صوبے میں کابلی گاڑیوں کے خلاف کارروائی بند کی جائے،بلوچستان کے 60فیصد لوگ اس کاروبار سے منسلک ہیں،میر عبدالکریم نوشیروانی

کوئٹہ (ڈیلی گرین گوادر)بلوچستان عوامی پارٹی کے مرکزی رہنما اور سابق صوبائی وزیر میر عبدالکریم نوشیروانی نے آئی جی پولیس بلوچستان اور کلکٹر کسٹم سے اپیل کی ہے کہ کابلی گاڑیوں کے خلاف کارروائی بند کی جائے بلوچستان کے 60فیصد لوگ اس کاروبار سے منسلک ہیں۔ سرحدی علاقوں سے کابلی گاڑیوں اور تیل کی اندرون صوبہ سپلائی و خرید و فروخت سے لوگوں کا روزگار وابستہ ہے وہیں وہ اپنے بچوں کا پیٹ پال رہے ہیں اور تعلیم دے رہے ہیں اگر ان کے روزگار کا یہ راستہ بھی بند ہوگیا تو صوبے میں دہشت گردی، کرپشن اور بھوک و افلاس بڑھ جائے گی۔ یہ بات انہوں نے کوئٹہ میں اپنی رہائش گاہ پر ملاقات کرنے والے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ سابق صوبائی وزیر میر عبدالکریم نوشیروانی نے کابلی گاڑیوں کے خلاف پولیس اور کسٹم کی کارروائی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے سرحدی علاقوں سے اندرون صوبہ ایرانی تیل اور کابلی گاڑیوں کی سپلائی کے کاروبار سے 60 فیصد لوگ منسلک ہیں جو کہ اپنے بچوں کا پیٹ پالنے کے ساتھ ساتھ انہیں تعلیم کے زیور سے بھی آراستہ کررہے ہیں کیونکہ بلوچستان میں نہ کوئی صنعت ہے اور نہ ہی سرکاری ملازمتیں جس کی وجہ سے لوگوں کی اکثریت ایسے ہی کاروبار سے منسلک ہیں۔ گزشتہ دنوں سے بلوچستان میں پولیس اورکسٹم کی جانب سے کابلی گاڑیوں کے خلاف کارروائی اور پکڑ دھکڑ سے ان کا یہ کاروبار ٹھپ ہوکر رہ گیا ہے انہوں نے مزید کہا کہ کمپنی کی گاڑیوں کی قیمتیں آسمان سے باتیں کررہی ہیں لوگوں میں یہ قیمتی گاڑیاں خریدنے کی قوت نہیں۔ کابلی گاڑیوں کی قیمتیں کم ہیں اسی طرح سرحدی علاقوں سے تیل بھی ان گاڑیوں میں لایا جاتا ہے جس سے ہزاروں لوگوں کا روزگار وابستہ ہے ملکی معیشت تباہ ہو چکی ہے جس کے اثرات صوبے کی معیشت پر بھی پڑ رہے ہیں۔ کورونا کے بعد سیلاب اور اب مہنگائی نے عوام کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے اگر بعض لوگ اپنے بچوں کا پیٹ پالنے کیلئے کوئی کاروبار کررہے ہیں تو ان کا یہ راستہ بھی بند کیا جا رہا ہے جس سے صورتحال خرابی کی طرف جائے گی جس کا یہ صوبہ اور ملک متحمل نہیں ہوسکتے لہذا میری آئی جی پولیس بلوچستان اور کسٹم کلکٹر سے یہ اپیل ہے کہ وہ صوبے کے ان غریب عوام کی حالت زار پر رحم کھائیں۔ زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے کابلی گاڑیوں کے خلاف کارروائی بند کریں اور لوگوں کو مواقع فراہم کریں کہ وہ اپنا اور اپنے بچوں کا پیٹ پال سکیں اور ملکی معیشت کو بھی سہارا دینے میں کردار ادا کرسکیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے