افغانستان کی تقسیم سے تمام ہمسایہ ممالک تقسیم ہونگے،محمود خان اچکزئی

گلستان (ڈیلی گرین گوادر) پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی نے قلعہ عبداللہ خان ضلع کے توسیعی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے آرگنائزنگ کمیٹی کو مبارکباد دی۔ انہوں نے کہا کہ خان شہید نے اپنی سیاسی جدوجہد کا آغاز اپنے گاؤں کے مسجد سے قرآن پاک کے آیاتوں کی تلاوت اور پشتو زبان میں اس کا ترجمہ کرنے سے کیا تھا۔ جس پر انگریز پولیٹکل ایجنٹ (ونگیٹ) نے دوسرے دن ہی لیویز اہلکاروں کو بھیج کر انہیں طلب کیا اور ان سے کہا کہ میں آپ کو جانتاہوں اور میں خود بھی سوشلسٹ رہاہوں اور آپ اپنے لوگوں کیلئے سوچ رکھتے ہو اس لیے آپ یہاں سیاست کرناچاہتے ہیں، یہاں جنگ کا ماحول ہے اور ہم سیاست کو نہیں چھوڑسکتے۔جس پر خان شہید نے کہا کہ میں ایسی سیاست کرنا چاہتا ہوں کہ جو اصلاحات متحدہ ہندوستان کے دیگر صوبوں میں ہیں، اور وہ ووٹ کا حق رکھتے ہیں ہمارے صوبے برٹش بلوچستان کو بھی گورنر کا صوبہ بنایا جائے اور یہاں ہر شہری کو ووٹ کا حق دیا جائے۔خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی اپنے سوانح عمری میں لکھتے ہیں کہ میں نے انہیں کہا جس طرح آپ مجبور ہیں اس طرح میں بھی اپنی قومی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کیلئے مجبور ہوں، ان کا کہنا تھا ہم آپ کو سزا دینگے اور وہ بھی آپ کے اپنے لوگوں کے ہاتھوں۔جس کے بعد وہ خان شہیدکو خدا حافظ کہتے ہوئے نکل پڑے۔ یہی قافلہ یہاں سے نکل پڑا اور2 دسمبر 1973کو خان شہید عبد الصمد خان اچکزئی کی شہادت ہوئی اور انہی کپڑوں میں ہم نے اسے دفنایا۔ خان شہید لکھتے ہیں کہ میں نے جو کام شروع کیا ہے وہ کسی سیاسی تحریک یا پارٹی کے کسی لیڈر سے متاثر ہونے کی بنیاد پر نہیں صرف اور صرف قدرت کی جانب سے اندرونی روشنی اور شعور کی بنیاد پر اس سیاسی جد وجہد کا اس عزم اور ارادے کی بنیاد پرشروع کیا تھا کہ پشتونوں کی بدحالی اور دربدری کی وجہ فرنگی استعمار کا قبضہ ہے، اور پہلے ہی دن سے میں نے سیاست میں تشدد نہ کرنے اور نہ ہی فرنگی کی نوکری کرنے کا عہد کرکے اس راستے کے تمام رکاوٹوں اور مشکلات کی پرواہ کیئے بغیراس سفر کو جاری رکھونگا۔ غیور اور بہادر پشتون ملت کی سرزمین کی تقسیم اوراس کا سیاسی جمہوری واک واختیار پشتون قوم کا حق ہے اور میں پشتونوں کے اس حق سے کبھی دستبردار نہیں ہونگا۔ خان شہید اپنی زندگی کی آخری سانس تک اپنے عزم اور ارادے پر قائم رہے۔ آج میں یہ کہونگا کہ خان شہید نے جوسیاسی جمہوری بیانیہ دیا تھا وہ پورے ملک اور پوری پشتون قوم نے مانااور تسلیم کیا اور یہاں تک کہ جن کے باپ دادا فرنگی کے ساتھ تھے اور خان شہید کی سیاسی وژن اور حکمت عملی کی بنیاد پر انگریزوں کے کہنے پر انہیں سزا دیتے رہیں انہوں نے بھی مانا اور اپنایا۔ مگر وقت گزرنے کے بعد جیسے کہ فارسی شعر کا ترجمہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نادان بھی وہی کرتا ہے جو دانا کرتا ہے مگر وقت گزرنے کے بعد۔ لوگ ہمارے قومی سیاسی جمہوری جد وجہدکے راستے میں روڑے نہ اٹکائے، پارٹی کے کارکنوں کے پاس وقت ہی نہیں کیونکہ ہماری سیاسی ذمہ داریاں بہت ہیں اور ہم اپنے منزل مقصود پر نظرجمائے ہوئے ہیں، یہی وجہ ہے کہ یہاں پر مقتدر قوتیں آپ کی راکٹوں سے نہیں آپ لوگوں کی اس اجتماع سے ڈرتے ہیں جو کہ مکمل پر امن جمہوری اور شعوری ہے۔ یہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کی پرامن قومی سیاسی جمہوری جد وجہد کی حقانیت اور ثبوت ہے کہ ہر گاؤں اور علاقے سے آکر پارٹی کے جھنڈے تلے متحد ہوکرآپ لوگ قائم کر چکے ہیں، جس پر ہم خداتعالیٰ کے شکر گزار ہیں، اور ہم اور بھی اپنے قوم کو منظم کرکے رہینگے۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ہم نے سیاست میں پشتون اعلیٰ روایات اور سماجی اقدار،عزت واحترام کی بنیاد پر اپنی بات ساری دنیا کے سامنے رکھی ہے اور آج بھی اس پر قائم ہیں حقوق کی اس جنگ میں اپنی اس سرزمین کے رہنے والے ہر حیثیت کے افراد سے کہتا ہوں کہ قوم کی وحدت، تشخص اور قومی سیاسی واک واختیار ہم سب کی ذمہ داری ہے ہم اپنے قومی تاریخی ذمہ داری نبھارہے ہیں ہمارے برحق قومی مطالبے میں رکاوٹ نہ بننے کی امید کرتا ہوں اور اگر رکاوٹ ڈالی گئی تو اس کا تاریخ میں حساب ہوگا اور ہم یہ حساب لینے میں حق بجانب ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پارٹی اور خاندان کے طور پر جو سزا بھگت چکے ہیں وہ ساری دنیا کے سامنے ہیں ضلع قلعہ عبداللہ خان کو خون میں نہلانے کی اصل وجہ ہماری برحق سیاسی جمہوری موقف کی سزا ہے آج یہ ثابت ہوچکا ہے کہ ہماری ماضی کی سیاسی موقف ملکی اور قومی سیاست میں ہمارے بدترین مخالف بھی تسلیم کرچکے ہیں اور خان شہید عبدالصمد خا ن اچکزئی سے لیکر اب تک اس کھٹن دشوار گزار راستے میں ناقابل بیان مشکلات، شہدا پشتون قوم نے اپنے خون کی آبیاری سے کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری تجویز ہے کہ اس خطے کی بقاء کیلئے افغانستان، ایران اور پاکستان ایک دوسرے کی استقلال خودمختاری اور آزادی کا احترام کرتے ہوئے ایک دوسرے کے دشمنوں کو پناہ نہیں دینگے، اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل ان تمام ممالک میں دہشتگردی پر نظر رکھ کر جہاں سے بھی دہشتگردی کے ذریعے مداخلت ہورہی ہو اسے روکیں بصورت دیگر ایران، افغانستان اور پاکستان جنگ چھیڑنے کی وجہ سے تقسیم ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کے ساتھ مذاکرات اور معاہدے کے بعد جب سے طالبان افغانستان کے حکمران بنے ہیں افغانستان میں یہ تبدیلی خود افغان طالبان اور ان کے ہمسایوں کے عقل کا امتحان ہے ہم افغانستان میں مزید بندوق کے ذریعے تبدیلی کے مخالف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کی تقسیم سے تمام ہمسایہ ممالک تقسیم ہونگے،افغانستان کی امن اس تمام خطے کے ملکوں کی ترقی اور خوشحالی کا باعث ہوگا، ہمارا خطہ اور علاقہ قدرت کے معدنی خزانوں سے بھرا پڑا ہے جس پر دنیا کے قوتوں کی نظر ہے ہمارے خطے خصوصاً افغانستان کو قحط کے صورت کا سامنا ہے اور اگر دنیا نے توجہ نہ دی تو10 لاکھ افراد بھوکے مر جائینگے، ہم پشتونخوا ملی عوامی پارٹی ایسے تباہ کن حالات میں کبھی بھی چھپ نہیں رہ سکتے۔ اقوام متحدہ اور دنیا کے قوتیں خصوصاً روس اور امریکہ اور ان دونوں کی اتحادیوں کی ذمہ داری ہے کہ افغانستان میں آنیوالے کھٹن اور ہولناک صورتحال سے نکلنے کیلئے بروقت مدد و اقدامات کریں کیونکہ دنیا کے ان دونوں کیمپوں نے پچاس سال سے افغانستان پر مختلف ناموں سے جنگ مسلط کی ہوئی ہے۔ اب انکی ذمہ داری بنتی ہے کہ افغانستان کی مدد کرے تاکہ افغانستان لاکھوں انسانی جانوں کی ضیاع سے بچ سکیں، انہوں نے کہا کہ ایک تجزیے کے مطابق افغانستان میں 97فیصد آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔ اس صورتحال میں جوبھی پشتون افغانستان کی استقلال کی بات نہیں کرتا تومیں اسے پشتون نہ کہنے میں حق بجانب ہونگا۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کی تاریخ میں تمام افغان ملت اورخصوصاًپشتونوں نے ہر اول دستے کا کردار ادا کیا ہے۔اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل یہ کرسکتی ہے کہ افغانستان میں مداخلت کا راستہ روکنے کیلئے معائدہ کرے کہ ہمسایوں کو پابند بنائے کہ نہ افغانستان کی استقلال کی پامالی ہو اور نہ ہی ہمسایوں کی اور اس کی مونیٹرینگ سیکورٹی کونسل کرے۔ یہ پھر نہیں ہوسکتا کہ مداخلت جاری رہے اور لوگ افغانستان میں ایک اور نام سے یہاں ہم پر جنگ مسلط کرے، جس سے پھر نہ ایران، نہ ہی پاکستان اور دیگر ہمسایہ ممالک بچینگے۔ کیونکہ قدرتی وسائل حاصل کرنے کیلئے جہانی قوتیں یہاں پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ باونڈریز پر چین اور ہندوستان، ہندوستان اور پاکستان کے درمیان مسئلے ہیں، یہی صورتحال افغانستان اور پاکستان کے درمیان ہے مگر فی الوقت مداخلت روکنا ہوگا۔کیونکہ جس معاشی بحران کا سامنا پاکستان کر رہا ہے یہ اس خطے کو امن میں رکھ کر یہاں سے افغانستان، پاکستان، سنٹرل ایشیا معاشی حالات کو بہتر بنانے میں ایک دوسرے کو سپورٹ کرکے یہ بحرانیں ختم ہوسکتی ہے۔ پشتون جرگہ بنوں کا واضح بیانیہ یہ تھی کہ کسی اور جنگ کو چھیڑنے کی کوششیں یہاں ہورہی ہے اس کو روکھنے کا راستہ جرگے نے طالبان کویہ تجویز دی کہ افغان لویہ جرگہ بلائے اوراس جرگے کی سیاسی بیانیہ دنیا کے سامنے رکھنے کیلئے اقدامات کرے۔ انہوں نے کہا کہ خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی کی49ویں شہادت کی برسی جو کہ 2دسمبر کو ہے، کو بھرپور اور منظم طریقے سے منائینگے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے