ریاست ماں کا درجہ رکھتی ہے اس کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کے جان ومال کے تحفظ اور روزگار کا بندوبست کرے،میر ہیبتان زہروزہی

پنجگور (ڈیلی گرین گوادر) اتحاد مظلومان کے سربراہ میر ہیبتان زہروزہی نے کہا ہے کہ ریاست ماں کا درجہ رکھتی ہے اس کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کے جان ومال کے تحفظ اور روزگار کا بندوبست کرے،بارڈر کی بندش سے ہزاروں گھروں کے چولہے بج چکے ہیں لوگ فاقوں پر گزار کررہے ہیں،ضلعی انتظامیہ جو اس وقت بارڈر کے امور کا نگران ہے اسے چاہیے کہ وہ چیدگی سے فوری طور پر عوام کے لئے سرحدی روزگار کے مواقعے پیدا کرے نوجوان نسل جو بارڈر کی بندش سے شدید ذہنی کرب میں مبتلا ہے انکی بے چینیوں میں اضافہ ہورہا ہے ایسا نہ ہو کہ کل وہ بے روزگاری کے ہاتھوں مجبور ہوکر کوئی غلط راستہ اختیار کریں حکومت جتنا جلدی ہوسکے لوگوں کے روزگار کے لئے اقدامات کرے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے میڈیا کو اپنے دئیے گئے ایک خصوصی انٹریو کے دوران کیا۔میر ہیبتان زہروزہی نے کہا کہ سرحدی علاقوں کے مکین غربت اور پسماندگی کا شکار ہیں روزگار کا کوئی ایسا زریعہ نہیں ہے جس سے وہ اپنی گزربسر کے ضروریات کو پوری کرسکیں ان کے لیے واحد زریعہ بارڈر ہے مگر اس پر بھی قدغن ہے انتظامیہ ایف سی اور دیگر سرکاری اداروں کو یہ بات اچھی طرح معلوم ہے کہ سرحدی لوگوں کے لیے روزگار کے متبادل زرائع نہیں اور انہیں اس بات کا ادراک بھی ہے کہ اگر بارڈر بند رہتا ہے تو یہ بھوکے رہیں گے اس کے باوجود وہ بارڈر کے معاملات پرسنجیدگی اختیار کرنے سے قاصر ہیں جس کی وجہ سے بھوک وافلاس کا ایک طوفان برپا ہونے جارہا ہے بارڈر کی بندش صرف چند گھرانوں کا مسلہ نہیں ہے اس سے لاکھوں لوگوں کے گھروں کا چولہا جلنے کا اہتمام ہوتا ہے جب سے بارڈر کو بند کردیا گیا ہے ہر طرف بھوک اور مفلسی ہے اور اگر حالات کو اسی طرح برقرار رکھاگیا تو خصوصاً سرحدی علاقوں میں تھر جیسی صورت حال پیدا ہونے کا امکان ہے ہر طرف بھوک وافلاس کے گہرے بادل منڈلارہے ہیں حکومت جتنا جلدی ہو سکے بارڈر سے عوام کو روزگار کی اجازت دے انہوں نے کہا کہ سرکاری اداروں کی طرف سے یہ کہنا کہ پنجگور میں گاڑیوں کی رجسٹریشن میں ڈبلنگ سرحدی تجارت کے آگے رکاوٹ ہے مگر تمپ جیسے ایک کم آبادی والے علاقے میں بھی بارڈر پر قدغن ہے وہاں نہ پنجگور انتظامیہ والا سسٹم ہے اور نہ گاڑیاں اتنی کثیر تعداد میں ہیں کہ وہ کاروبار کے آگے رکاوٹ بن سکیں تمپ کی تین ہزار آبادی میں پچاس گاڑیاں ہیں انکو بھی وقت کے ساتھ کم کرکے پانچ گاڑیوں پر لاکر محدود رکھاگیا اب ان 5 گاڑیوں پر بھی پابندی ہے انہوں نے کہا کہ سرحد پر رہائش پذیر لوگ اس ملک کے محافظ ہیں اور چیدگی سے لیکر تمپ تک آج تک ایک پتہ بھی نہیں ہلا ہے ان علاقوں کو بے روزگار کرکے کس بات کی سزا دی جارہی ہے انہوں نے کہا کہ تمپ کی 5 گاڑیوں سے سینکڑوں گھرانے سوکھی روٹی کا اہتمام کرتے تھے اب ان پر بارڈر جانے کی مکمل پابندی ہے ایک ایسے علاقے میں جہاں گزر بسر صرف اور صرف سرحدی کاروبار سے ہوتا ہو اس طرح کی قدغن اور بندشوں سے لوگوں کی کیا حالت ہوئی ہوگی اختیارداروں کو اس بات کا احساس ہونا چائیے ان کی خود کی تنخواہیں تو ہر ماہ انکے اکاونٹس میں جاتی ہیں اگر انکی یہ تنخواہیں بند کردی جائیں تو ان پر کیا گزرے گا انہوں نے کہا کہ ہمارے لوگوں کا کوئی سرکاری سیلری ہے اور نہ کارخانہ جات نہ زراعت کے مواقعے موجود ہیں جن سے لوگ محنت مزدوری کرکے گھربار چلائیں فقط واحد زریعہ بارڈر ہے بارڈر کواگراسی طرح غیر سنجیدگی کا شکار بنایاگیا تو وہ وقت دور نہیں جب یہاں بھی افریقی ملکوں کی طرح بھوک اور بیماریوں سے انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اتحاد مظلومان بنانے کا مقصد سرحدی علاقوں خاص کر کوچہ جات کے غریب اور سہولتوں سے محروم عوام کو ایک فلیٹ فارم پر اکھٹے کرکے ان کے مسائل کے حل کے لیے جمہوری اور پرامن انداز میں جہدوجہد کرنا ہے اور عوام اس فلیٹ فارم کے زریعے اپنے حقوق کے لیے موثر آواز اٹھا سکیں گے انہوں نے کہا کہ بارڈر کے مسلے پر عنقریب مشاورت کے بعد موثر اور جمہوری انداز میں تحریک کا آغاز کردیا جائے گا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے