اب وقت آگیاہے کہ موقع پرستوں کا راستہ روک کر بلوچستان اسمبلی کو سیاسی کارکنوں سے بھردیاجائے، ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ

تربت(ڈیلی گرین گوادر) نیشنل پارٹی کے مرکزی صدرو سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ نے کہاہے کہ اب وقت آگیاہے کہ موقع پرستوں کا راستہ روک کر بلوچستان اسمبلی کو سیاسی کارکنوں سے بھردیاجائے، نیشنل پارٹی ہی بلوچ قومی تشخص، زبان، ثقافت اور وسائل کے تحفظ کی ضامن ہے، شہید ڈاکٹریاسین بلوچ جدوجہد کا استعارہ تھے، ان کی قومی سوچ کومشعل راہ بناکر ہی منزل تک پہنچاجاسکتاہے۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے شہید ڈاکٹریاسین بلوچ کی ساتویں برسی کی مناسبت سے نیشنل پارٹی کے ریجنل سیکرٹریٹ تربت میں تعزیتی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہاکہ شہید ڈاکٹریاسین بلوچ کی دورطالبعلمی میں بی ایس او سے لیکر بی این ایم اورنیشنل پارٹی کے طویل سفر تک پوری جدوجہد بلوچ قوم کیلئے تھی، ان کی پوری زندگی بلوچ اور بلوچستان کے بہتر مستقبل کی جدوجہد سے عبارت رہی، نیشنل پارٹی جذباتی نعروں کے بجائے فکری ونظریاتی جدوجہد پر یقین رکھتی ہے ہماری جدوجہد استحصال کے خاتمہ اور انسانیت کی سربلندی کیلئے ہے نیشنل پارٹی بلوچ ساحل وسائل کی پاسبان ہے، ڈاکٹرمالک بلوچ نے نیشنل پارٹی میں شمولیت کرنے والے کارکنان کا خیرمقدم کرتے ہوئے انہیں ہدایت کی کہ وہ قومی شعور کو سماج میں اجاگر کرنے کیلئے اپنا کردار نبھائیں، انہوں نے کہاکہ نیشنل پارٹی کے بلدیاتی کونسلران پر بھاری ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں، کونسلران کامریڈ شپ کو برقرار رکھتے ہوئے انسان دوستی، وطن دوستی اوربلوچ دوستی کے جذبے کے تحت سماج کی خدمت کو شعاربنائیں اورخود کو کرپشن سے دور رکھتے ہوئے نچلی سطح پر عوامی مسائل پر توجہ مرکوز رکھیں، انہوں نے کہاکہ شہید مولابخش، شہید ڈاکٹریاسین، میر حاصل بزنجو، قاضی غلام رسول، شہید ڈاکٹرنسیم جنگیان، شہید ریاض بلوچ، شہید ڈاکٹرلعل بخش سمیت دیگر شہداء بلوچ قومی فکر کے سرخیل تھے ان کی فکر کو قومی امانت سمجھ کر اسے معاشرے میں عام کریں کیونکہ ان شہداء کو پیسہ اورجائیداد بنانے کا شوق نہ تھا بلکہ ان کی جدوجہد کامحور یہ وطن اور بلوچ قوم تھے، شہید ڈاکٹریاسین بلوچ کی موت نہ صرف نیشنل پارٹی بلکہ بلوچ اور ترقی پسندانہ جدوجہد کیلئے ایک ناقابل تلافی نقصان ہے، نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل جان محمدبلیدی نے تعزیتی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ نیشنل پارٹی کا راستہ اب روکا نہیں جاسکتا، 2023ء کے الیکشن نیشنل پارٹی کی ہیں، شہید ڈاکٹریاسین بلوچ ایک بے لوث، بہادر، نڈر، لالچ وطمع سے بے نیاز ہمہ وقت متحرک سیاسی رہنما تھے، بلوچ کو جب کبھی کوئی بحران درپیش رہا تو شہید ڈاکٹریاسین بلوچ نے بہادری، جانبازی، محنت لگن اور خلوص کے ساتھ خندہ پیشانی سے اس سیاسی بحران کا سامنا کیا اور سرخرو رہے، بلوچ سیاسی فکر کی ترقی پسند شکل کو پروان چڑھانے میں جہاں شہید مولابخش دشتی، فدااحمدشہید، رازق بگٹی اور حبیب جالب کا کردار تھا وہاں ڈاکٹریاسین نے اس فکر کو نئی سمت عطاء کی اور بلوچ کو موثر ومنظم تنظیمی پلیٹ فارم مہیا کرنے کی جدوجہد میں مگن رہے، یہ شہید ڈاکٹریاسین بلوچ اور شہید مولابخش کی جہد مسلسل کا ثمر ہے کہ آج نیشنل پارٹی کل کی نسبت زیادہ منظم وفعال ہے اور انہوں نے خود کو بلوچ قومی تحریک میں سیاسی طورپر سرخرو کردیا انہوں نے کہاکہ قوم پرستی کے نام پرلفاظی اوربلند وبانگ دعوے اب کارگر ثابت نہیں ہوں گے بلکہ بلوچ قومی جدوجہد بے لوث کردار کی متقاضی ہے، تعزیتی جلسہ سے نیشنل پارٹی کے ریجنل سیکرٹری واجہ ابوالحسن بلوچ، بی ایس او پجارکے مرکزی سنیئرنوائس چیئرمین بوہیر صالح ایڈووکیٹ، نیشنل پارٹی کے مرکزی نائب صدربرائے سندھ محمد ایوب قریشی، جسٹس (ر) شکیل بلوچ، سندھ وحدت کے جنرل سیکرٹری مجید ساجدی، نیشنل پارٹی گوادرکے صدر میر غفور ہوت، ڈاکٹرنوربلوچ، رجب یاسین بلوچ، طارق بابل نے بھی خطاب کیاجبکہ اسٹیج سیکرٹری کے فرائض ضلعی جنرل سیکرٹری میر فضل کریم نے سرانجام دئیے، تعزیتی ریفرنس کا آغاز حاجی رحیم بخش چیف نے تلاوت قرآن پاک سے کیا، اس موقع پر ضلعی صدرمشکور انور، ملابرکت بلوچ، ناظم الدین ایڈووکیٹ، نثار احمدبزنجو، انجینئر حمیدبلوچ، محمدجان دشتی، شے غلام قادربلیدی، کہدہ عزیز دشتی، ڈاکٹرسجاد دشتی، بلخ شیر قاضی، انور اسلم، حفیظ علی بخش، بی ایس او پجار وحدت بلوچستان کے جنرل سیکرٹری عابد عمر بلوچ، نجیب ڈی ایم ودیگر موجودتھے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے