پچھلے چار سال سے افغان سرحد پر غیر رسمی تجارت چل رہی ہے، سخی امان اللہ نوتیزئی

دالبندین (ڈیلی گرین گوادر) بارڈر ٹریڈ کمیٹی دالبندین کے زیر اہتمام امن جرگے کی شرکاء نے حکومت سے پاک افغان سرحد پر ہونے والے کاروبار کو تحفظ دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ ایک ماہ سے روزانہ کی بنیاد پر لوٹ مار کے واقعات نے سرحد پار سے تاجر برادری کو مجبور کردیا ہے کہ اب انہوں نے دالبندین کے تاجروں سے لین دین بند کردی جس کی وجہ سے ہزاروں خاندان بے روزگار ہوگئے ہیں۔ داؤد آباد دالبندین میں منعقدہ امن جرگے سے سابق صوبائی وزیر اور بابائے چاغی پینل کے سربراہ سخی امان اللہ خان نوتیزئی، سردار اکبر جان محمدحسنی، سرحددار شبیر احمد سنجرانی، حاجی خدائے نذر سمالانی، بارڈر ٹریڈ کمیٹی کے صدر حاجی نصیر سمالانی، نائب صدر عاصم خان سنجرانی، حافظ حسین احمد، مولانا صالح محمد حقانی، ملا قاسم ملازئی، بی این پی کے نائب صدر اقبال ریکی، الفتح پینل کے رہنماء میر حبیب دہانی، حاجی عبدالوہاب، انجمن تاجران دالبندین کے نائب صدر حاجی عبدالطیف عادل و دیگر نے خطاب کرتے ہوئے ضلع چاغی میں امن عامہ کی مخدوش صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ضلع چاغی کے مختلف علاقوں میں افغانستان سے تجارتی اشیاء کی ترسیل کرنے والے زامیاد گاڑیوں کی لوٹ مار میں بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے تاجر برادری اور ٹرانسپورٹرز کی جان و مال غیر محفوظ ہوگئی جبکہ ڈکیتی کے واقعات میں بے تحاشہ مالی نقصان اور جانی نقصان ہوا لیکن افسوس کہ ضلعی انتظامیہ، پولیس اور دیگر سیکورٹی فورسز کوئی ٹھوس کاروائی نہیں کرتے جس کی وجہ سے ڈاکو دیدہ دلیری سے دن کی روشنی میں بھی لوٹ مار کرکے چلے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے چار سال سے افغان سرحد پر غیر رسمی تجارت چل رہی ہے جس کی وجہ سے صرف ضلع چاغی کے 25 ہزار خاندان مستفید ہورہے ہیں جبکہ اس کاروبار کی وجہ سے علاقے کی مقامی معیشت کو بھی کافی فائدہ مل رہا ہے جبکہ آس پاس کی اضلاع کے مکین بھی استفادہ حاصل کررہے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت زامیاد گاڑیوں کو تحفظ دے اگر تحفظ نہیں دے سکتی تو انھیں اسلحہ رکھ کر اپنی حفاظت خود کرنے کی اجازت دے نہیں تو بارڈر ٹریڈ کمیٹی مجبور ہوکر بدامنی کے خلاف پاک ایران آر سی ڈی شاہراہ کو غیر معینہ مدت تک بند رکھے گی۔ امن جرگے سے خطاب کرتے ہوئے بارڈر ٹریڈ کمیٹی کے رہنماؤں نے مقامی قبائلی عمائدین پر زور دیا کہ وہ جرائم پیشہ عناصر کی پشت پناہی نہ کریں بلکہ علاقے میں امن اور محفوظ کاروبار کے لیے چوروں اور ڈکیتوں کی سرکوبی کرنے میں ہمارا ساتھ دیں۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ بلوچستان، گورنر بلوچستان، کور کمانڈر بلوچستان، آئی جی ایف سی ساؤتھ، دالبندین اور نوکنڈی میں تعینات بریگیڈیرز، کمشنر رخشان ڈویڑن، ڈپٹی کمشنر چاغی، دالبندین اور تفتان کے اسسٹنٹ کمشنرز سمیت تمام مکاتب فکر سے گزارش کی کہ سرحدی کاروبار کو جرائم پیشہ عناصر سے تحفظ دینے کے لیے اپنا کردار ادا کریں بصورت دیگر اگر 25 ہزار خاندان بے روزگار ہوگئے تو پھر بدامنی کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہوسکتا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے