حالیہ سیلاب سے پورا ملک بالخصوص بلوچستان بری طرح متاثر ہوا، عوام سڑکوں پر خوراک کیلئے ترس رہی ہے، محمد رمضان اچکزئی
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)آل پاکستان واپڈاہائیڈروالیکٹرک ورکرز یونین(سی بی اے) کے زیر اہتمام بلوچستان بھر کی طرح کوئٹہ میں بھی پریس کلب کے سامنے مطالبات کے حق میں مظاہرہ ہوا۔ مظاہرین سے یونین کے مرکزی جوائنٹ صدر و صوبائی چیئرمین محمد رمضان اچکزئی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ سیلابی بارشوں سے پورا ملک بالخصوص صوبہ بلوچستان بری طرح متاثر ہواجس کی وجہ سے پورا انفراسٹرکچر تباہ ہوگیا ہے، عوام سڑکوں پر خوراک کیلئے ترس رہی ہے، سر چھپانے کیلئے جگہ نہیں ہے، سڑکیں پانی میں بہہ چکی ہیں، پل ٹوٹ چکے ہیں، سرکاری عمارتیں گر چکی ہیں یا ان میں دراڑیں پڑ چکی ہیں اور صوبہ بھر میں فصلیں تباہ ہو چکی ہیں ایسے حالات میں حکمران طبقے کو اتحاد اور اتفاق کا مظاہرہ کرتے ہوئے عوام کے مسائل کے حل پر توجہ دینی چاہیے تھی لیکن آج کا حکمران طبقہ پی ڈی ایم جو 2018ء کے الیکشن کو ریگ سمجھتے تھے اور نئے انتخابات کا مطالبہ کرتے تھے آج اپنے کیسز ختم کروا کر اقتدار کے دسترخوان سے لطف اندوز ہو رہے ہیں جبکہ دوسری طرف 2018ء کے الیکشن میں سلیکٹڈ کانام پانے والی پی ٹی آئی آج اپوزیشن میں رہ کر اسٹبلشمنٹ پر تابڑ توڑ حملے کرنے کے ساتھ ساتھ حکمرانوں کو بد تمیزی کی آخری حدود تک پہنچاچکی ہے، عدالتیں مظلوموں کو انصاف دینے میں ناکام جبکہ سیاسی کیسز کیلئے رات 12:00 بجے بھی کھل جاتی ہیں، میڈیا اور سوشل میڈیا پر جھوٹ، الزامات اور گالم گلوچ کی ریٹنگ پر ڈالروں کی بارش ہورہی ہیں، اسٹبلشمنٹ اور عدلیہ اپنے بنائے ہوئے بت کے سامنے بے بس ہو چکی ہیں ایسے حالات میں غریب عوام بیروزگاری، مہنگائی اور حالیہ سیلابوں سے تنگ آکر سڑکوں پر اپنے آئینی حقوق کیلئے مطالبات کر رہے ہیں اور تمام سیاستدانوں، عدلیہ، اسٹبلشمنٹ اور میڈیا سے ہاتھ جوڑ کر مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کرکے عیاشی مارچ سمیت گالی گلوچ کی سیاست کو دفن کرتے ہوئے ملک کو سیاسی و معاشی استحکام کی طرف لے جائیں،پاور سیکٹر میں سیاسی مداخلت کو بند کرکے اورتمام کمپنیوں کو تحلیل کرکے واپڈا کے حوالے کیا جائے تاکہ سیاسی مداخلت سے آزاد ہو کر پاور سیکٹر کو پروفیشنل طریقے سے چلایا جاسکے اور ملک میں سستی بجلی کی پیداوار میں اضافہ اور لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کیا جائے، سستی بجلی کے ذریعے کارخانے لگائے جائیں اور پہلے سے لگے ہوئے کارخانوں کو چلایا جائے، زراعت اور تجارت کو ترقی دی جائے، نوجوانوں کو روزگار فراہم کیا جائے اورملک کو خوشحالی کی طرف لے جانے کی بارآور کوششیں کی جائیں۔انہوں نے کہا کہ 25 اکتوبر 2022ء کو 220KV گرڈاسٹیشن ڈیرہ مراد جمالی کے سامنے بھی ہزاروں کارکنوں کا مظاہرہ ہوا تھا جس میں حکومت اور این ٹی ڈی سی حکام سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ نیشنل ہائی وے اور گرڈ اسٹیشن کے درمیان موجود گرڈ اسٹیشن کی زمین سے قبضے کو ختم کرواکر سڑک کو پختہ بنایا جائے،گرڈاسٹیشن کی اندرونی سڑکیں تعمیر کی جائیں، گرڈ اسٹیشن میں پانی اور گیس فراہم کیا جائے، نامکمل کوارٹروں کی تعمیرکو مکمل کیا جائے، اسٹاف کی کمی کو پورا کیا جائے، کنٹریکٹ ملازمین کو ریگولر کیا جائے، چار دیواری کی تعمیر کی جائے، گرڈ اسٹیشن کی زمین کی خریداری میں کروڑوں روپے کا غبن اور کام کی سالہا سال