروفیسر خدا رحم بلوچ، پروفیسر حسن ناصر، پروفیسر صالح محمد بڑیچ، پرفیسر آغا ناصر شاہ و دیگر نے گزشتہ روز گورنمنٹ بوائز کالج ہوشاب،تربت گرلز کالج اور گورنمنٹ بوائز کالج تربت کے پروفیسرز و لیکچررز سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ بی پی ایل اے الیکشن کمپین کے سلسلے میں پروگریسیو پینل نے گرلز و بوائز کالجز کے پروفیسرز و لیکچررز سے ملاقاتیں کیں۔ انہیں انتخابی منشور، اہداف اور ترجیحات پر بریفنگ دیتے ہوئے اعتماد میں لیا۔ اس موقع پر انہوں نے اٹھائے گئے نکات اور پوچھے گئے سوالات کا جواب دیتے ہوئے اس بات پر گہری تشویش کااظہار کیا کہ بار بار نشاندہی کے باوجود پروفیسرز کی رہائش، تنخواہوں، الاؤنسز، مراعات اور سہولیات کی فراہمی کے حوالے سے سنجیدہ اقدامات نہیں اٹھائے گئے کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر کے کالج اساتذہ تنخواہوں میں غیر معمولی کٹوتیوں اور حکومتی عدم توجہی کے باعث مشکلات سے دوچا ر ہیں انہوں نے کہا کہ ایجوکیشن سمیت دیگر تمام محکموں کے ملازمین کے مسائل ان کی ایسوسی ایشنز اور یونینز کی بدولت اجاگر ہوئے اور ان کے حل کی راہ ہموار ہوئی لیکن بلوچستان کے کالج اساتذہ پچھلے بیس سال میں ایک فعال اور منظم ایسوسی ایشن سے محروم رہے فقط پروگریسیو کے دو سال اس حوالے سے قابل ستائش ہیں کہ ان دو برسوں میں بی پی ایل اے ذاتی فوائد کے لئے استعمال نہیں ہوئی بلکہ برادری کے اجتماعی مفاد اور اجتماعی مسائل کے حل کے لئے کار فرما رہی بی پی ایل اے نے بطور ایسوسی ایشن2018ء سے2020ء تک جو تاریخی جدوجہد کی اس کی بدولت بہت سارے مسائل کے حل کی امیدہوچلی تھی لیکن بدقسمتی سے2020ء سے ایسوسی ایشن غیر فعالیت کا شکار ہوگئی جس کے باعث کالج اساتذہ کے تسلیم شدہ مسائل بھی حل نہیں ہوئے ان مسائل کے حل کے لئے منظم اور فعال جدوجہد کی ضرورت ہے جو ایک فعال، متحرک اور وژنری قیادت کے بغیر ممکن نہیں۔اس موقع پر موجود پروفیسرز اور لیکچررز نے پروگریسیو پینل کو اپنی بھرپور حمایت کی یقین دہانی کرائی۔ پروگریسیو پینل کے رہنماؤں نے ان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اس امید کااظہار کیا کہ چوبیس نومبر کو بی پی ایل اے انتخابات کے موقع پر بلوچستان بھر کے کالج اساتذہ اپنی حمایت پروگریسیو کے پلڑے میں ڈال کر اجتماعی جدوجہد کے ایک نئے دور کی شروعات کریں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے