گوادر پورٹ کو حکومت کی طرف سے نظر انداز کیا جا رہا ہے،عبدالر حیم ظفر

اسلام آباد(ڈیلی گرین گوادر)آل گوادر شپنگ و کلیرنگ ایجنٹس ایسوسی ایشن کے صدر عبدالر حیم ظفر, جنرل سیکریٹری انجنیئر حمید بلوچ اور شہاب ظفر کا سینٹ کے چیرمین میر صادق سنجرانی سے دوسری اہم ملاقات اس ملاقات میں سینیٹر کہدا اکرم دشتی بھی موجود تھے۔ ایسوسیشن کے صدر و جنرل سیکریٹری نے چیئرمین اور اس کے آفس میں موجود تمام سنیٹرز کو گوادر پورٹ اور اس کے آپریشن کے سلسلے میں تمام رکاوٹوں کے بارے میں تفصیل سے بریف کیا۔انہوں نے کہا ایک مخصوص لابی نے اسلام اباد کے متعلقہ اداروں میں یہ تاثر پھیلایا ھے کہ گوادر پورٹ ڈریجنگ نہ ہونے کے سبب بڑے جہاز برتھ نہیں ہو سکتے جو سراسر لغو جھوٹ غلط بیانی ھے، اس وقت بھی افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے بہت بڑے بڑے جہاز برتھ ہو رہے ہیں، کاسکو کمپنی کے 50 ہزار ٹن کے ہیوی جہاز آ جا رہے ہیں ، دوسری غلط بیانی اس مافیا نے یہ کی ھے کہ گوادر سے کراچی تک ٹرانسپورٹیشن اخراجات زیادہ ہیں ان کو اگر کراچی کے کے پی ٹی اور قاسم پورٹ کے ڈیمریج اور اسٹوریج چارجز سے تقابل کیا جاے تو یہ بہت کم پڑتے ہیں اور گوادر پورٹ کراچی کے دونوں پورٹ کے مقابلے میں بہت سستا پڑتا ھے اس لئے کہ گوادر پورٹ میں نہ ڈیمریج لگتا ھے نہ اسٹوریج چارجز لاگو ہوتے ہیں اور کراچی کے مقابلے میں بہت کم وقت میں پچاس ہزار ٹن کے جہاز خالی کئے جاتے ہین۔ تمام سنیٹرز نے حیرت کا اظہارِ کرتے ہوئے کہا کہ ان کو ان حقائق کا علم نہیں تھا اور دوسری اہم بات یہ ھے کہ گوادر پورٹ آخر کس لئے بنایا گیا تھا جب استعمال ہی نہیں کرنا تھا۔ رحیم ظفر نے کہا سندھ کی ضرورت کراچی پورٹس سے پورے ہوتے ہیں جبکہ اخراجات سے بچنے کیلئے بلوچستان یوریا کا کوٹہ گوادر سے براہ راست بھیجا جاسکتا ھے اور کے پی کے اور پنجاب کا حصہ بھی گوادر سے براہ راست N 85 روڑ سے بیجھا جاسکتا ھے۔۔اس بریفنگ کے بعد چیرمین اور موجود تمام سنیٹرز نے اس بات پر اتفاق کیا کہ وہ اس اہم مسلہ کو سنیٹ میں بھر پور طریقے سے اٹھائیں گے اور کوشش کریں گے کہ گوادر پورٹ کی ایک الگ مخصوص حیثیت ہو تاکہ گوادر کے لوگ بھی ملک کے معاشی سرگرمیوں میں بھر پور طریقے سے حصہ لے سکیں اور ان کی احساس محرومی کچھ کم ہوسکے۔آخر میں ایسوسی ایشن کے صدر اور جنرل سیکرٹری نے چیرمین سنیٹ کے ساتھ ساتھ موجود تمام سنیٹرز اور خاص کر سنیٹر طاہر بزنجو اور سنیٹر اکرم دشتی کا ان کے بھر پور تعاون کا شکریہ ادا کیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے