پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے کنٹینر پر فائرنگ نہایت افسوس ناک، تکلیف دہ اور سفاکانہ واقعہ ہے،سراج الحق
خضدار(ڈیلی گرین گوادر) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے کنٹینر پر فائرنگ نہایت افسوس ناک، تکلیف دہ اور سفاکانہ واقعہ ہے، حملہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہوں، آزادانہ انکوائری کر کے ذمہ داران کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے۔ سیاست میں تشدد، لاٹھی اورگولی کے کلچر کو ختم ہونا چاہیے، سیاسی جماعتیں اور ان کے کارکنان کو پرامن رہنے کی اپیل کرتا ہوں، پورا نظام صابن پر کھڑا ہے، بارود بھی موجود اور ماچس بھی ہے۔ پرامن ریلیاں اور جلسے جلوس منعقد کرنا ہر سیاسی جماعت کا آئینی و قانونی حق ہے، پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کو مکمل سیکیورٹی فراہم کی جائے۔ ملک کے حالات ہر آئے روز خطرناک ہوتے جا رہے ہیں، سیاسی جماعتوں کو باہمی مذاکرات کے ذریعے مسائل کے حل کے لیے راستہ تلاش کرنا ہو گا۔ ملک کے مسائل کا حل اسلامی نظام میں ہے۔ جماعت اسلامی کو اللہ تعالیٰ نے موقع دیا تو معیشت کو سود سے پاک کریں گے، بے روزگاروں کو روزگار اور یکساں نظام تعلیم نافذ کیا جائے گا۔ اسوہئ رسولؐ ہمارے لیے زندگی گزارنے کا بہترین نمونہ ہے۔ حضورؐ سے محبت کا بنیادی تقاضا ہے کہ ہم ان کے دیے گئے نظام کے نفاذ کے لیے پرامن جدوجہد کریں۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے جامعہ اسلامیہ تفہیم القرآن خضدار بلوچستان میں محسنِ انسانیتؐ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ امیر جماعت اسلامی بلوچستان عبدالحق ہاشمی،نائب امراء مولانا عبدالکبیر شاکر،عالم دین مولانا احمد جمشید خان،مولانا محمد اسلم گزگی،حافظ لئیق احمد،مولانا امان اللہ مینگل وقاری محمد انورشاکر،مولاناعبدالباسط گزگی،مولانا عبدالباسط شاہد شاہوانی،زین العابدین زہری دیگر ذمہ داران بھی خطاب کیا اس موقع پر موجودحفاظ القرآن کی دستاربندی کی گئی۔ سراج الحق نے پی ٹی آئی کنٹینر پر حملے کے نتیجے میں جاں بحق ہونے والے شخص کے لیے دعائے مغفرت اور لواحقین سے اظہار تعزیت کیا اورسابق وزیراعظم اور پی ٹی آئی کے دیگر زخمی رہنماؤں اور کارکنوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعاکی۔ امیر جماعت چار روزہ دورہ پر بلوچستان میں ہیں جہاں وہ مختلف پروگراموں میں شرکت اور سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے جماعت اسلامی اور الخدمت فاؤنڈیشن کی امدادی سرگرمیوں کا جائزہ لیں گے۔امیر جماعت نے کہا کہ قومی معیشت حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے پہلے ہی وینٹی لیٹر پر تھی۔ سیلاب آنے سے مزید چالیس ارب ڈالر کا نقصان ہوا، حکمرانوں کو چاہیے تھا کہ وہ ممالک جو کاربن کے اخراج کی وجہ سے ماحولیاتی تبدیلیوں کا باعث بن رہے ہیں سے جرأت مندانہ طریقے سے ملک کو سیلاب سے ہونے والے نقصانات کے ازالہ کا مطالبہ کرتے، مگر بدقسمتی سے ہمارے حکمران غیر ملکی طاقتوں کے سامنے ہمیشہ بزدلی کا مظاہرہ کرتے آئے ہیں۔ حکومتی انتظامات نہ ہونے اور سیلاب متاثرین کے بروقت انخلا میں تاخیر کی وجہ سے نقصانات میں مزید اضافہ ہوا۔ سوا تین کروڑ لوگ متاثر، دس لاکھ مکانات مسمار اور لاکھوں لوگوں کی عمربھر کی کمائی پانی میں بہہ گئی، مگر تین ماہ گزرنے کے باوجود حکومت کی جانب سے متاثرین کی مدد نہیں کی جا رہی۔ بلوچستان میں غربت اور بے روزگاری پہلے ہی ملک کے دوسرے خطوں کی نسبت بہت زیادہ ہے، سیلاب نے رہی سہی کسر نکال دی۔ وفاقی و صوبائی حکومت بلوچستان کی محرومیوں کی ذمہ دار ہے۔ تمام تروسائل ہونے کے باوجود بلوچستان کے عوام کو سازش کے ذریعے بنیادی سہولیات تک سے محروم رکھا گیا۔ صوبے کو سکول، ہسپتال اور بہتر انفراسٹرکچر درکار ہے۔ بلوچستان کے نوجوانوں کو روزگار دیا جائے۔ سراج الحق نے کہا کہ مدارس اسلام کے قلعے اور پاکستان کی نظریاتی سرحدوں کے محافظ ہیں۔ حکومت مدارس کے لیے تعلیمی بجٹ میں رقم مختص کرے۔ مدارس کے طلبہ وطالبات اور اساتذہ اللہ کے دین کی سربلندی اور ختم نبوت کے محافظ بن کر معاشرے کی فلاح کا کام کریں اور فرسودہ نظام بدلنے میں جماعت اسلامی کا ساتھ دیں۔ انھوں نے اگر اللہ نے موقع دیا عدالتوں میں قرآن کا نظام لائیں گے۔ بے روزگار وں کو باوقار روزگار اور کاروبار کے لیے بلاسود قرضے دیے جائیں گے۔