سے عدم تکمیل کی انکوائری کرکے پی ٹی آئی کے ایم پی اے و صوبائی مشیر عمر جمالی کے خلاف ایف آئی آر درج کرکے پاسکو کی گندم کو گرڈ اسٹیشن کے سامنے سے ہٹایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ کیسکو میں صوبہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے ایڈیشنل چیف انجینئرز کے درمیان چیف ایگزیکٹو آفیسر کی پوسٹ کیلئے لڑائی کی وجہ سے کشمکش جاری ہے، سول کورٹ میں آفیسروں کو اسٹے پر اسٹے دے کر کیسکو کی کارکردگی کو پامال کر دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پنجاب سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیر انرجی خرم دستگیر خان نے پنجاب کی پانچ کمپنیوں کے 80 ہزار سے زائد ملازمین کو سیلاب میں کام کرنے کی وجہ سے ایک مہینہ کی تنخواہ بطور اعزازیہ دیا ہے جبکہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیر مملکت پاور ڈویژن محمد ہاشم نوتیزئی نے چیف ایگزیکٹو آفس میں مرد اور خواتین صارفین کی انتظار گاہ پر قبضہ کیا ہواہے جبکہ ریسٹ ہاؤس کے کمرے بھی ان کے قبضے میں ہیں، تین پی ایس جس میں سے ایک ایس ڈی او بی اینڈآر ہے وہ چیف ایگزیکٹو آفس کے تبادلے کرنے کیلئے ایجنٹ مقرر ہے اور تقریباً 80 تبادلوں سے زیادہ تبادلے ہونے پر کوئی ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر مملکت کی طرف سے ہدایت ہے کہ ان کی سفارش پر بجلی کے کھمبے اور ٹرانسفارمر دیے جائیں، لوڈ شیڈنگ ان کی مرضی سے ہو جبکہ قانون اور رول آف بزنس میں اس کی کوئی گنجائش موجود نہیں ہیں ایسے حالات میں یونین مطالبہ کرتی ہے کہ پاور سیکٹر سے کسی سینئر جنرل منیجر کو چیف ایگزیکٹو آفیسرکی پوسٹ پر تعینات کیا جائے تاکہ ادارے میں کرپشن، کمیشن اور بد انتظامی کا خاتمہ کیا جاسکے۔انہوں نے کہا کہ130 مزدوروں نے جانوں کی قربانیاں دی ہیں جبکہ کئی مزدور دو، دو ہاتھ کٹنے اور ریڑھ کی ہڈی ٹوٹنے کی وجہ سے زندگی بھرکیلئے معذور ہیں اور اسی طرح 20 کارکنوں کو ٹارگٹ کلنگ کے ذریعے شہید کیاجاچکا ہے ان تمام کیسز پر کسی بھی انکوائری میں کسی کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا گیا ہے اور نہ ہی کسی قاتل کو پکڑا گیا ہے بلکہ شہیدوں اور معذوروں کے بقایا جات اور کمپن سیشن کی ادائیگی میں رکاوٹیں ڈال کر مزدوروں میں بے چینی پیدا کی جارہی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ کیسکو کے ملازمین کو بھی ایک ماہ کا اعزازیہ دیا جائے، تمام کارکنوں کی بروقت پرموشن اور اپ گریڈایشن کی جائے، تمام کارکنوں کو معیاری سیفٹی کا سامان دیا جائے، اسٹاف کو فیلڈ میں کام کیلئے گاڑیاں اور بکٹ گاڑیاں فراہم کی جائیں، خالی پوسٹوں پر بھرتیاں کی جائیں، 20% ایمپلائز سن کوٹے پر بھرتی کی جائیں، نئے دفاتر اور رہنے کیلئے کوارٹر اور فلیٹس تعمیر کیے جائیں، کوئٹہ میں ہاؤس ایکوزیشن این ٹی ڈی سی کی طرح کاغذوں کی بجائے ان کی تنخواہوں میں فکس کیا جائے اور اس طرح کے دیگر مسائل فوری طور پر حل کیے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہمارے مسائل کو سنجیدہ نہیں لیا جاتا اور مسائل حل نہیں کیے جاتے تو یونین کے زیر انتظام 15 نومبر 2022ء کے اعلان پر عملدرآمد کرتے ہوئے ڈیرہ مراد جمالی، چیف ایگزیکٹو آفس اور پورے بلوچستان میں مظاہرے اور احتجاج کیا جائے گا۔اس موقع پر صوبائی وائس چیئرمین عبدالباقی لہڑی، جوائنٹ سیکریٹری محمدیار علیزئی، فنانس سیکریٹری ملک محمد آصف اور سیکریٹری نشر و اشاعت سید آغا محمدبھی موجود تھے۔