کالج اساتذہ کے مسائل کا بنیادی محرک غیرفعال ایسوسی ایشن ہے، پروفیسر آغا زاہد
کوئٹہ (ڈیلی گرین گوادر) بلوچستان پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن(پروگریسیو)کے رہنماؤں نے کوئٹہ سمیت بلوچستان بھرکے کالج اساتذہ کودرپیش مسائل کے حل کے لئے بھرپور جدوجہد اور ہر حد تک جانے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ کالج اساتذہ کے مسائل کا بنیادی محرک غیر فعال ایسوسی ایشن ہے، بیوروکریسی اس وقت تک کالجز اور کالج اساتذہ کے مسائل حل نہیں کرے گی جب تک ان کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات نہ کی جائے، کالج اساتذہ کو درپیش مسائل کے حل کے لئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے جائیں اور سرکاری کالجز کو سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی جائے تاکہ کالج اساتذہ زیادہ بہتر انداز میں فروغ تعلیم کے لئے اپنا فعال اور متحرک کردار ادا کرسکیں۔ ہم بلند وبانگ دعوے نہیں کرتے لیکن کالج اساتذہ اس بات کی گواہی دیں گے کہ بی پی ایل اے کی تنظیم میں نئی رو ح پھونکنے کا سہرا پروگریسیو کو جاتا ہے، پروفیسرز برادری ایک بار پھر پروگریسیو کو اپنامینڈیٹ دیں تاکہ تنظیمی پلیٹ فارم سے کالج اساتذہ کے مسائل کے حل کے لئے فعال و متحرک کردار اداکیا جاسکے۔ ان خیالات کااظہار بی پی ایل اے انتخابات میں پروگریسیو پینل کے امیدوار برائے صدارت و سابق صدر بی پی ایل اے پروفیسر آغا زاہد، امیدوار برائے صدر قلات ڈویژن پروفیسرحسن ناصر، پروفیسر صالح محمد بڑیچ و دیگرنے منگچر، قلات، خضداراور بیلہ کالجز کے لیکچررز و پروفیسرز سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔بی پی ایل اے انتخابات کے سلسلے میں پروگریسیوپینل کی انتخابی مہم کامیابی سے جاری ہے اور اس ضمن میں گزشتہ روزمنگچر،قلات، سوراب، خضدار اور بیلہ کالجزکے دورے کئے گئے، پروفیسر آغازاہدکی قیادت میں پروگریسیو رہنماؤں نے پروفیسرز کے سامنے اپنا موقف و منشور رکھتے ہوئے کہا کہ ہم بلندوبانگ دعوے نہیں کرتے نہ ہی کسی گروہ پر بلاوجہ تنقید کے حق میں ہیں کیونکہ ہمیں یقین ہے کہ باشعور پروفیسرز خود اپنی آنکھوں سے تمام حقائق اور حالات وواقعات کا مشاہدہ کررہے ہیں دو ہزار اٹھارہ سے دو ہزار بیس تک دو سال کی محدود مدت میں پروگریسیو نے کالج اساتذہ کی جو نمائندگی کی اس کی نظیر بیس سال میں نہیں ملتی۔اس موقع پر انہوں نے کالج اساتذہ کے اٹھائے گئے نکات اورپوچھے گئے سوالات کے جواب دیئے اور اس بات پر گہری تشویش کااظہار کیا کہ صوبے کے کالجز میں سہولیات کا فقدان ہے اورپروفیسر ز گوناگوں مسائل سے دوچار ہیں لیکن متعلقہ حکام اس سے چشم پوشی کررہے ہیں اکثر کالجز میں درسی و سائنسی آلات کی کمی، کالجز میں سہولیات کا فقدان اور لیکچررز و پروفیسرز کو مختلف مسائل کا سامنا ہے اکثر کالجزایسے ہیں جہاں ایک لیکچررایک سے زیادہ مضامین پڑھارہا ہے کالج اساتذہ کے معاشی مسائل بھی حل نہیں ہورہے اور انہیں وفاقی اور صوبائی حکومت کے اعلان کردہ مراعات اور الاؤنسز بھی محروم رکھاجارہا ہے جس کی وجہ سے کالج اساتذہ میں شدید تشویش اورپریشانی پائی جاتی ہے۔انہوں نے پروفیسرز کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کامطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ بیورو کریسی اگر یہ سمجھتی ہے کہ کالج اساتذہ کی موثر نمائندگی کرنے والے نہیں ہیں تو یہ خام خیالی ہے بیورو کریسی کو خبردار کرتے ہیں کہ خام خیالی اور طوطا چشمی چھوڑ دے پروفیسرز کو ان کا جائز مقام ومرتبہ اورمعاشی و معاشرتی مراعات دینے کو یقینی بنائے۔ دریں اثناء بی پی ایل اے پروگریسو کے جاری کردہ بیان کے مطابق 9نومبر کو حب، وندر، اورماڑہ، 10نومبر کو پسنی اور گوادر،11نومبر کو تربت اور ہوشاب،جبکہ12نومبر کوپنجگورگرلز وبوائز کالجز کے دورے کئے جائیں گے پروفیسر برادری 24نومبر کو انتخابی نشان مشعل پر مہر لگاکر پروگریسیو کی کامیابی کو یقینی بنائے تاکہ ایک فعال ومتحرک تنظیم کی مدد سے درپیش مسائل کا حل نکالاجاسکے۔